عدلیہ سے محاز آرائی ےا پالیسی سے ےو ٹرن، الیکشن کمیشن نے پنجاب میں صوبائی انتکابات ضلعی انتظامیہ کے سپرد کردیے
لاہور(شہباز اکمل جندران//انویسٹی گیشن سیل )الیکشن کمیشن آف پاکستان کا پالیسی سے یوٹرن یا عدلیہ سے محاذ آرائی ،پنجاب میں صوبائی انتخابات ضلعی انتظامیہ کے سپرد کردیئے گئے۔صوبے میں قومی اسمبلی کے انتخابات کے لیے مقرر کئے جانے والے ریٹرننگ افسروں کو ہی فی کس دو ، دو صوبائی حلقوں کا ریٹرننگ افسر بھی مقرر کیا گیا ہے۔ اور ان کے ماتحت ضلعی انتظامیہ کے افسروں ، ایجوکیشن افسروں، سب رجسٹراروںاور تحصیلداروں کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسرمقرر کیا گیا ہے۔حالانکہ سندھ میں ایسے افسروں کی جگہ سول ججز کو تعینات کیا گیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ یکم مارچ کو الیکشن کمیشن نے ملک بھر کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے 126ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور 272ریٹرننگ افسروں کے ساتھ ساتھ پانچ سے کے لگ بھگ اسسٹنٹ ریٹرننگ افسروں کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔جس کے تحت ڈسٹرکٹ ریٹرننگ و ریٹرننگ افسروں کا تقرر ماتحت عدلیہ سے کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ایڈیشنل سیشن ججز کو ریٹرننگ افسر تو مقرر کیا لیکن سندھ کے سوا کسی بھی صوبے میں سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر مقرر نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر ) فخرالدین جی ابراہیم اصرار اور باربار درخواست کرنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کو ملک کے اگلے عام انتخابات عدلیہ کی زیر نگرانی کروانے پر رضامند کرسکے ۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یا تو کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحا ت کیس کے فیصلے جیسے معاملات میں عدالتی حکم پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد نہ کرسکنے کی وجہ سے عدلیہ اور الیکشن کمیشن کے مابین خاموش محاذ آرائی شروع ہوگئی ہے۔ یا پھر الیکشن کمیشن نے اگلے عام انتخابات عدلیہ کی زیر نگرانی کروانے کی اپنی پالیسی سے یوٹرن لے لیاہے۔ کہ پنجاب میں قومی اسمبلی کے تمام حلقوں کے لیے تو ایڈیشنل سیشن ججز کو ہی ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے لیکن دیگر تمام صوبوں کے برعکس اور اپنی پالیسی و فیصلے سے ہٹ کر پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے لیے بھی قومی اسمبلی کے ریٹرننگ افسروں کو ہی ریٹرننگ افسرمقرر کیا گیا اور ان کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کے افسروں ، اسسٹنٹ کمشنروں ، سب رجسٹراروں، تحصیلداروں ، ایجوکیشن کے ڈپٹی اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسروں کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ حالانکہ 1985سے 2008تک کے تمام انتخابات میں سول ججز یا جوڈیشل مجسٹریٹس کو ہی صوبائی حلقوں کے ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ اور 2013کے متوقع انتخابا ت کے لیے بھی سندھ میں تو ایڈیشنل سیشن ججز کو ریٹرننگ افسراور سول ججز کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ لیکن پنجاب میںاس کے برعکس ضلعی انتظامیہ کے افسروں ، اسسٹنٹ کمشنروں ، سب رجسٹراروں، تحصیلداروں ، ایجوکیشن کے ڈپٹی اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسروں کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ اور بظاہر تو پنجاب میں قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں کے لیے ایک ہی ایڈیشنل سیشن جج ریٹرننگ افسر ہوگا لیکن عملی طورپر اس کے ماتحت ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کے کمزور اور مشکوک کردار کے حامل اسسٹنٹ ریٹرننگ افسرصوبائی حلقوں میں انفرادی طورپر ریٹرننگ افسر کے فرائض انجام دینگے۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسروں اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسروں کی تعیناتی کے حوالے سے یکساں پیمانہ بھی مقرر نہیں کیا۔ اور چاروں صوبوں میں الیکشن کے لیے ریٹرننگ افسروں کا الگ الگ نظام متعارف کروایا ہے۔ پنجاب میں ایک ہی ایڈیشنل سیشن جج کو ایک قومی اور دو صوبائی حلقوںکا ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ اور اس کے ماتحت ضلعی انتظامیہ کے ملازمین کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر مقرر کیا ہے۔ لیکن سندھ میں ریٹرننگ افسر تو ایڈیشنل سیشن ججز کو ہی مقرر کیا گیا ہے البتہ اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر سول ججز کو مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح خیبر پی کے میں قومی اسمبلی کے حلقوں کے لیے ایڈیشنل سیشن ججز کو ریٹرننگ افسر اور صوبائی اسمبلی کے لیے سول ججز کو ریٹرننگ اور ان کے ماتحت انتظامی افسروں کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ اور بلوچستان میں بھی قومی اسمبلی کے لیے ایڈیشنل سیشن ججز کو ریٹرننگ افسر اور صوبائی اسمبلی کے لیے سول ججز کو ریٹرننگ اور ان کے ماتحت انتظامی افسروں کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان کا کہناتھا کہ کسی بھی صوبے میں انتظامی افسروں کو ریٹرننگ افسر مقرر نہیں کیا گیا۔ اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر مقرر کیے جاسکتے ہیں۔