فلسطینی اسیران کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں قابل مذمت ہیں ،برطانیہ

فلسطینی اسیران کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں قابل مذمت ہیں ،برطانیہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (اے این این)برطانوی حکومت نے فلسطینی قیدیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کی انتقامی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے قیدیوں کے حوالے سے عالمی قوانین کے احترام کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی حکومت کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے اپنے وطن میں واپسی اور دوبارہ آباد کاری کیلئے سرگرم تنظیم حق العودہ کے مطالبے کا باضابطہ جواب ہے۔حال ہی میں مرکز برائے حق واپسی نے فلسطینی اسیران اور غزہ کی پٹی کے عوام کے مسلسل گیارہ سال سے جاری محاصرہ پر توجہ دلانے کے لیے برطانوی حکومت کو مکتوب ارسال کیا گیا۔برطانوی حکومت کی طرف سے بلا تاخیر اس مکتوب کا جواب جاری کیا گیا ہے۔ لندن حکومت نے مرکز برائے حق واپسی کو اپنے جوابی مکتوب میں لکھا ہے کہ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی حمایت پہلے بھی کی جاتی رہی ہے۔
، آئندہ بھی جاری رکھی جائے گی۔مکتوب میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام، اسیران کے معاملے میں نرمی برتنے اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں برطانیہ کے اسرائیل کے ساتھ بھی روابط برقرار رہیں۔

ہم اسرائیلی حکام سے بار بار انسانی حقوق کے احترام کامطالبہ کرتے آئے ہیں۔ فلسطینی اسیران کے خلاف برتی جانے والی اسرائیلی انتقامی کارروائیاں قابل مذمت ہیں۔خیال رہے کہ لندن میں قائم مرکز برائے حق واپسی کی جانب سے برطانوی وزیرخارجہ بوریس جونسن کو ایک مکتوب ارسال کیا گیا تھا جس میں انہیں غزہ کی پٹی پر عاید معاشی پابندیوں، ان کے نتیجے میں بیس لاکھ آبادی پر پڑنے والے گہرے منفی معاشی اثرات اور اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنیوالے اسیران کے مطالبات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔مکتوب میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے عوام 10 سال سے زاید عرصے اسرائیل کی مسلط کردہ پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ غزہ کی دو ملین آبادی اسرائیل ریاست کی طرف سے مسلط کردہ اجتماعی سزا کا شکار ہے۔ یہ اجتماعی انتقامی پالیسی چوتھے جنیوا معاہدے اور دیگر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔مکتوب میں کہا گیا ہے کہ مرکز برائے حق واپسی فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اسیران کی طرف سے جن مطالبات کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی گئی ہے وہ آئینی اور قانونی ہیں۔ ان کے مطالبات میں انتظامی حراست کی غیرقانونی سزا ختم کرنا، اسیران اور ان کے اقارب کیدرمیان ملاقاتوں پر پابندیاں اٹھانا، قید تنہائی ختم کرنا اور مریض اسیروں کو عالمی قوانین کے مطابق طبی سہولیات فراہم کرنا جیسے مطالبات شامل ہیں۔مکتوب میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کے معاملے پر اسرائیل پر دبا ڈالے تاکہ اسیران کی زندگیوں کو لاحق خطرات سے بچا جاسکے۔ مکتوب میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال مزید چند روز جاری رہتی ہے تو اس کے نتیجے میں ان کی زندگیوں کوغیرمعمولی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

مزید :

عالمی منظر -