پاکستان اور سی پیک۔۔۔بدگمانیاں اور خدشات

پاکستان اور سی پیک۔۔۔بدگمانیاں اور خدشات
 پاکستان اور سی پیک۔۔۔بدگمانیاں اور خدشات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چین کے صدر شی چن پنگ نے2013ء میں ون بیلٹ اینڈ ون روڈ کے منصوبے کا اعلان کیا۔ ون بیلٹ اینڈ ون روڈ سی پیک کا محور ہے۔ اس منصوبے کے تحت دو طرح کے عالمی رابطے قائم کرنا مقصود تھے ۔۔۔ اول:سلک روڈ کے ذریعے اقتصادی رابطہ، دوم: سمندری ذرائع سے رابطہ۔۔۔یہ منصوبہ چین سے یورپ ، مشرقی افریقہ اور لاطینی امریکہ تک جائے گا۔ ون بیلٹ اور ون روڈ کی تفصیل کچھ یوں ہے۔اس میں ایک راستہ زمینی ہے، جسے ون بیلٹ کہتے ہیں اور دوسرا سمندری ہے، جسے ون روڈ کہتے ہیں۔ زمینی راستوں کے منصوبوں میں سڑکیں، ریلوے ٹریکس، تیل اور گیس پائپ لائنز اور کئی معاشی منصوبے جن میں پاور پلانٹس، سولر فارمز، موٹرویز،پل، پورٹس اور ہائی سپیڈ ریلوے لنک قائم کئے جائیں گے اور ان کے ذریعے وسطی چین کے علاقے زن جیانک کو ابتدا ہی سے وسطی ایشیا سے مربوط کرنے کا پلان ہے، پھر اس انفراسٹرکچر کو پھیلا کر روس کے شہر ماسکو، ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم اور اٹلی کے شہر وینس تک لے جانا مقصود ہے۔ ان منصوبوں کے لئے سڑک کی بجائے اس بیلٹ کو پہلے ہی سے موجود زمینی راستوں،یعنی سڑکوں اور ریلوں کے ساتھ پھیلایا جائے گا۔ اس سے چین، منگولیا اور روس، وسطی چین اور مغربی ایشیا، انڈو چائنا کا علاقہ، پاکستان اور بنگلہ دیش، انڈیا اور میانمار کو آپس میں ملانے کی بنیاد رکھی جائے گی۔ اس منصوبے کو چینی صدر نے ون بیلٹ کے نام سے متعارف کروایا۔ مختصراً ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ وہ زمینی راستہ جو چین سے وسطی ایشیا اور یورپ تک جائے۔


سمندری نیٹ ورک کے ذریعے بندرگاہوں اور ساحلی علاقوں میں انفراسٹرکچر منصوبے کو زمینی راستوں سے مربوط کرانے کا پروگرام بنایا تاکہ جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا سے مشرقی افریقہ اور بحیرۂ قلزم تک تجارتی راستوں کا مربوط نظام بنایا جائے۔ اس منصوبے کو چینی صدر نے ون روڈ کے نام سے متعارف کروایا۔ مختصراً ہم اسے یوں کہہ سکتے ہیں کہ جو راستہ چین سے جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی افریقہ تک جائے ون روڈ ہے۔ ون بیلٹ اور ون روڈ پراجیکٹ کو حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے، بلکہ مُلک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری قرار دیا جا رہا ہے پاکستان اس کا نہایت اہم کردار ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جس کا اصل مقصد پاکستان میں جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گوادر (گہرے پانیوں والی بندرگاہ) کو چین کے خود مختار مغربی علاقے سنکیانگ سے جوڑنا جبکہ ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔ابتدا میں اس منصوبے پر لاگت کا اندازہ 46بلین ڈالر کے برابر لگایا گیا ہے اور یہ پراجیکٹ کئی مرحلوں میں 2030ء تک مکمل ہو گا، لیکن اس منصوبے کے لئے زیادہ تر رقم چینی سرمایہ کاری کی صورت میں مہیا کی جائے گی اور ان مالی وسائل میں وہ آسان شرائط والے قرضے بھی شامل ہوں گے جو بیجنگ حکومت پاکستان کو فراہم کرے گی۔دراصل ہمیں اپنے مُلک کی معاشی و اقتصادی صورتِ حال کو زمینی حقائق کی روشنی میں دیکھنا چاہئے، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ نے ہمارا پورا انفراسٹرکچر تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی تھی، ایسے میں اگر چین جیسا بہترین دوست مُلک ہماری مدد کے لئے آیا ہے اور 40ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے، یعنی وہ مشکل وقت میں ہماری مدد کر کے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ توانائی کا بحران، روزگار کے مواقع ایسے اقدامات ہیں جن کے اثرات انتہائی مثبت ثابت ہوں گے۔


اگر ہم آبادی کے اعتبار سے دیکھیں تو ساڑھے چار ارب افراد ان منصوبوں سے مستفید ہوں گے۔ مشہور اقتصادی میگزین اکانومسٹ کا خیال ہے کہ اس مکمل منصوبہ پر چین کی مجموعی سرمایہ کاری ایک کھرب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔اس منصوبے میں تقریباً 65 ممالک کی شمولیت متوقع ہے۔ اسی حوالے سے تجزیہ کار یہ رائے پیش کرتے ہیں کہ ایسا بہت کم ہوتا ہو گا جب مُلک کے چاروں وزرائے اعلیٰ سیاسی اختلاف کے باوجود ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں،اسی طرح ایسا بھی بہت کم ہو گا جب 27مالک کے سربراہ ایک فارم پر جمع ہوں،لیکن چین میں60ممالک کے نمائندے ایک فارم پر جمع ہو کر 65ممالک کے لئے ایک عملی منصوبے کو عملی شکل دینے جا رہے ہیں جو عملاً دُنیا کا نقشہ بدل دے گا۔یہ منصوبہ نہ صرف ملکوں اور براعظموں ، بلکہ تہذیبوں کو آپس میں جوڑ دے گا۔ چین تو چاہتا ہے کہ یہ منصوبہ صرف65ممالک تک محدود نہ رہے،بلکہ دوسرے ممالک میں بھی شامل ہوں۔ چین اور برطانیہ کے درمیان مال گاڑی پہلے ہی چلنا شروع ہو گئی ہے۔اس منصوبے کے تحت پاکستانی حکومت کا ارادہ ہے کہ اس کے ساتھ کئی ایسے صنعتی و کاروباری خطے قائم کئے جائیں گے، جن سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، بلکہ وہاں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی مزید پُرکشش بنایا جائے گا۔سی پیک ایک منصوبے کی صورت میں پاکستان کے لئے ایک سنہری موقع ہے کہ اس موقع پرا پنے بہترین معاشی مفادات اور مناسب علاقائی ترقی کے لئے وہ اس منصوبے سے فائدہ اٹھائیں۔

مزید :

کالم -