حج کرپشن کیس، ایف آئی اے کے سابق تفتیشی افسر کی تنخواہ بند، حسین اصغر کو واپس لائیں ورنہ نوٹیفکیشن معطل کریں گے: سپریم کورٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے سابق تفتیشی افسر حسین اصغر کو انوسٹی گیشن ایجنسی میں واپس لانے کا حکم دیتے ہوئے اُن کی تنخواہ بند کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ حسین اصغر وفاق کا ملازم ،وزیراعظم کے ماتحت اور عدالتی احکامات ماننے کا پابند ہے ،اگر عمل نہ کرے تو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اُن کے خلاف انضباطی کارروائی کریں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے حج کرپشن کیس کی سماعت کی جہاں منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران بھی حسین اصغر کی ایف آئی اے میں واپسی کا نوٹیفکیشن پیش نہیں کیاجاسکا۔عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایاکہ عدالتی احکامات گلگت بلتستان حکومت کو پہنچادیئے گئے گئے تاہم وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حسین اصغر کو آنے کی اجازت نہیں دے رہے جس پر چیف جسٹس کاکہناتھاکہ حسین اصغر وزیراعظم کے ماتحت ہیں ،وزیراعلیٰ کے نہیں ۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آج ہی حسین اصغر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کردیں۔عدالت نے کہاکہ حسین اصغر ایک سال سے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کررہے ،اے جی پی آر سے کہیں کہ حسین اصغر کی تنخواہ روج دیں۔عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایاکہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کہتے ہیں کہ امن وامان کا مسئلہ ہے اور حسین اصغر کے جانے پر مزید سنگین ہوسکتاہے۔عدالت نے کہاکہ امن وامان کا ہر جگہ مسئلہ ہے ،کراچی اور بلوچستان میں بھی امن وامان کا مسئلہ ہے ۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ حسین اصغر کی جگہ نیا افسر تعینات کریں ،واپس نہیں لاسکتے تو تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کردیں گے ۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ حسین اصغر وفاق کا ملازم اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہے اور اگر وہ نہیں آتے تو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اُن کے خلاف انضباطی کارروئی کے پابندہیں۔عدالت نے ہدایت کی کہ تین دن میں حسین اصغر واپس نہیں آتے تو اُن کو نوٹس جاری کریں ۔عدالت نے آٹھ جون تک حسین اصغر کو واپس لانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔