کشمیری مجاہدین کی قربانیاں
بھارت دنیا کا واحدملک ہے جو سر کاری سطح پردہشت گردی کوفروغ دیتا،پروان چڑھاتا، دہشت گردتیار کرتا اوراپنے پڑوسی ممالک میں ایکسپورٹ کرتا ہے۔ بھارتی حکمرانوں کی ڈھٹائی اور بے شرمی کی انتہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑنے والوں کو دہشت گردقراردیتے ہیں حالانکہ مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری جدوجہددہشت گردی نہیں بلکہ آزادی کی تحریک ہے۔
حقیقت ہے کہ بھارتی فوج کے مظالم تحریک آزادی کو تیزدم کررہے،تازہ ایندھن اورگرم خون مہیاکررہے اور تحریک آزادی کشمیر کمزور ہونے کی بجائے مضبوط ہورہی ہے۔ جب ایک نوجوان بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہوتا ہے تو کئی نوجوان اسلحہ تھام کر انتقام لینے کے لئے میدان میں آجاتے ہیں۔ اس کی تائید ہیومن رائٹس واچ نے بھی کی۔ ایک بھارتی فوجی نے اپنی ڈائری میں ایک واقعہ لکھا”بھارتی میڈیا اوربھارتی حکمران کہتے ہیں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوج دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے مگر ایسا نہیں ہم جموں کشمیر میں جنہیں مارہے ہیں وہ بیگناہ لوگ ہیں باقی رہے ہم فوجی ہم تو حکم کی تعمیل پر مجبور ہیں ہمیں جو کہا جاتا اور تربیت میں سکھایا جاتاہے ہم وہ کرتے ہیں۔“
ایک ایسے ہی کشمیری نوجوان ر ریاض نائیکو کا مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقے بیگ پورہ، اونتی پورہ کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق تھا۔انکے والد اسداللہ نائیکو درزی اور والدہ زیبا ہاؤس وائف ہیں۔ ریاض نائیکو انجینئر بننا چاہتے تھے لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر خواب پورا نہ کرسکے۔ ریاض نائیکو گریجویشن مکمل کرنے کے بعد نجی اسکولز میں تین سال تک ریاضی کے استاد رہے۔دوہزار دس میں حالات تبدیل ہوئے تو ایک فرضی جھڑپ کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں پر تشدد مظاہرے شروع ہوئے۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے ریاض نائیکو سمیت درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔دو سال بعد دوہزار بارہ میں انہیں جیسے ہی رہا کیا گیا انہوں نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کر لی۔
ریاض نائیکو کو کشمیر میں آزادی کی نئی تحریک چلانے والے شہید برہان وانی کا جانشین کہا جاتاہے۔ دوہزار سولہ میں برہان وانی کی شہادت کے بعد ہی کشمیر میں عسکریت پسندی اور احتجاج کی نئی لہر شروع ہوئی تھی۔ریاض نائیکو کا کہنا تھا کہ بے شک انہوں نے مسلح جدوجہد کا راستے کا انتخاب کیا لیکن وہ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔ بھارت نے انہیں مزاحمت پر مجبور کیا۔ہماری غلامی انیس سو سنتالیس میں شروع ہوئی اور سالوں تک کوئی اپنے حق کیلئے کوئی مزاحمت نہیں کی۔کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے آخری سانس تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
ریاض نائیکو کو ضلع پلواما کے ایک گاؤں، جہاں ریاض نیکو چھپے ہوئے تھے میں ایک بڑے فوجی آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا۔ یہ آپریشن پولیس اور فوجی اہلکاروں نے اس اطلاع کے ملنے پر شروع کیا کہ پلواما کے اونتی پورہ علاقے میں کچھ مجاہدین کمانڈرز چھپے ہوئے ہیں۔ آپریشن کے عینی شاہدین نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بپھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے پہلے بہت سی جگہوں پر اس خدشے کے تحت زمین کو کھودا کہ کہیں عسکریت پسند وہاں نہ چھپے ہوں۔ اس میں ایک سکول کا کھیل کا میدان بھی شامل تھا۔ اپنے عمومی طریقہ کار کے مطابق انہوں نے دو گھروں کو بارود سے اڑا دیا۔
مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارتی فوج نے حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو کو گزشتہ روز فائرنگ کرکے شہید کیا تھا۔ چالیس سالہ ریاض نائیکو حزب المجاہدین کے چیف آپریشنل کمانڈر تھے،پولیس نے ریاض نائیکو کے سر پر بارہ لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا۔بھارتی فوج نے ریاض نائیکو کی شہادت کے بعد کشمیر میں سخت کرفیو نافذ کردیا گیا۔ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی جبکہ بھارتی حکمران جماعت اور دیگر بھارتی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ریاض نائیکو کی شہادت کو بھارت کی بڑی کامیابی سمجھا جارہاہے۔
آپریشن کے دوران کشمیری مظاہرین نے موقع پر پہنچ کر آپریشن کو روکنے کی کوشش کی۔ ریاستی اداروں کی جانب سے انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا اور دیگر ذرائع رابطہ بھی معطل تھے تاہم پھر بھی بڑے ہجوم سڑکوں پر نکلے اور بھارتی سیکیورٹی فورسز پر پتھراو کیا جس کے بعد انہیں پیلٹ گنز اور لاٹھی چارج کے ذریعے منتشر کیا گیا۔ مظاہرین میں سے کچھ کو گولیوں کے زخم بھی آئے ہیں۔ اب تک 30 سے زائد مظاہرین زخمی ہیں جبکہ کشمیر کے مختلف کونوں میں احتجاج کا سلسلہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
آج بھارتی افواج کشمیری بچوں کے سامنے بے بس نظر آتی ہیں۔ جہاں مظفر وانی کی شہادت سے تحریک آزادی کو نئی مہمیز ملی‘ وہیں بھارتی بربریت اور سفاکیت میں بھی اضافہ ہوا۔ مہلک اور ممنوعہ اسلحہ کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ اسرائیل سے پیلٹ گنیں درآمد کرکے سینکڑوں کشمیریوں کو شہید کیا‘ اسرائیل نے گوبعد میں فلسطینیوں کیخلاف اس کا استعمال روک دیا مگر بھارت نے سفاکیت کی انتہاء اور انسانیت کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اس کا بے رحمانہ استعمال کرکے دس ہزار سے زائد بچوں‘ بچیوں اور نوجوانوں کو معذور کردیا‘ ان میں سے اکثر کی بینائی جاتی رہی اور چہروں کے خدوخال بدل گئے۔
بھارت نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مقبوضہ وادی میں کیمیائی اسلحہ کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے اور املاک کو تباہ کرنے کیلئے ایسا گولہ بارود استعمال کر رہی ہیں جن میں مختلف کیمیائی مواد استعمال کئے جا رہے ہیں۔ بھارتی فورسز کی طرف سے تباہ کئے گئے گھروں سے ملنے والی کشمیری نوجوانوں کی نعشیں اتنی بری طرح جلی ہوئی تھیں انکی شناخت ممکن نہیں رہی تھی۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ ظلم،جبر، تشدد اورخونِ ناحق ہمیشہ ردعمل کو جنم دیتا ہے۔بھارتی حکمران سمجھتے ہیں کہ وہ ظلم کے ہتھکنڈوں سے آزادی کے بڑھکتے شعلوں کو ٹھنڈا کر رہے ہیں، لیکن بھارتی فوج کا ظلم آزادی کے شعلوں کو مزید تیز ترکر رہا ہے۔ یہی معاملہ برہان وانی شہیدکا تھا۔ بھارتی فوج کے مظالم نے اسے شعلہ مستعجل اور پھر آتش فشاں بنا دیا۔