محترمہ فاطمہ جناحؒ قائد اعظم ؒکی دست راستَِ!
محترمہ فاطمہ جناحؒ کا تحریک پاکستان میں شاندار کردار !
مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ 31جولائی 1893ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں، بچپن میں ہی ماں باپ کی شفقت سے محروم ہوگئیں، بڑے بھائی قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے فاطمہ جناح کو ابتدائی تعلیم کے لئے ہائی سکول کھنڈالہ میں داخل کرا دیا۔ 1910ء میں میٹرک اور 1913ء میں سینئر کیمرج کا امتحان پاس کرنے کے بعد 1922ء میں ڈینٹسٹ کی تعلیم مکمل کی اور اگلے ہی سال بمبئی میں ڈینٹل کلینک کھول کر پریکٹس شروع کردی، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے گھریلو اور سیاسی زندگی میں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا اپنی حیثیت سے بڑھ کر ساتھ دینا شروع کردیا۔
محترمہ فاطمہ جناح قائداعظم کی دست و بازو بنیں اورقائداعظمؒ کی وفات تک اپنا یہ کردار بخوبی نبھایا، مادرِملت فاطمہ جناحؒ نے قائداعظمؒ کا ساتھ دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ کے اہم اجلاسوں میں شرکت کی۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ نے تحریک پاکستان کے دوران قائد اعظمؒ کا ساتھ دیا اور انہی کی بدولت برصغیر کے گلی کوچوں میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی تحریک میں سرگرم ہوئیں۔
بھائی کو اگر اُمت مسلمہ کی محرومی و غلامی بے چین کئے رکھتی تھی تو بہن اس عظیم بھائی کے بے چین دِل کو سکون و راحت پہنچانے میں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کرتی تھی۔آپ نے دن رات قائداعظمؒ کے آرام و سکون کا خیال رکھا،قائد اعظمؒ جدوجہد آزادی میں اس قدر مصروف تھے کہ انہوں نے اپنی گرتی ہوئی صحت کی بھی پروا نہیں کی،اس وقت محترمہ فاطمہ جناحؒ ان کی گرتی ہوئی صحت کے لئے بے حد فکر مندرہتیں اور خیال رکھتیں،اور محمد علی جناح اپنے کام میں محنت و لگن سے مصروف عمل رہتے۔وہ سیاسی بصیرت میں اپنے بھائی قائداعظمؒ کی حقیقی جانشین تھیں ایک ایسی بہن جس نے اپنی زندگی کو بھائی کی خدمت اور تحریک آزادی کے لئے وقف کر دیا تھا جو قوم کی ماں کا لقب ”مادرِ ملت“ حاصل کر کے سرخرو ہوئیں۔
مادرِملت کے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ آپ کا شمار پاکستان بنانے والوں میں ہوتا ہے تو یہ غلط نہیں ہو گا۔ آپ نے پیرانہ سالی کے باوجود قائداعظمؒ کا بھرپور ساتھ دیا اور ان کی دیکھ بھال کی، اگر آپ یہ خدمات انجام نہ دیتیں تو شاید پاکستان معرض وجود میں نہ آتا۔ ایک موقع پر خود قائداعظم نے اپنے سیکرٹری کرنل برنی سے اپنی عظیم بہن محترمہ فاطمہ جناحؒ کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ”وہ اپنی بہن کی سالہا سال کی پُرخلوص خدمات اور مسلمان خواتین کی آزادی کے لئے انتھک جدوجہد کی وجہ سے ان کے انتہائی مقروض ہیں“۔ایک اور موقع پر قائداعظمؒ نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناحؒ کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ”جن دنوں مجھے برطانوی حکومت کے ہاتھوں کسی بھی وقت گرفتاری کی توقع تھی تو ان دِنوں میری بہن ہی تھی، جو میری ہمت بندھاتی تھی۔ جب حالات کے طوفان مجھے گھیر لیتے تھے تو میری بہن میری حوصلہ افزائی کرتی“۔محترمہ فاطمہ جناح ؒکی سیاسی خدمات کا اعتراف ان کے بھائی قائداعظم محمد علی جناحؒ کی زبان سے ہونے کے بعد مزید کسی وضاحت کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
محترمہ فاطمہ جناحؒ نے مسلم لیگ کی مالی اعانت کے لئے خواتین سے کہا کہ وہ مینا بازاروں کا اہتمام کریں، اس طرح آپ کی تحریک پر مسلم خواتین نے مینا بازار لگانے شروع کردیئے۔ ان مینا بازاروں سے جو آمدن ہوتی تھی وہ مسلم لیگ کے فنڈ میں جمع کروادی جاتی تھی۔ اپریل 1944ء میں محترمہ فاطمہ جناح ؒنے لاہور میں ایک مینا بازار کا افتتاح کرتے ہوئے فرمایا کہ ”مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ لوگوں نے ایک مینا بازارقائم کیا ہے، اس طرح عورتیں بھی اپنے مسلمان بھائیوں کا ہاتھ بٹاسکتی ہیں اور ہمارا یہ فرض ہے کہ قوم کی اقتصادی حالت بہتر بنانے کیلئے ہم ان کی مدد کریں، ان کا ہاتھ بٹائیں اور حوصلہ افزائی کریں۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ ہماری بہنیں قوم کی اقتصادی حالت سدھارنے کیلئے ان کی مدد کریں گی“۔
محترمہ فاطمہ جناحؒ نے1940ء میں اس تاریخی اجلاس میں شرکت کی، جس میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی۔7اگست 1947ء کو محترمہ فاطمہ جناحؒ 56 سال کے بعد دہلی کو الوداع کہہ کر کراچی منتقل ہو گئیں اور قائداعظم کی وفات کے بعد کئی برسوں تک بھائی کی جدوجہد کو آگے بڑھایا۔ 25 دسمبر 1955ء کو محترمہ فاطمہ جناحؒ نے خاتون پاکستان کے نام سے کراچی میں سکول کھولا، اس سکول کے لئے حکومت کی جانب سے تقریباً 13ایکڑ زمین دی گئی۔ 1962ء میں اس سکول کو کالج کا درجہ دیا گیا۔
مادرِملت فاطمہ جناح ؒ ہر مقام اور ہر میدان میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ دیکھنے کی خواہاں تھیں وہ جب تک زندہ رہیں تب تک انہوں نے خواتین کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں لازوال کردار ادا کرتے ہوئے برصغیر کی مسلم خواتین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ کی بدولت برصغیر کی خواتین بھی بڑی تعداد میں تحریک پاکستان میں شامل ہوئیں۔قیام پاکستان کے لئے انتھک کوششوں پر قوم نے انہیں مادر ملت کا خطاب دیا۔ 9جولائی 1967ء کو 76سال کی عمر میں ایک عظیم بھائی کی عظیم بہن کا انتقال ہوگیا اور انہیں کراچی میں سپردِ خاک کیا گیا تھا۔
انہوں نے قائدؒ کی وفات تک اپنا یہ کردار بخوبی نبھایا
فاطمہ جناح ؒہر میدان میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ دیکھنے کی خواہشمند تھیں
محترمہ فاطمہ جناحؒ کی بدولت خواتین بڑی تعداد میں تحریک پاکستان میں شامل ہوئیں
قیام پاکستان کے لئے کی گئی انتھک کوششوں پر قوم نے انہیں مادر ملت کے خطاب سے نوازا