ناصر زیدی کا انتقالِ پُرملال

ناصر زیدی کا انتقالِ پُرملال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ممتاز ادیب، شاعر اور ممتاز کالم نگار ناصر زیدی اسلام آباد میں انتقال کر گئے اور وہیں قبر کی مٹی اوڑھ کر ابدی نیند سو گئے۔ وہ مظفرنگر (یوپی) میں پیدا ہوئے قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان لاہور منتقل ہو گیا، انہوں نے لاہور ہی میں تعلیم پائی اور دورِ طالب علمی ہی سے ادب و شعر کی وادی میں قدم رکھ دیا۔ تادمِ آخر اسی دشت کی سیاحی میں مصروف رہے، کئی ادبی رسالوں کی ادارت کی، ”ادبِ لطیف“ کے ساتھ طویل عرصے تک وابستہ رہے جب بسلسلہ ملازمت لاہور سے اسلام آباد منتقل ہو گئے تو یہ تعلق ختم ہو گیا تاہم اب گزشتہ کئی برس سے وہ دوبارہ اس جریدے سے وابستہ ہو گئے تھے اور بیماری کے ایام میں بھی یہ ذمہ داری خوش اسلوبی سے نبھاتے رہے، ادیبوں اور شاعروں کے حلقے میں وہ ممتاز حیثیت رکھتے تھے ان کی دوستیوں اور دشمنیوں کا سلسلہ بھی وسیع تھا یہ دوستیاں اور دشمنیاں بھی ادب و شعر کے حوالے سے تھیں وہ کوئی نہ کوئی بات ایسی کہہ اور لکھ دیتے تھے جو بہت سے لوگوں کو پسند نہ آتی وہ اپنے نظریات میں مستحکم تھے اپنے قریبی احباب کی ناراضی کو پروا کئے بغیر جو درست سمجھتے تھے، تحریر کر دیتے تھے۔ وہ طویل عرصے تک روزنامہ ”پاکستان“ کے ساتھ وابستہ رہے اور منفرد نوعیت کا ادبی کالم باقاعدگی سے لکھتے رہے، کتابوں سے انہیں خصوصی طور پر محبت تھی ذاتی کتب کا ذخیرہ وسیع تھا آخری ایام میں یہ کتابیں ہی ان کی تنہائی کی رفیق تھیں کوئی حال احوال پوچھتا تو جواب دیتے”میں ہوں اور میری کتابیں ہیں“۔ یوں قلم و کتاب سے اپنا رشتہ انہوں نے ساری عمر برقرار رکھا۔ کوئی ادیب اور شاعر انتقال کر جاتا تو اس کی یاد میں خصوصی طور پر کالم لکھتے ان کا کہنا تھا کہ یہ مرنے والوں کا آخری پروٹوکول ہوتا ہے، نامور ادیبوں اور شاعروں کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے، شاعری کے چار مجموعے یادگار چھوڑے ہیں، کئی شاعروں کے دیوان جمع کئے اور انہیں از سرِ نو مرتب کیا، تحریر میں واقعات کی صحت کا خیال رکھتے تھے خصوصاً اس امر کا اہتمام کرتے کہ کوئی شعر اس کے اصل خالق کی بجائے کسی دوسرے شاعر کے نام پر درج نہ ہو جائے جو لکھنے والے اس قسم کے تساہل کے مرتکب ہوتے۔ اپنے کالم میں ان کی گرفت بھی کرتے اور یوں بیٹھے بٹھائے دشمنوں کی تعداد بڑھاتے رہتے بھرپور ادبی زندگی گزارنے کے بعد دائمی زندگی کے سفر پر روانہ ہو گئے تو ادب کی فضا سوگوار ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔

مزید :

رائے -اداریہ -