چارگھنٹے کانفرنس میں تین منٹ کی بریفنگ، وکلاء نے پاناماکیس خراب کردیا، فیصلہ خلاف آسکتاہے: زرداری اور شیخ رشید کامکالمہ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے شکوہ بھی کردیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) دیکھنے ہم بھی گئے پر تماشا نہ ہوا ،پیپلزپارٹی کی طرف سے بلائی گئی اے پی سی کسی متفقہ فیصلے اورمشترکہ اعلامیہ کے بغیرہی ختم ہوگئی، زرداری ہاو¿س میں دن ساڑھے 11بجے شروع ہونیوالی کانفرنس ساڑھے 3بجے تک جاری رہی،اس میں 13 سیاسی جماعتوں نے شرکت کی جبکہ تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ، پختونخوا ملی پارٹی، جمہوری وطن پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)نے دعوت نامہ ملنے کے باوجود شرکت نہیں کی،کانفرنس کے دوران تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مختصرجبکہ فضل الرحمن نے زیادہ دیرگفتگوکی،ظہرانہ کے دوران فضل الرحمن اور آصف زرداری کے درمیان سرگوشی بھی ہوئی جس پرامیرجے یوآئی ہنس پڑے ،تاہم زیادہ وقت شرکانے سنجیدہ موڈ میں گزارا،اجلاس میں شیخ رشید نے پاناما لیکس کو بھی زیربحث لانے کا مطالبہ کیا تو آصف زرداری نے کہا کہ اس پرضروربات ہونی چاہئے۔ ایک موقع پر شیخ رشید نے زرداری سے کہا کہ آپ کو حکومت مخالف کردار اداکرنا چاہیے .
وزیراعظم نواز شریف لاہورپہنچ گئے ، شہباز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات
اس پرسابق صدر بولے کہ پاناما کیس تو آپ کے وکلاءنے خراب کردیا ، اب ہم تو دعا ہی کرسکتے ہیں،پاناما کیس کا فیصلہ حکومت کے حق میں اور اپوزیشن کے خلاف بھی آسکتا ہے ،انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے شریفوں کے ساتھ روئیے سے خوب واقف ہوں۔سابق صدر نے مزید کہا کہ11سال جیل میں گزارنے سے عدالتی نظام کوبخوبی سمجھ گیا ہوں،معلوم ہے عدالتوں کا رویہ شریفوں کے ساتھ کیسا ہے۔ شیخ رشید نے اعتزاز احسن کی خدمات نہ فراہم کرنے کا شکوہ کیا تواس پرزرداری نے جواب دیا کہ اعتزاز کو کیس لڑنے سے نہیں روکا، اگراعتزاز وکیل ہوتے تو کیس کی صورت کچھ اور ہوتی۔بعدازاں شیخ رشید نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ میں کیوں آنا چاہتے ہیں؟جس پر زرداری نے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کا مذاق اڑانے والوں کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔
روزنامہ دنیا کے مطابق بعض جماعتوں کی جانب سے پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کی عدم شرکت پراعتراض اٹھایاگیاتوسابق صدرنے انہیں مطمئن کرتے ہوئے کہاکہ’ہم پہلے تمام جماعتوں سے مشاورت کے ذریعے اس معاملہ پر اتفاق رائے پیدا کرنا اور حکومت کو ایک واضح لائحہ عمل دینا چاہتے تھے تاکہ اسے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدکیلئے مجبور کیا جا سکے ‘۔اجلاس میں یکطرفہ ایجنڈا ہونے اور کانفرنس میں زیرغور آنیوالے ایشوز پر سیاسی جماعتوں کی اپنی اپنی آراکے باعث مشترکہ اعلامیہ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔بعدازاں شرکاءکی مچھلی، مٹن، کباب، چکن، باربی کیو، مٹن پلاو¿، دال مونگ، کھیر اور ٹرائفل سے تواضع کی گئی جبکہ زرداری اور بلاول نے ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا،ظہرانہ کے بعدشیخ رشیددوبارہ اجلاس میں بیٹھنے کے بجائے زرداری ہاو¿س سے باہر آئے تو صحافیوں نے سوالات کی بوچھاڑ کردی،جواب میں انہوں نے فوجی عدالتوں پر تمام سیاسی جماعتوں کے ’اتفاق‘کا پتہ پھینک کر نئی پٹاری کھول دی اور منہ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ’اگر پی ایس ایل کے موقع پر نوازشریف یا شہبازشریف نے گڑبڑ کرائی تو اسکا نقصان خود انہیں ہو گا‘،یہ کہہ کروہ چلتے بنے جبکہ کانفرنس کے اختتام پرفضل الرحمن، چودھری شجاعت، سراج الحق، شیرپائو، اسراراللہ زہری،میر حاصل بزنجو سمیت دیگر رہنما میڈیا کو چکما دیتے ہوئے زرداری ہائوس کے اندرسے ہی اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر نکل گئے ،حکومت کی طرح پیپلزپارٹی کی اے پی سی سے بھی میڈیاکودوررکھاگیااورفوٹیج بنانے کی اجازت بھی نہ دی،میڈیاکے نمائندے کانفرنس کے فیصلوں کی تلاش میں زرداری ہاو¿س کے باہرخوار ہوتے رہے ،بعدازاں چیئرمین پی پی بلاول نے بھی میڈیاسے صرف3منٹ بات چیت کی اورکئی سوالات کے جواب دئیے بغیرتیزی سے واپس نکل گئے۔