چین کا ساہیوال پاور سٹیشن کو گرین کول پاور میں تبدیل کرنے پر غور
بیجنگ(آئی این پی) چین نے ساہیوال پاور سٹیشن کو گرین کول پاور میں تبدیل کرنے پر غور کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں نئی کامیا بی سے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں میں انتہائی کم حتیٰ کہ کاربن کے صفر اخراج کو بھی حاصل کرنا ممکن ہے،پاکستان چین کی کاربن کے صفر اخراج کی کامیابی سے سیکھ سکتا ہے،ہم اپنے تحقیقاتی نتائج، ٹیکنالوجی اور آلات اپنے آ ہنی بھائی کے ساتھ شیئر کرنا پسند کریں گے۔گوادر پرو کے مطابق چین نے تیانجن میں واقع ایک انٹیگریٹڈ گیسیفیکیشن کمبائنڈ سائیکل پاورسٹیشن سمیت گرین کول پاور کی آزادانہ طور پر تحقیق اور تعمیر کی ہے۔تیانجن آئی جی سی سی پروجیکٹ کے نائب صدر وانگ سیانگ پنگ نے کہا ہے کہ ہم اپنے تحقیقاتی نتائج، ٹیکنالوجی اور آلات اپنے آ ہنی بھائی کے ساتھ شیئر کرنا پسند کریں گے۔ آئی جی سی سی جدید ٹیکنالوجی ہے اور صرف چند مغربی ممالک نے اس پراجیکٹس بارے سوچا اور اسے خفیہ رکھا ہے۔ لہذا سی ایچ این جی نے اسے آزادانہ طور پر تیار کیا ہے اور اب ہم نے پہلے ہی ٹیکنالوجی میں پوری مہارت حاصل کرلی ہے۔تیانجن آئی جی سی سی پاور اسٹیشن کو نومبر 2012 میں فعال کیا گیا تھا۔ 265000 کلو واٹ کی نصب شدہ گنجائش کے ساتھ یہ ماحول دوست کوئلہ سے چلنے والا ایک بجلی گھر ہے جس کے دو مراحل ایک پریشر کے ذریعے خشک کوئلے کو گیس میں تبدیل کیا گیا ہے اور دوسرا کافی جدید ترین ٹیکنالوجی اپنائی گئی ہے۔ آلات اور ٹیکنالوجی کے ذریعہ، کوئلے کو جلانے سے پیدا ہونے والی فضلہ گیس کو فلٹر کیا جاتا ہے اور ان کو اعلیٰ میعار کی کاربن ڈائی آکسائیڈ میں صاف کیا جاتا ہے، جس کے بعد اسے صنعتی خام مال کے طور پر اکٹھا اور محفوظ کیا جاتا ہے۔ وانگ نے یہ بھی اشارہ کیا کہ پاکستان میں انکے منصوبے ساہیوال پاورسٹیشن پر غورکیا جا رہا ہے اور چین میں ان کی نئی کامیا بی سے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں میں انتہائی کم حتی کہ کاربن کے صفر اخراج کو بھی حاصل کرنا ممکن ہے۔
گرین کول پاور
ج