سینیت اجلاس ،ایم کیوایم کا سانحہ عباس ٹاﺅن کیخلاف واک آﺅٹ ، فنڈز نہ ملنے پر اے این پی کا احتجاج
اسلام آباد(این این آئی)سینیٹ میں ایم کیو ایم نے سانحہ عباس ٹاﺅن کیخلاف احتجاجاً اجلاس سے واک آﺅٹ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ دہشتگردی کیخلاف تمام جماعتیں متحد ہوجائیں، حکومت واضح حکمت عملی مرتب کرے ۔پیرکو سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ نیئرحسین بخاری کی صدارت میں ہوا نکتہ اعتراض پراظہارخیال کرتے ہوئے ایم کیوایم کے سینیٹرکرنل ریٹائرڈ طاہرحسین مشہدی نے کہاکہ گزشتہ روز نماز کے وقت کراچی میں درندوں نے ایک مرتبہ پھر حملہ کیا جس میں 50 لوگ شہید ہوئے اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے یہ کچھ عباس ٹاﺅن میں ہوا جس میں زیادہ تر شیعہ مسلم رہتے ہیں اور یہ بالکل سانحہ کوئٹہ کی طرز پر حملہ کیا گیا جس میں شیعہ کمیونٹی کو ٹارگٹ کیا گیا حملے تو ہرجگہ پاکستان میں ہورہے ہیں مگر حکومت بالکل ناکام ہوگئی ہے ان کی امداد کیلئے کوئی نہیں پہنچا تین گھنٹے کے بعد پولیس پہنچی فائربریگیڈ کی گاڑی نہیں تھی نہ ہی پانی تھا اورنہ ہی پریشر، بم ڈسپوزل سکواڈ کاعملہ ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے پہنچا سارے کراچی کی پولیس وی آئی پی ڈیوٹی پر تھے اوررینجرز بھی ۔ انہوں نے کہاکہ واقعہ پر صرف ایم کیو ایم کے اراکین پہنچے ہمیں کسی کے مذہب کونہیں چھیڑناچاہیے سب کو پتہ ہے کہ کون کیا کررہا ہے سب کو کالعدم تنظیموں کابھی پتہ ہے 150کلوگرام مواد بارودی گاڑی میں پہنچایا گیا انہوں نے کہاکہ وہ کب وقت آئیگا جب ہم سب دہشتگردی کیخلاف ایک نکتے پرمتفق ہوں گے میں اے این پی نے شدیداحتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے تمام فنڈز روک کرگوجرخان میں لگائے جارہے ہیں اتحادیوں کے ساتھ حکومت کاناروا سلو ک سمجھ سے بالاتر ہے وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈ سے لگتا ہے کہ یہاں بادشاہت کانظام رائج ہے۔ پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پراظہارخیال کرتے ہوئے اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے کہاکہ ہمارے ترقیاتی فنڈز روک دیئے گئے ہیں ہم نے سنا ہے کہ وہ سارے فنڈز گوجر خان میں لگادیئے گئے ہیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع ودفاعی پیداوار نے پی آئی اے حکام کو ہدایت کی ہے کہ قومی فضائی کمپنی کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات کو یقینی بنائیں جبکہ ایم ڈی پی آئی اے کیپٹن جنید یونس نے کہا ہے کہ نئے جہازوں کی آمد پر مزید بین الاقوامی روٹس پر پروازیں شروع کی جائیں گی قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین سینیٹرمشاہدحسین سید کی صدارت میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹرحاجی محمد عدیل اورسینیٹرسحر کامران نے پی آئی اے کے جہازوں کی حالت زار، پروازوں میں تاخیر اور عملے کے مسافروں کے ساتھ رویہ پر کڑی تنقید کی پی آئی اے کے ایم ڈی نے کمیٹی کو بتایا کہ سابق انتظامیہ کے بعض غلط فیصلوں کے نتیجے میں قومی فضائی کمپنی مشکلات کاشکار ہوگئی تاہم حالات اب بہتری کی طرف جارہے ہیں سابق انتظامیہ کے بعض اقدامات کی تحقیقات بھی جاری ہیں انہوں نے بتایا کہ ہم سب سے زیادہ توجہ مسافروں کی سیفٹی پر دے رہے ہیں اور ہمارا معیار یورپین سیکیورٹی معیار کے مطابق ہے لوگوں کاپی آئی اے پر اعتماد دوبارہ بحال ہورہا ہے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ میں پی آئی اے میں کوئی بھرتی نہیں کی گئی پیپلزپارٹی کی سینیٹرسحرکامران نے کہاکہ پی آئی اے کی سروس انتہائی ناقص ہے لوگ مجبوری کے عالم میں پی آئی اے پرسفر کرتے ہیں کیونکہ لوگوں کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوتا پی آئی اے نے منافع بخش روٹ بند کردیئے ہیں پی آئی اے کے طیارے میں سفر کے دوران میں یہی سوچتی رہی کہ اس سے بڑھ کر بھی میرے لئے سزا ہوسکتی ہے اس پر ایم ڈی پی آئی اے نے کہاکہ ماضی میں غلط جہاز کو غلط روٹ پر لگادیا گیا اب ہم قبلہ درست کررہے ہیں نئے جہاز آنے پرمزید روٹس پر پروازیں چلائیں گے پانچ جون سے بار سلونا شکاگو کی پرواز شروع کی جائے گی سینیٹ میں حکومت کی طرف سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد نہ ہونے ا ورسرکاری نیوزایجنسی کے ملازمین کے الاﺅنسز کی عدم فراہمی کیخلاف صحافیوں نے اجلاس سے احتجاجاً پریس گیلری سے واک آﺅٹ کیا جبکہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کئے گئے وعدوں کو جلدازجلد پورا کریگی اورصحافیوں کو درپیش مسائل کو حل کیاجائیگا۔پیرکو سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری کی صدارت میں ہوا اجلاس میں صحافیوں نے حکومت کی طرف سے صحافتی برادری کی طرف سے کئے گئے وعدوں پرعملدرآمد نہ ہونے اورسرکاری نیوزایجنسی کے ملازمین کے الاﺅنسز کی عدم فراہمی کیخلاف سینیٹ کے اجلاس سے احتجاجاً واک آﺅٹ کیا اوراحتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاﺅس سے باہرچلے گئے۔چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری کی ہدایت پر حکومتی نمائندے سینیٹرفرحت اللہ بابر صحافیوں سے مذاکرات کیلئے صحافیوں کے پاس گئے جہاں پر صحافتی نمائندوں نے انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کیا اور کہاکہ حکومت نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کیلئے ایک کروڑ روپے دینے کا وعدہ کیا تھا جسے پورا نہیں کیا گیا جبکہ سرکاری نیوزایجنسی کے ملازمین کو تنخواہیں تو مل رہی ہیں لیکن کچھ الاﺅنسز بند کردیئے گئے ہیں جسے فی الفور ادا کیاجائے اور پچھلے دس سالوں میں کئی صحافیوں کو دوران ڈیوٹی شہید کیا گیا ہے لیکن آج تک ان کی تشویش کامعاملہ جوں کا توں ہے