ٹرمپ انتظامیہ نے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، پولیس اہلکاروں کیخلاف جان فرائیڈ کے قتل کا مقدمہ درج
واشنگٹن(اظہرزمان،بیورو چیف) سابق امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے موجودہ ملک گیر ہنگاموں کے پس منظر میں صدر ٹرمپ پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اس کے فوراً بعد صدر کا دفاع کرتے ہوئے سینیٹر لنڈ سے گراہم نے کہا کہ تمام مسائل صدر ٹرمپ کے پیدا کردہ نہیں ہیں اور صرف انہیں ذمہ دار قرار دینا درست نہیں ہے اس دوران انٹیلی جنس کمیونٹی کے ایک اہم رکن کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ مقامی تشدد پسند تنظیم ”انتیفا“ گزشتہ برس نومبر سے ہی صدر ٹرمپ کے خلاف نسلی بنیاد پر تحریک چلانے کی تیاری میں مصروف تھی اور25مئی کو ایک سیاہ فام باشندے جارج فلائیڈ کی سفید فام پولیس کے ہاتھوں ہلاکت سے اسے ایک بہانہ میسر آ گیا۔ پینٹا گون کے سابق سربراہ جم میٹس کا بدھ کے روز واشنگٹن کے ایک جریدے ”دی اٹلانٹک“ میں ایک مضمون شائع ہوا جس میں انہوں نے نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ پر تنقید کی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ صدر ملک کو سنجیدہ قیادت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنی پوری زنگدی میں واحد موجودہ صدر دیکھا ہے جسے امریکی عوام کو متحد رکھنے میں کوئی دلچسپی نظر نہیں آتی وہ یہ کام دکھاوے کے لئے کرنے کو تیار نہیں ہیں سابق وزیر دفاع نے مزید لکھا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے واقعات کا مشاہدہ کر کے وہ سخت حیران ہیں کہ بعض شہروں میں مظاہرے تشدد کا رنگ اختیار کر گئے ہیں اور صدر ٹرمپ ان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔انہوں نے مظاہرین کے اس مطالبے کی حمایت کی کہ انصاف سب کے لئے برابر ہونا چاہئے۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس کے قریب مظاہرین کو ہٹانے کے لئے طاقت کے استعمال پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اختیارات کا ناجائز استعمال تھا جم میٹس نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ انہوں نے پچاس برس قبل فوج میں شامل ہوتے وقت آئین کے تحفظ کا عہد کیا تھا وہ کبھی تصور بھی نہیں کر سکتے کہ ایسا ہی حلف اٹھانے والے سکیورٹی اہلکار اپنے شہریوں کے آئینی حق کو پامال کرینگے۔ جم میٹس کے مضمون چھپتے ہی سینیٹر لنڈ سے گراہم نے ایک بیان میں صدر ٹرمپ کا بھرپور دفاع کیا۔ صدر ٹرمپ کے قریبی دوست اور ری پبلکن پارٹی کے اہم لیڈر سینیٹر گراہم نے کہا کہ ہر مسئلے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر ڈالنا اب ایک فیشن بن چکا ہے۔ ”فوکس نیوز“ کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ ملکی مسائل کا مداوا کر سکتے ہیں۔ اس دوران جب کہ ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے امریکی انٹیلی جنس کے ایک اہم اہلکار نے اپنی شناخت نہ ظاہر کرتے ہوئے ”واشنگٹن ٹائمز“ کو بتایا ہے کہ ”انتیفا“ تنظیم جسے صدر ٹرمپ دہشت گرد قرار دینا چاہتے ہیں واضح طور پر ریاست کے خلاف شورش پیدا کر کے ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔سابق امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بنانے پر صدر ٹرمپ نے انہیں پاگل کتاقراردیدیا۔ جنرل جیمزمیٹس نے اپنے بیان میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کیخلاف مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے ٹرمپ کو ملکی آئین کیلئے خطرہ قرار دیا تھا۔دی اٹلانٹک کے مطابق جیمز میٹس نے صدر ٹرمپ پر غیرمعمولی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی شہریوں کو ایک دوسرے کے مقابلے میں لانا چاہتے ہیں دو سال تک خاموش رہنے والے ساجیمز میٹس نے لکھا کہ ہم تین سال سے جان بوجھ کر کی جانیوالی اس کوشش کے نتائج دیکھ رہے ہیں،ہم تین سال سے بالغ نظر قیادت نہ ہونے کے اثرات دیکھ رہے ہیں،ہم اپنے معاشرے میں موجود طاقت کی بدولت ٹرمپ کے بغیر متحد ہو سکتے ہیں، لیکن جیسا کہ پچھلے کچھ دنوں میں دکھائی دیا، ایسا کرنا آسان نہیں ہو گا،لیکن یہ ہم پر اپنے ہم وطنوں اور ماضی کی نسلوں کا قرض ہے جنہوں نے ہمارے مستقبل اور ہمارے بچوں کیلئے اپنا خون دیا۔انہوں نے کہا،''میں نے کبھی خواب میں بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ امریکی فوجیوں کو حکم دیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے ہی شہریوں کے آئینی حقوق پامال کریں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ جس انداز سے نسلی امتیاز کے مسئلے سے نمٹ رہے ہیں اس پر انہیں ''غصہ اور حیرت“ ہے۔جیمز میٹِس سن دو ہزار اٹھارہ تک واشنگٹن میں امریکی فوج کے ہیڈ کوارٹر پینٹاگون کے سربراہ رہے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی طرف سے شام سے امریکی فوجیں نکالنے کے فیصلے پر وزارت دفاع سے استعفیٰ دے دیا تھا۔تب سے وہ صدر ٹرمپ پر تنقید کرنے سے گریز کرتے ا?ٓئے ہیں۔ ان کا موقف تھا کہ وہ ایک موجودہ صدر کے خلاف بات نہیں کریں گے۔تاہم بدھ کو دی ایٹلانٹک میگزین میں شائع ہونے والے بیان میں انہوں نے الزام لگایا کہ صدر ٹرمپ لوگوں کو تقسیم اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،''ڈونلڈ ٹرمپ میری زندگی میں وہ پہلے صدر ہیں جو امریکیوں کو متحد کرنے کی کوشش نہیں کرتے، دکھاوے کے لیے بھی نہیں۔ الٹا وہ ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔“ان کے بیان کے جواب میں صدر ٹرمپ نے بھی اپنے سابق وزیر دفاع کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے جیمز میٹِس کے بارے میں کہا کہ وہ اتنے باصلاحیت جنرل نہیں تھے جتنے سمجھے جاتے ہیں اور اچھا ہی ہوا کہ اب وہ اس عہدے پر نہیں۔اپنی ایک ٹوئیٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا، ”مجھے نہ ان کا طرز قیادت پسند تھی، نہ ہی ان کے بارے میں کچھ اور۔ اس بات پر کئی لوگ متفق ہیں۔ خوشی ہے کہ وہ فارغ ہو گئے۔“اس دوران امریکہ میں جاری ہنگاموں کے دوران 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں اور انہیں نزدیکی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس اہلکار امریکہ کی ریاست نیویارک میں زخمی ہوئے۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق ایک پولیس اہلکار گولی لگنے اور دوسرا تیز دھار آلے کے وار سے زخمی ہوا۔ پولیس کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہوا کہ، اہل کار احتجاج کے دوران مظاہرین سے ٹکراو میں زخمی ہوئے۔امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد 50 ریاستوں میں پابندیوں کے باوجود مظاہرے جاری ہیں جبکہ کچھ شہروں میں پرتشدد ہجوم نے توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی کی ہے۔متعدد شہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا۔ پورٹ لینڈ، اٹلانٹا اور نیویارک سمیت کئی شہروں میں پولیس نے مرچوں کے اسپرے، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔دوسری جانب عوامی احتجاج کے سامنے امریکی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑ گئے ہیں۔ جارج فلوئیڈ کی ہلاکت میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کے مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔جارج فلوئیڈ کی گردن گھٹنے سے دبانے والے پولیس افسر پر سکینڈ ڈگری مرڈر چارج لگائے گئے ہیں جبکہ دیگر تین پولیس افسران کے خلاف بھی تشدداور قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ، جن کی پولیس کی تحویل میں موت کے بعد ملک بھر میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، کا کورونا وایرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کاؤنٹی میڈیکل ایگزیمینر کی رپورٹ کے مطابق ان میں اپریل 3 کو وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔رپورٹ کے مطابق چونکہ وائرس کا جینیاتی کوڈ انسان میں انفیکشن کے ختم ہونے کے بعد بھی موجود ہو سکتا ہے لہذایہ ممکن ہے کہ جارج میں وائرس کی علامات نہیں تھیں لیکن وہ پہلے ہونے والے انفیکشن سے صحت یاب ہوچکے تھے۔ڈاکٹر ماییکل بیڈن نیو یارک کے سابق میّیکل اگزیمینر رہ چکے ہیں اور جارج کے خاندان کے کہنے پر انھوں نے ان کی لاش کا پوسٹ مارٹم بھی کیا تھا۔ تاہم ان کے مطابق حکام نے انھیں جارج کے مثبت کورونا ٹیسٹ کے حوالے سے نہیں بتایا تھا۔
امریکہ مظاہرے