چین میں ایک ایسا قانون نافذ جو بہت سے اسلامی ممالک میں بھی نہیں، جان کر آپ بھی داد دئیے بغیر نہ رہ سکیں گے

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)ہم جنس پرستی اگرچہ تمام مسلم ممالک میں غیرقانونی ہے لیکن میڈیا میں ہم جنس پرستوں کو دکھائے جانے اور ان کے متعلق مواد کو چھاپنے کے خلاف کسی بھی مسلم ملک میں کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ اس حوالے سے چین مسلم ممالک پر بازی لے گیا ہے جہاں حکومت نے ہم جنس پرستوں کو ٹی وی دکھائے جانے، کسی ڈرامے میں ایسا کردار شامل کرنے اور ہم جنس پرستی پر مبنی کسی بھی قسم کا مواد چلانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق چینی سنسر بورڈ نے اس حوالے سے نئے قواعدوضوابط وضع کیے ہیں جن کے تحت ہم جنس پرستی کے علاوہ ایسا کوئی مواد دکھانا بھی جرم قرار دے دیا گیا ہے جس سے چینی معاشرے کا کوئی منفی پہلو ابھرتا ہو۔ اس کے علاوہ مردو خواتین کے بغیر شادی کے تعلقات اور کم عمر لوگوں کے تعلقات کو دکھانا بھی ممنوع قرار پا چکا ہے۔
مزید جانئے: چین میں مسلمانوں کو ’ٹھنڈا‘ کرنے کیلئے موسیقی اور رقص کو ہتھیار بنالیا، ایسا حیران کن اقدام کہ جان کر آپ بھی سوچنے پر مجبور ہوجائیں
گزشتہ دنوں چینی حکومت نے ایک مشہور ڈرامے کو نشر کرنے سے روک دیا۔ اس ڈرامے میں دو ہم جنس پرست مردوں کے تعلقات پر مبنی کردار دکھائے جا رہے تھے اور یہ ڈرامہ چینی شہریوں میں بہت مقبولیت حاصل کر چکا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ ” سنسربورڈکے نئے قواعدوضوابط میں واضح کیا جا چکا ہے کہ ملک میں کسی بھی طرح کے غیرفطری جنسی عمل پر مبنی کوئی مواد نشر نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا یہ ڈرامہ ان قواعد پر پورا نہیں اترتا اس لیے بند کیا گیا ہے۔“ چین کے ریاستی ادارے ایڈمنسٹریشن آف پریس، پبلی کیشن، ریڈیو، فلم اینڈ ٹیلی ویژن نے ٹی وی پروڈیوسرز کو وارننگ دے دی ہے کہ آج کے بعد ہر پروگرام کی نگرانی کی جائے گی تاکہ نئے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔واضح رہے کہ 2015ءمیں ایک ہم جنس پرست چینی مرد پر بنائی گئی ”مما رین بو“(Mama Rainbow) نامی ڈاکومنٹری بھی چینی ویب سائٹس سے ہٹا دی گئی تھی۔“