طالبان نے مارچ میں افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا

طالبان نے مارچ میں افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا
طالبان نے مارچ میں افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کابل، افغانستان(ڈی این ڈی): افغانستان میں قیام عمل اور مفاہمتی عمل کے لئے قائم چار ملکی کوآرڈینیشن گروپ کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ فوری مذاکرات سے انکار کر دیا ہے ۔
ڈسپیچ نیوز ڈیسک (ڈی این ڈی) نیوز ایجنسی کے مطابق سفارتی حلقوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس ماہ اسلام آباد میں متوقع افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے طالبان نے انکار کر دیا ہے جبکہ عسکریت پسند گروپ کی قیادت کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات اپریل یا مئی میں قطر کے دارلحکومت دوحہ میں منعقد کئے جا سکتے ہیں لیکن اس سے پہلے نہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ ، افغانستان ، پاکستان اور چین کے نمائندہ وفودکی یہ کوشش ہے کہ جنگ سے متاثرہ ملک میں امن کے قیام کے لئے افغان حکومت اور طالبان کے مابین براہ راست مذاکرات کا انعقاد ممکن بنایا جائے اور اس حوالے سے پاکستان نے یہ پیشکش بھی کی وہ ان مذاکرات کے میزبانی کے لئے تیار ہے۔
چار ملکی کوآرڈینیشن گروپ جس میں افغانستان ، پاکستان، چین اور امریکہ شامل ہیں کے نمائندوں نے 23فروری کو کابل میں منعقدہ اپنے چوتھے اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں پر زور دیا تھا کہ وہ افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں ختم کر کے ملک میں دیرپا امن قائم کرنے کے لئے اپنے مجاز نمائندوں کے ذریعے افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا حصہ بنیں ۔
اعلامیہ میں براہ راست امن مذاکرات کے لئے کسی مخصوص تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا تاہم توقع ظاہر کی گئی تھی کہ مذاکرات کا پہلا دور مارچ کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد میں ہو گا۔
ڈی این ڈی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست مذاکرات میں کامیابی ملنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان افغانستان میں شریعت اور قرآن کے نفاذ پر بضد ہیں جبکہ افغان حکومت موجودہ آئین اور نظام کو ہی برقرار رکھنا چاہتی ہے۔
سینئر تجزیہ کار کے مطابق بڑی طاقتیں چاہتی ہیں کہ طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ فوری براہ راست مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لئے پاکستان اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے تاہم اب یوں کرنا پاکستان کے لئے آسان نہیں رہا کیونکہ طالبان تیزی سے ملک کے مختلف علاقوں پر اپنا قبضہ جما رہے ہیں ایسے میں بہت مشکل ہے کہ کوئی بھی طاقت انہیں اپنی منشاءکے مطابق قائل کر سکے۔