تمباکونوشی کا علاج روزہ
تقریباً ہر سال ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔ عوام الناس میں تمباکونوشی کے حوالے سے شعور و آگہی کے باوجود اس کو بڑھنے سے روکا نہیں جا سکا۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر اس بڑھتی ہوئی شرح پر قابو نہ پایا جا سکا تو 2030میں تمباکو نوشی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ ان ہلاک ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد غریب ممالک سے ہے۔ اور پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے۔ جہاں تمباکو نوشی کی شرح 21فی صد تک ہے۔ ایک اندازہ یہ ہے کہ ہر سال تمباکو نوشی کرنے والوں میں پانچ فی صد اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے بڑھ کر تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے ہاں تمباکو نوشی میں نکوٹین کی مقدار سب سے زیادہ ہے۔ یہ نکوٹین امراض کا سبب ہے۔ مثلا دمہ، کھانسی، کینسر، منہ، حلق کے امراض، پھپھڑوں اور آنتوں کا کینسر وغیرہ۔ نکوٹین کی مضرت رسانیوں کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر اس کے چند قطرے کتے کی زبان پر رکھ دیئے جائیں تو وہ ہلاک ہو جاتا ہے مگر چونکہ اس میں اڑ جانے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لئے وہ دھوئیں کے ساتھ اڑ جاتی ہے۔
تمباکو نوش حضرات کیلئے تمباکونوشی ترک کرنے کے لئے قوت ارادی ضروری ہے۔ روزہ قوت ارادی میں اہم کردار ادا کرتا ہے روزہ کی حالت میں سارا دن بغیر کھائے پیئے اور تمباکو نوشی کے گزر جاتا ہے۔ افطاری کے بعد اس علت میں مبتلا افراد کو تمباکو نوشی کی شدت سے طلب ہوتی ہے۔ اس کا متبادل چائے یا قہوہ استعمال کریں۔ جو وقتی طور پر نکوٹین کی ضرورت کو پورا کرتی ہے اور تمباکو نوشی چھوڑنے میں معاون ہوتی ہے۔ یا پھر افطار کے بعد نماز کے بعد تسبیح یا تلاوت قرآن حکیم کرلیں۔ یا کسی طور پر مصروف کر لیں چند دن بعد آپ کی عادت اور خواہش جاتی رہے گی۔ اس طرح افطاری کے بعد کا مختصر وقت گزار کر نماز عشاء اور تروایح کے بعد سو جائیں بس اس کے لئے مضبوط قوت ارادی کی ضرورت ہے۔یہ میرا آزمودہ نسخہ ہے جو رمضان میں اکثر تمباکو نوشوں پر آزماتا ہوں ۔ چند دن کی تکلیف کے بعد آپ اس علت سے نجات پا لیں گے۔ جس کا فائدہ آپ کی صحت اور خاندان کو ہوگا۔
1996ء میں جنوبی افریقہ میں روزہ کے طبی فوائد کا جائزہ لینے کے لیے ایک عالمی کانفرنس ہوئی۔ جس میں 50سے زیادہ ماہرین طب و صحت شریک ہوئے۔ اس کانفرنس میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ جو لوگ رسول اکرم ؐ کے طریقے کے مطابق روزے رکھتے ہیں۔ ان کے جسم میں غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور نشہ و غیر ضروری عادات سے جان چھوٹ جاتی ہے۔ کانفرنس کے شرکاء چاہے وہ مسلمان تھے یا غیر مسلم سب کا کہنا تھا کہ اسوہ حسنہ ؐ کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم میں کوئی مضر تبدیلی نہیں آتی۔ بلکہ روزہ جسم کے لیے مفید ہے۔ رسول اکرم ؐ کا فرمان ہے کہ ہر چیز کی زکوۃ ہوتی ہے۔ جسم کی زکٰوۃ روزہ ہے۔ جدید سائنس بھی ر وزہ کی طبی افادیت کی قائل ہے۔جو لوگ تمباکو نوشی کی علت سے چھٹکارا چاہتے ہیں لیکن باوجود کوشش کے چھٹکارا نہیں پا سکتے۔ ان کے لیے ماہ رمضان کے روزے رکھنے سے بہتر کوئی طریقہ نہیں ہے۔
(ادارہ ہمدرد سے وابستہ حکیم راحت نسیم سوھدروی قومی طبی کونسل کے رکن بھی ہیں۔عرصہ دراز سے قومی اخبارات و جرائد میں انکے طبی مضامین شائع ہورہے ہیں۔کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔مستند معالج اور محقق ہیں،حکیم محمد سعید کے معاون کی حیثیت سے انکے ہمراہ مطب کرتے رہے ہیں ۔ا ن سے اس ای میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ hknasem@gmail.com)
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔