ایجنسیوں کااحتساب نہ ہوا تو گمشدہ افراد کا مسئلہ اور خراب ہوگا،فرحت اللّٰہ
اسلام آباد(پ ر )پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس پر سینیٹ میں افراد کے پراسرار طور پر گم ہو جانے پر بحث ہوئی اور یورپین کمیشن کی پاکستان میں انسانی حقوق کی رپورٹ پر بھی بحث کی گئی۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اگر شفافیت کو متعارف نہیں کرایا جاتا اور ملک کی سکیورٹی ایجنسیوں کی نگرانی اور احتساب نہیں ہوتا تو گمشدہ افراد کا مسئلہ مزید خراب ہوتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بھی اس کا احساس ہے اور 2013ء میں سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے قانون کا ایک مسودہ تیار کیا جسے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ کم از کم پیش کردہ سفارشات اور قانون کے مسودے پر اپنے اعتراضات کو سامنے لائے اور پارلیمنٹ میں گمشدہ افراد کے مسئلے پر بحث و مباحثہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جلد اور سستے انصاف کو مہیا کرنے کے لئے پوری سینیٹ کی کمیٹی نے بھی گمشدہ افراد کے مسئلے کا نوٹس لیا تھا اور حکومت سے کہا تھا کہ ایک ماہ کے اندر ایوان کے دونوں جانب نمائندوں پر مشتمل ایک نگران کمیٹی بنائی جائے۔ اگر یہ کمیٹی حکومت کی رپورٹ سے مطمئن ہے تو پیش رفت کو ایوان میں پیش کرے لیکن اگر کمیٹی مطمئن نہیں تو کمیٹی یہ سفارش کرے گی کہ اس بل کو پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ گزر چکا ہے کہ سینیٹ کی پوری کمیٹی نے 2015میں یہ بل منظور کیا تھا۔ انہوں نے معلقہ وفاقی وزیر سے کہا کہ وہ ایوان کو بتائے کہ اس مسئلے پر حکومت کا کیا موقف ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر ایک مزید قدم یہ ہے کہ قبائلی علاقوں میں سول پاور ریگولیشن پر عملدرآمد کی پیش رفت پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2011 میں اس ریگولیشن کو نافذ کیا تھا جس پر فروری 2008 سے عملدرآمد ہونا تھا جس کی مدد سے سکیورٹی ایجنسیو ں کو عدالت میں لایا جا سکتا ہے اور ان لوگوں کو بھی عدالت میں لانا چاہیے تھا جو لوگ ایجنسیوں کی حراست میں گزشتہ چار سال سے تھے۔ انہوں نے متعلقہ وفاقی وزیر سے کہا کہ وہ ایوان کو اس بات سے مطلع کریں کہ 2008ء سے2011ء تک سکیورٹی ایجنسیوں کے قبضے میں کتنے افراد تھے اور یہ بھی بتایا جائے کہ کتنے لوگوں پر مقدمہ دائر ہوا، کتنے لوگوں پر الزام ثابت ہوا ہے اور کتنے لوگ ابھی تک ہراست میں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ معلومات خفیہ نہیں ہونی چاہئیں اور کسی کو مقدس نہیں سمجھنا چاہیے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یورپین کمیشن کی رپورٹ نے زیرحراست افراد پر تشدد کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا ہے۔