سینیٹ الیکشن ،پیپلز پارٹی ،ایم کیو ایم سے مفاہمت کے بعد پیر پگاڑا کو قائل کرنے میں ناکام

سینیٹ الیکشن ،پیپلز پارٹی ،ایم کیو ایم سے مفاہمت کے بعد پیر پگاڑا کو قائل ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی( نصیر احمد سلیمی، خصوصی خبرنگار)پیر پگاڑا اور پیپلز پارٹی کے مفاہمت کے امکانات ختم ہونے کے بعد سندھ میں سینٹ کے انتخابات میں جوڑ توڑ عروج پر ،پیپلز پارٹی پانچویں جنرل نشست حاصل کر پائے گی یا نہیں سارا دن یہی ایشو ہر جگہ زیر بحث رہا ہے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مفاہمت کے بعد توقع تھی کہ اگر مسلم لیگ فنگشنل کے درمیان مفاہمت ہوجاتی ہے تو سندھ میں 2009 اور2013 کی طرح سینٹ کی ساری نشستوں پر بلامقابلہ انتخابات ہوجائے گا مگر ایسا نہ ہوسکا،جس کے بعد جوڑ توڑ کی سیاست شروع ہوگئی ہے پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ سات جنرل نشستوں میں دو ایم کیوایم او ر وہ پانچ کی پانچ جنرل نشست حاصل کرلے جبکہ سندھ اسمبلی میں عددی اعتبار سے دو ایم کیو ایم ، چار پیپلز پارٹی اور ایک نشست اپوزیشن کی بنتی ہے اپوزیشن کے پاس سندھ اسمبلی میں 24 نشستیں ہیں ابتداء میں پیپلز پارٹی کے ذرائع یہ اشارے بھی دے رہے تھے کہ اگر پیر پگاڑا سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کرنے کا معاہدہ کرنے پر تیار ہوتے ہیں تو پیپلز پارٹی اپنا ایک امید وار دستبردار کرکے پیر پگاڑا کے امیدوار امام الدین شوقین کو بلامقابلہ کامیاب کرانے کو تیار ہیں مگر پیر پگاڑا کے لئے میاں نواز شریف کی وفاقی حکومت میں شامل رہتے ہوئے اس طرح کا معاہدہ کرنا آسان نہیں تھا ادھر وزیر اعظم نواز شریف نے سینٹ کیلئے سندھ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار سید ظفر علی شاہ کے کاغذات نامزدگی واپس لیکر مسلم لیگ فنگشنل کے امیدوار امام الدین شوقین کی حمایت کا اعلان کر دیا ۔ ادھر پیر پگاڑا اپنے اور مسلم لیگ (ن)کے ناراض ارکان کو امام الدین شوقین کی حمایت کرنے پر کامیاب ہو گئے۔سابق وزیر اعلی سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یا تو وہ ووٹ کاسٹ نہیں کریں گے اگر آئے تو پیر پگاڑا کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ نہیں کریں گے جبکہ اب بدلتی ہوئی صورت حال میں پیر پگاڑا کے امیدوار امام الدین شوقین کے حق میں ڈاکٹر ارباب غلام رحیم ہی سرگرم اور متحرک نظر آرہے ہیں منگل کے روز پیر پگاڑا کے بھائی وفاقی وزیر یونس سائیں نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی تو بعض ذرائع ابلاغ نے یہ خبر چلادی کہ پیر پگاڑا خود ملاقات کرنے گئے تھے اور انہوں نے پیپلز پارٹی سے مفاہمت کرلی ہے جس کی نہ صرف پیر پگاڑا نے تردید کی جبکہ شیخ امتیاز نے کہا کہ جن چینلز نے پیر پگاڑاکے حوالے سے غلط خبر چلائی مسلم لیگ فنگشنل ان کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محظوظ رکھتی ہے پیر پگاڑا کے چھوٹے بھائی یونس سائیں نے میڈیا کو بتایا کہ میں اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم پیپلز پارٹی کے پاس کوئی معاہدہ کرنے نہیں گئے تھے بلکہ پیپلز پارٹی کو سندھ میں سینٹ کے انتخاب میں ہارس ٹریڈنگ سے باز رہنے کیلئے کہنے گئے تھے وفاقی وزیر یونس سائیں کا کہنا تھاکہ میں نے اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے پیپلز پارٹی پر واضح کردیا ہے کہ جنرل نشستوں کی سات نشستوں میں دو ایم کیو ایم اور چار پر پیپلز پارٹی کا حق بنتا ہے اپوزیشن کے پاس 24 ارکان ہیں اگر اس نے دھونس اور چمک کے زور پر سینٹ میں اپوزیشن کی ایک نشست خراب کی تو اس کے نتائج بھی پیپلز پارٹی کو بھگتنا ہوں گے اب آج سینٹ کے انتخاب کی پولنگ ختم کے بعد ہی اندازہ ہوسکے گا کہ پیر پگاڑا کے بھائی کی کوشش کامیاب رہی یا سندھ میں ماضی کی روایت برقرار رہی ،واضح رہے کہ سندھ میں جب بھی سینٹ کے انتخابات میں پولنگ کی نوبت آئی حکمران جماعت نے ’’دھونس ‘‘اور ’’چمک ‘‘کے زور پر دوسری جماعتوں کے ووٹوں پر ہاتھ صاف کئے۔ کیا آج بھی یہی ہوگا؟

مزید :

صفحہ اول -