مفتی محمد سعید کا بیان ‘بھارتی پارلیمنٹ میں ہنگامہ، ایوان کی کارروائی دو بار ملتوی
نئی دہلی (کے پی آئی) بھارتی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے بیان پر ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دو بار ملتوی کی گئی۔ ۔ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اسپیکر سمترا مہاجن نے کہاکہ ترنمول کانگریس کے سوگت رائے کے وقفہ سوالات ملتوی کرنے کا نوٹس قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اس پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے شور مچانا شروع کردیا اور تمام ممبران نے مفتی سعید کے بیان پر مذمتی تجویز پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کیا۔اس دوران مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ایک مرتبہ پھر مفتی محمد سعید کے بیان سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس طرح کے ریمارکس کا خیر مقدم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں زور دار احتجاج کے دوران وزیراعظم سے بیان دینے کا مطالبہ کیا۔لوک سبھا میں وقفہ سوالات شروع ہونے کے ساتھ ہی کانگریس، ترنمول کانگریس، جنتا دل(یونائٹیڈ) اورراشٹریہ جنتا دل سمیت اپوزیشن اور بائیں بازو کی جماعتوں سے وابستہ لیڈران نے اسمبلی انتخابات کے بارے میں جموں کشمیر کے نو منتخب وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے بیان پر احتجاج شروع کیا۔حزب اختلاف کے ممبران اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے وضاحت کا مطالبہ کررہے تھے اور انہوں نے اسپیکر سے معمول کی کارروائی ملتوی کرکے اسی معاملے پر بحث کرانے کی درخواست کی۔اس ضمن میں کانگریس کے دپیندرہوڈا اور ترنمول کانگریس سے وابستہ سوگاتا رائے نے تحاریک التوا بھی اسپیکر کے سامنے پیش کی تھیں۔ چنانچہ جب اپوزیشن ممبران نے تحاریک کے حق میں بولتے ہوئے زبردست شور شرابہ کیا تو اسپیکر امترا مہاجن نے سوگاتا رائے کو بولنے کی اجازت دی۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی حساس ہے کیونکہ وزیر داخلہ نے گزشتہ روز ایوان کو بتایا کہ مفتی محمد سعید نے وزیر اعظم کے ساتھ اس بارے میں کوئی بات نہیں کی جبکہ مفتی محمد سعید کے مطابق انہوں نے نریندر مودی سے اس معاملے پر بات کی ہے۔سوگاتا رائے کا کہنا تھا کہ ممبران میں پائے جارہے تحفظات اور خدشات کو دور کرنے کیلئے وزیر اعظم کو ہی ایوان میں بیان دینا چاہئے۔کانگریس کے دپیندر ہوڈا نے یہ بات زور دیکر کہی کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو بیان سے صرف لاتعلقی کا اظہار کرنے کے بجائے مفتی محمد سعید سے وضاحت طلب کرنی چاہئے۔اس حوالے سے ان کا کہنا تھامفتی سعید کے ریمارکس سے اظہار لاتعلقی کافی نہیں بلکہ ایوان میں بیان کی مذمت کرنے کیلئے قرارداد منظور کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا جموں کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ حکومت میں شامل ہے،لہذا اسے ریاست کے وزیر اعلی سے جواب طلب کرنا چاہئے۔اس موقعے پر مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کئی بار یہ کہتے ہوئے اپوزیشن ممبران کو احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ پیر کو ہی بیان دے چکے ہیں ،اس لئے اس پر مزید بات کرنے کی گنجائش نہیں۔تاہم احتجاجی ممبران اس پر مزید سیخ پا ہوئے اور وزیر اعظم کے بیان پر زور دیتے رہے۔کانگریس کے ملک ارجن کھارگے نے حکمران ممبران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہااگر وزیر اعظم بیان دیں گے تو کوئی آسمان نہیں گر پڑے گا۔اس موقعے پرلوک سبھا سپیکر سمترا مہاجن نے اپوزیشن ارکان کو خاموش کرنے کی بہت کوشش کی اور اس معاملے پر وزیر داخلہ کے بیان کو کافی قرار دیا۔تاہم حزب اختلاف کے ممبران نے احتجاج کاسلسلہ جاری رکھا اوراپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر نعرے بازی کی۔اپوزیشن کانگریس اور ترنمول کانگریس اور بائیں باز و کی جے ڈی یو اور آر جے ڈی سے وابستہ ممبران ایک جٹ ہوکر اسپیکر کی میز کے سامنے ایوان کے بیچوں بیچ آگئے اور وزیر اعظم بیان دو، مذمتی قرارداد پیش کروکے زوردار نعرے لگائے۔ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی اور شورشرابہ بپا ہونے کے پیش نظر وقفہ سوالات کا بیشتر عرصہ ضائع ہوگیا اور جب ایوان کی صورتحال قابو میں نہیں آئی تو اسپیکر نے11بجکر15منٹ پر کارروائی پندرہ منٹ کیلئے ملتوی کردی۔ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن جماعتوں نے جموں کشمیر کے وزیر اعلی کے بیان اور ان کی پارٹی پی ڈی پی کے بعض ممبران اسمبلی کی طرف سے افضل گورو کی باقیات کی واپسی کے مطالبے کو لیکر ہنگامہ کیا جس کے نتیجے میں11بجکر30منٹ پر بھی ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔ بعد میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے مفتی محمد سعید کے بیان کے بارے میں ایک مرتبہ پھر بیان دیا اور ان کے بیان سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا۔انہوں نے واضح الفاظ میں بتایااس طرح کے بیان کا خیر مقدم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،وزیر اعلی کے بیان کی تائید کرنے کا سوال بھی پیدا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی صاف کرچکے ہیں کہ مفتی محمد سعید کے بیان کے ساتھ نہ ہی مرکزی سرکار اور نہ ہی بی جے پی کا کوئی تعلق ہے،لہذا اس معاملے کو لیکر ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنا مناسب نہیں ہے۔ادھر راجیہ سبھا میں بھی وزیر اعلی مفتی محمدسعید کے بیان اور پی ڈی پی ممبران کی طرف سے افضل گورو کی باقیات کی واپسی کے مطالبے پر اپوزیشن ممبران نے شورشرابہ کیا اور وزیر اعظم پر بیان دینے کیلئے زور دیا۔دوپہر کے بعد جب وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر کے خطبے پر شکریہ کی تحریک کا جواب دیا تو انہوں نے اس معاملے پر بالآخر خاموشی توڑ دی اور مفتی محمد سعید کے بیان کی حمایت کرنے سے دوٹوک انکار کیا۔