بھارت فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی سازشیں کر رہاہے،توہین اہل بیتؓ و اصحابؓ رسول ﷺکرنے والے مجرموں کو سخت سزا ملے گی:طاہر اشرفی
سرگودھا(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا،ہندوستانی را ء پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد پیدا کرنے کی سازشیں کر رہی ہے،توہین اہل بیتؓ و اصحابؓ رسول ﷺکرنے والے مجرموں کو قانون کے مطابق سزا ملے گی،عوام الناس انتشار پھیلانے والوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں، قربانی پر پابندی نہیں ، احتیاطی تدابیر پر عوام الناس عمل کریں اور نفلی قربانی کے پیسے مستحقین میں تقسیم کردیں۔
یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و متحدہ علماء بورڈ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نےسرگودھامیں علماءو مشائخ اور ضلعی اور ڈویژنل امن کمیٹی کےممبران سےخطاب کرتےہوئےکہی۔اس موقع پر علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، علامہ طاہر الحسن ، علامہ یونس، علامہ عقیل زبیری،مولانا عرفان اللہ ، میاں طاہر محمود ، خان بشیر خان ، مولانا عبد اللہ ،مولانا قاضی نگاہ مصطفیٰ چشتی ، قاری محمدعلی ندیم ، میاں اظہار الحق ، محمد عرفان بٹ ، سید حسن طاہر کرمانی ، مولانا عمران رانجھا، مولانا محمد شاہ ، مولانا عبد الرؤف ڈوگر، مولانا تنویر احمد چوہان، قاری محبت علی قاسمی ،مولاناپیرعبدالوحید،مولانا اشفاق پتافی اوردیگرعلماءومشائخ موجودتھے۔حافظ محمد طاہر محموداشرفی نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ کے ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل کروایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد مندر کےمعاملہ پراسلامی نظریاتی کونسل اور عدالت کے فیصلہ کے منتظر ہیں،پاکستان میں رہنےو الی تمام غیر مسلم برادری کو آئین اور قانون نے جو حقوق دئیے ہیں ان کا مکمل تحفظ دیا جائے گا، پاکستان میں رہنےو الی غیر مسلم برادری کو کسی گروہ ، جتھہ سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیںہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ ، ایف آئی اے اور ملک کے سلامتی کے اداروں کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والے مواد کے بارے میں فوری اقدامات اٹھا رہا ہے ۔ متحدہ علماء بورڈ نے 105 کیسوں کے فیصلے کیے ہیں۔ علماء و مشائخ نے متحدہ علماء بورڈ کے ضابطہ اخلاق کی مکمل توثیق کرتے ہوئے اس پر مکمل عملد رآمد کی یقین دہانی کروائی۔
اس موقع پر متفقہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ !مذہب کے نام پر دہشت گردی، انتہا پسندی ، فرقہ وارانہ تشدد ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برأت کرتی ہے۔کوئی مقرر ، خطیب ، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام ، اہل بیتؓ اطہار ، اصحابؓ رسولﷺ ،خلفائے راشدینؓ ، ازواج مطہراتؓ ، آئمہ اطہار اور حضرت امام مہدی کی توہین نہ کرے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تمام مکاتب فکر اس سے اعلان برأت کرتے ہیں۔کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائےاورکسی بھی مسلم یاغیرمسلم کو ماورائےعدالت واجب القتل قرار نہ دیاجائےاور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں۔شر انگیز اور دل آزار کتابوں ، پمفلٹوں ، تحریروں کی اشاعت ، تقسیم و ترسیل نہ ہو ، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے گا اور آئمہ ، فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے۔
عوامی سطح پر مشترکہ اجلاس منعقد کر کے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں ، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کیے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے ۔حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے ۔ پیغام پاکستان ایک متفقہ دستاویز ہے جس کو قانونی شکل دینے کیلئے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع کیا جائے۔ شریعت اسلامیہ میں فتویٰ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ، قرآن و سنت کی روشنی میں دیا جانے والا فتویٰ ہی معتبر ہو گا ، قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف دئیے جانے والے فتووں پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔