پی آئی اے پر پابندیوں کیخلاف یورپی یونین ایئر سے رجوع کا فیصلہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)پاکستان نے قومی ائیر لائن (پی آئی اے) پر پابندیوں کیخلاف یورپی یونین ائیر میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذ ر ائع کے مطابق پاکستانی سفارتکار اور پی آئی اے حکام آئندہ ہفتے یورپی یونین ائیرسیفٹی ایجنسی میں اپیل دائرکریں گے۔یورپی ممالک میں متعین سفیروں کے علاوہ پاکستانی نژاد بر طا نوی پارلیمنیٹیرینز سے بھی رابطے شروع کردیے گئے ہیں۔پی آئی اے پیر س،میلان، کوپن ہیگن اور بارسلونا کیلئے ہفتے میں پروازیں آپریٹ کرتی تھی۔ قومی ایئرلائن برطانیہ کیلئے ہفتہ وار 23 پروازیں آپریٹ کرتی تھی۔ یورپی یونین ائیرسیفٹی ایجنسی نے پاکستان پر 6 ماہ کی پابندی عائد کی ہوئی ہے۔اس سے قبل یورپی یونین نے پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آ ئی اے کی پروازوں کو اڑان بھرنے کی مشروط اجازت دیدی تھی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے یہ اجازت حکومتی سطح پر کی جانیوالی کاوش کے بعد دی گئی تھی۔ذرائع کے مطابق پاکستان کے سیکریٹری خارجہ نے ہنگامی طورپرتمام یورپی ممالک کے سفر اء سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد پی آئی اے کو یکم تا تین جولائی برطانیہ و یورپی ممالک میں اتر نے اور و ہاں سے اڑان بھرنے کی تا حکم ثانی اجازت دیدی گئی تھی۔ پی آئی اے انتظامیہ، وزارت خارجہ اور پاکستان کے سفیر مسلسل یورپی ممالک کے حکام سے رابطے میں ہیں۔قبل از یں چیئر مین قومی ایئر لائن (پی آئی اے) ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا تھا پی آئی اے کے حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں آئے، فول پروف انتظامات کے بعد یورپی یونین کے خد شا ت د و ر ہو جائیں گے جبکہ پورے ملک کے کارپوریٹ سی ای اوز کو مراسلہ بھی جاری کر دیا ہے۔ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا ہے کہ ساری کارپوریٹ دنیا کی جانب سے پائلٹس کے معا ملے پرآراء موصول ہورہی ہیں، کچھ سی ای اوزکے اصرار پر اپنی رائے دے رہا ہوں۔ پی آئی اے پابندی سے پہلے پی آئی اے 21 ممالک کیلئے اپنی پروازیں چلارہی تھی۔بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) نے امریکہ، آسٹریلیا،افریقہ، جنوبی کوریا سمیت پوری دنیا میں سپیشل پروازیں چلائیں۔ پہلی دفعہ تاریخ میں امریکہ کیلئے پاکستان سے براہ راست پروازیں بھی چلائی گئی۔ پی آئی اے کمان سنبھالنے کے بعد ادارے کو خالصتاً کمرشل بنیادوں پر چلایا۔ پی آئی اے کے حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں آئے۔ میرٹ کا فروغ، نظم و ضبط کا قیام، ذمہ داری اوراحتساب ہمارا نصب العین تھے۔ 2007 میں بھی یورپین یونین نے پاکستان کی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی۔ پی آئی اے بتدریج بہتری کے بعد اپنی تاریخ کی بہترین سیفٹی انڈیکس پر ہے۔ پاکستان میں پائلٹس کے ایشوز کے بعد یورپ پروازوں پر پابندی لگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ جعلی لائسنسز، ڈگر یو ں کی تحقیقات 2018 سے پی آئی اے کی نشاندہی پر ہو رہی تھی۔ تحقیقات کے بعد مشکوک پائلٹس اور عملے کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ پائلٹس کے مشتبہ لائسنسز کے معاملے کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا تھا۔سربراہ قومی ایئر لائن کا کہنا تھا بدقسمتی سے یہ پورا عمل اپنی روح کے بالکل برعکس اور غلط رخ چلا گیا۔ معاملے کو غلط سمت لے جانے کی وجہ سے اب پی آئی اے دنیا میں دفاع کرتا پھر رہا ہے۔ اس سارے معاملے کی ذمہ داری ایک اور محکمے کی تھی۔ حکومت کو سول ایوی ایشن میں اصلاحات لا نے کیلئے تجاویز دے رہے ہیں۔
پی آئی اے