ٹاؤنوں کی غفلت ،رہائشی آبادیاں کمرشل زونوں میں تبدیل
لاہور(جاوید اقبال)صوبائی دارالحکومت کی رہائشی آبادیاں کمرشل زونوں میں تبدیل کر دی گئی ہیں جہاں کمرشل سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے جس پر عمل درآمد کروانا ضلع لاہور کے 9ٹاؤنوں کی انتظامیہ ایل ڈی اے اور والڈ سٹی پراجیکٹ کی ذمہ داری ہے مگر ان محکموں نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے اندرون شہر سمیت پورے شہر کی رہائشی آبادیوں کو تجارتی مراکز کی آماجگاہ بنا دیا ہے یہ آبادیاں کمرشل سرگرمیوں کا مرکز بننے کے باعث سیوریج سسٹم ناکارہ ،پینے کے صاف پانی کا فقدان،بجلی اور سوئی گیس کا بحران اور یہاں ٹریفک بلاک رہنا معمول بن چکا ہے۔روز نامہ پاکستان کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق شہر کی 90فیصد رہائشی آبادیوں میں کمرشل پلازے ،ہسپتال ، تعلیمی ادارے، دوکانیں ،شادی ہالز اور مارکیٹیں بنا دی گئی ہیں جس وجہ سے رہائشیوں کو پریشانی کا سامنا ہے اور رہائشی آبادیوں میں تعمیر کرائی گئی کمرشل تعمیرات کے نقشہ جات رہائشی عمارتوں کے نام پر پاس کیے گئے ،ایسا کر کے نقشہ جات اور کمرشلائزیشن کی فیس کی مد میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیااس کے علاوہ اس وقت رہائشی آبادیوں میں بستیوں اور کمرشل زونوں کی تمیز ختم ہو گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ خلاف ورزیاں راوی ٹاؤن کی حدود میں کی گئیں جہاں ٹاؤن انتظامیہ ،والڈ سٹی پراجیکٹ اور ایل ڈی اے نے پلازہ مافیا سے ملی بھگت کر کے پورا اندرون شہر کمرشل زونوں میں تبدیل کر دیا ہے جہاں کبھی رہائشیوں کی محفلیں جمتی تھیں آج وہاں پلازے نظر آتے ہیں جس سے یہاں کے لوگ بڑی تعداد میں نقل مکانی کر چکے ہیں اس ٹاؤن کی 99فیصد رہائشی آبادیوں میں تجارتی سرگرمیاں جاری و ساری ہیں ۔دوسرے نمبر پر گلبرگ ٹاؤن ،تیسرے پر اقبال ٹاؤن کے علاقے ہیں جہاں کی 95فیصد رہائشی آبادیوں میں تجارتی سرگرمیاں جاری و ساری ہیں ۔ماڈل ٹاؤن جیسی جدید طرز تعمیر کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ماڈل ٹاؤن سوسائٹی نے رہائشیوں کا سکون تباہ کر دیا ہے جہاں ہر بلاک کی ہر گلی کے اندر کمرشل دفاتر سکولز اور ہسپتال تعمیر کر ا کر ااس علاقے کا سکون تباہ کر دیا گیا ہے اسی طرح عزیز بھٹی ٹاؤن،شالامار ،نشتر ،سمن آباد واہگہ اور داتا گنج بخش ٹاؤن کی 90فیصد رہائشی آبادیوں میں کمرشل سرگرمیوں کی وجہ سے رش میں خاطر خواہ اضافہ ہونے سے جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہو گیا ہے جس وجہ سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے ۔اس حوالے سے کمشنر لاہور عبداللہ سنبل کا کہنا ہے کہ ایسا ایک دن میں واقع نہیں ہوا اس کی تاریخ بڑی پرانی ہے لاہور کی رہائشی اور کمرشل آبادیوں میں تمیز ختم کرنے کا ذمہ دار کوئی ایک نہیں سب ہیں تاہم اس کا نوٹس لیا جائے گا اور ایسی آبادیاں جہاں خالصتاً شہری آبادی ہونی چاہیے وہاں سے کمرشل سرگرمیا ں ختم کر ا دی جائیں گی اس حوالے سے جلد ایکش پلان جاری کیا جائے گا۔