پروفیسرحافظ محمدسعیدجرم بیگناہی کے اسیر

پروفیسرحافظ محمدسعیدجرم بیگناہی کے اسیر
 پروفیسرحافظ محمدسعیدجرم بیگناہی کے اسیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آج پاکستان جس طرح کے حالات سے گزررہا ہے، دنیا کے بہت سے ملکوں کواس سے بھی سنگین صورت حال کاسامنا کرناپڑا،لیکن وہ ہر آزمائش میں پورے اترے اور ہرمشکل سے کامیاب ہوکرنکلے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہم ایسا کیوں نہیں کر پا رہے؟۔۔۔اس کی سیدھی اورصاف وجہ یہ ہے کہ ہماری سمت درست نہیں اورمرض کی تشخیص صحیح نہیں، ہم اپنے اصل دشمن کاچہرہ بھول رہے ہیں۔ہمیں اس وقت 1971ء جیسی صورت حال کاسامنا ہے۔ 1971ء میں ہمارادشمن ایک ہی تھا۔۔۔یعنی بھارت ۔۔۔آج بھی ہمارا دشمن بھارت ہی ہے۔ اس دشمنی کااندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ بھارت میں 2014ء کاالیکشن پاکستان دشمنی کی بنیادپر لڑاگیا، اس الیکشن میں جولوگ جیتے، آج وہی اقتدارکے ایوانوں پرقابض اوراب پاکستان دشمنی کے اپنے انتخابی وعدوں کوعملی جامہ پہنارہے ہیں۔ بھارت کے سوادنیا کے کسی ملک میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ اس طرح ایک ہمسایہ ملک کے ساتھ اعلانیہ دشمنی کی بنیادپرالیکشن لڑے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی جیسے ہی وزیراعظم بنے، انہوں نے پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں،سازشوں اور تخریب کاریوں کاسلسلہ تیزترکردیا جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتاہی چلا جارہا ہے۔


یہی دورتھا، جب دہشت گردی اورتخریب کاری کی یکے بعددیگرے وارداتوں سے پوراملک لہولہان ہورہا تھا۔آرمی پبلک سکول پشاور، گلشن اقبال لاہور اور اس جیسے دیگر المناک سانحات پیش آئے۔ اگرچہ دشمن کی سازشیں عروج پرتھیں، لیکن چندماہ بعدہی پورے ملک میں حیرت انگیزطورپر امن وامان قائم ہوگیا تھا۔اس لئے کہ اس وقت کے پاک افواج کے بہادر سپہ سالارجنرل راحیل شریف نے کلبھوشن یادیوجیسے بھارتی کمانڈرجو عرصہ درازسے پاکستان میں دہشت گردی کانیٹ ورک چلارہے تھے،ان کی جڑ کوکاٹ کررکھ دیاتھا اور سب کو رنگے ہاتھوں اس طریقے سے دبوچ لیاتھاکہ بھارت کے لئے انکار اور فرارکی ساری راہیں مسدود ہوگئیں۔ صرف یہی نہیں، جنرل راحیل شریف نے ہرمحاذ اورہرفورم پربھارت کو ببانگ دہل للکارا اور کہا کہ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے اور دہشت گردی کے جال بچھانے سے باز آجاؤورنہ اینٹ کاجواب پتھرسے دیا جائے گا۔حقیقت یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کم وقت میں دہشت گردی پر قابو پانے میں اس لئے کامیاب ہو گئے تھے کہ انہوں نے دہشت گردی کے اسباب کی درست تشخیص کی اورپھرپوری قوت سے اس کاعلاج بالمثل کیاتھا۔اس وقت ایک بارپھرپاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں ہورہی ہیں۔لاہور کے دل چیئرنگ کراس(مال روڈ) اورسیہون شریف کے سانحات نے پورے ملک کورنجیدہ وافسردہ کر دیا ہے۔ گویاایک بار پھرماضی کی طرح بم دھماکے ہورہے ہیں اورخون بھی اسی طرح بہہ رہاہے، لیکن حیرت انگیزطورپرہمارے حکومتی ایوانوں میں بھارت کے مجرمانہ کردارکے حوالے سے خاموشی ہے۔ دہشت گردی کی وارداتوں میں بھارت کے ملوث ہونے کاکہیں بھولے سے بھی نام نہیں لیا جارہا، بلکہ امیر جماعت الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعیدجو بھارتی دہشت گردی کے خلاف آوازاٹھاتے،اس کی سازشوں کو بے نقاب کرتے، مظلوم کشمیریوں کی مددو حمایت کرتے اورپاکستان کومضبوط ومستحکم کرنے کاعزم مصمم رکھتے ہیں۔


کشمیری قائدین اوردیگر جماعتوں کے نمائندوں کی موجودگی میں 2017ء کا سال اہل کشمیرکے نام کرنے کے علاوہ مسئلہ کشمیرکے حوالے سے کئی تاریخ ساز فیصلے کئے گئے۔ان فیصلوں سے بھارتی میڈیا یوں تڑپ اٹھا، جیسے اس کی دم پر پاؤں رکھ دیا گیا ہو،جبکہ بھارتی حکمران جماعت الدعوۃکے ان فیصلوں سے بالکل ہی بوکھلاگئے اورحوصلے ہارگئے، انہیں کشمیرہاتھ سے نکلتا محسوس ہوا۔یہاں تک کہ حالات 1948۔ 1947ء کارخ اختیارکرنے لگے کہ جب جواہرلال نہرو کوسری نگر ہاتھ سے نکلتانظرآیاتووہ بھاگم بھاگ سلامتی کونسل جاپہنچے،جنگ بندی کے لئے فریادکناں ہوئے اور پھر جنگ بندی کااقدام عمل میں لایا گیا تھا، جسے بدقسمتی سے ہمارے اس وقت کے حکمرانوں نے تسلیم کرلیاتھا۔سیزفائر کا فیصلہ تسلیم کرناہمارے حکمرانوں کی فاش غلطی تھی، جس وجہ سے مسئلہ کشمیر حل نہ ہوسکا۔آج ایک بارپھرتحریک آزادی کشمیراپنے منطقی انجام کوپہنچتی نظرآرہی ہے اورحالات کی سنگینی کااندازہ گذشتہ ماہ بھارت کے سابق وزیرخارجہ یشونت سنہاکی زیر قیادت مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے اعلیٰ سطحی پانچ رکنی وفد کی رپورٹ سے کیا جاسکتا ہے۔وفداپنی رپورٹ میں کہہ چکاہے کہ اس وقت وادی میں سکوت اورٹھہراؤ عارضی اورکسی تباہ کن طوفان کاپیش خیمہ ہے۔اگر بھارت نے زمینی حقائق کا ادراک نہ کیاتو 2017ء ا ور 2018ء میں حالات تباہ کن رخ اختیار کرسکتے ہیں۔طاقت کا بے دریغ اوربے رحمانہ استعمال کشمیری نوجوانوں کوخوف زدہ نہیں کرسکا، بلکہ ان کے دلوں سے موت کا خوف نکل گیا ہے۔اب وہ ہر دم موت کو گلے لگانے کے لئے بے تاب نظر آتے ہیں۔وفد نے عام کشمیری نوجوانوں سے ملاقاتیں کیں اور حالات کاخود مشاہدہ بھی کیا، اسی دوران ایک نوجوان نے وفد کو بتایا سب سے اچھی بات، جس پرہم بھارت کے شکر گزار ہیں، وہ پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیاروں کا استعمال ہے ۔ ان ہتھیاروں نے ہمارے دلوں سے موت کاڈر نکال دیا ہے اور اب ہم شہادتوں پر جشن مناتے ہیں۔وفد نے اپنی رپورٹ میںیہ بھی واضح کیاکہ کشمیر میں ہونے والے مظاہرے کسی کے کہنے پرنہیں ہورہے اور نہ نوجوان پیسے کے لئے ایسا کررہے ہیں،بلکہ جب تک مسئلہ کشمیرحل نہیں کیاجاتا، تباہی اورقتل و غارت گری کاسلسلہ جاری رہے گا، اس لئے کہ کشمیری بھارت پراعتماد کرنے کے لئے تیار نہیں،بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد کی خلیج بڑھتی جارہی ہے ۔


یہ ہیں مقبوضہ جموں و کشمیرکے حالات و معاملات۔ان حالات میں پروفیسر حافظ محمدسعید کو نظربندکرکے تحریک آزادی کشمیر کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کے اس اقدام سے یقیناایک طرف اہل کشمیرآزردہ ورنجیدہ ہیں تودوسری طرف بھارتی حکمرانوں کے حوصلے بڑھے اورانہیں نئے سرے سے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کرنے کاموقع ملا ہے۔جب سے حافظ محمدسعید نظر بند ہوئے ہیں، تب سے بھارتی میڈیا مسلسل خوشی کے شادیانے بجارہا،جماعت کے قائدین پرالزام تراشیاں کررہا اوریہ کہہ رہا ہے۔۔۔ آخرکچھ جرم، سبب اوروجہ تو ہے،جس بنا پرحکومت پاکستان نے حافظ محمدسعیدکوساتھیوں سمیت نظربندکیا ہے ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف زمینی حقائق یہ ہیں کہ پاکستان کے کسی بھی پولیس سٹیشن میں جماعت الدعوۃ کے کسی کارکن کے خلاف نقص امن کاکوئی پرچہ نہیں ہے۔ جماعت الدعوۃ ایک پُرامن جماعت ہے۔ اگرچہ دشمن ہمیں اپنی سازشوں کے ذریعے دست وگریبان کرناچاہتا ہے، لیکن اللہ کے فضل وکرم سے ہم نے دشمن کی سازشوں کوناکام بنانااورباہمی اتحادکوقائم رکھنا ہے۔ جماعت الدعوۃ اپنے قیام سے لے کرآج تک مملکت خدادپاکستان کے ساتھ محبت، اس کے استحکام اورباہمی اتحادواتفاق کی فضاقائم کرنے کافریضہ انجام دے رہی ہے۔

مزید :

کالم -