لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسزکے زیراہتمام کتاب میلہ
لاہور(پ ر) لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے زیراہتمام سالانہ کتب میلے کا انعقاد کیا گیا۔ لکتب میلے کا افتتاح گرمانی سینٹر فار لینگویجز اینڈ لٹریچر کے پروفیسر ڈاکٹر معین نظامی نے کیا۔دریں اثناء سکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سٹیڈیز کے تحت پر امن صحافت کے قیام کے حوالے سے انٹر نیشنل سیمینار منعقد کیا گیا جس میں اوسلو میٹروپولیٹن یونیورسٹی ناروے کے پروفیسررونے اُوٹسن، ڈائریکٹر جنرل یو ایم ٹی عابد شیروانی، چیئرمین سپیشل ایجوکیشن یو ایم ٹی پروفیسر عبدالحمید،ڈاکٹر بشریٰ رحمان اور ڈاکٹرعابدہ اعجاز، راشدخان ودیگر کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔پروفیسر رونے اُوٹسن نے بطور مقرر جنگ اور امن کے دور میں پروپیگنڈہ اور جھوٹی خبر ‘ کے موضوع پر سیمینارسے خطاب کیا۔
کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کے وسیع طر پھیلاؤ کے لئے امن کی صحافت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انکا کہنا تھا کہ امن کی صحافت معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے ریاست کے تمام سٹیک ہولڈرز کو فعال اور مثبت اقدام پر مائل کرتی ہے جبکہ جنگ جوئی کی صحافت معاشرے کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے۔ قبل ازیں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگی تناؤ کی فضاؤ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ڈین سکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سٹیڈیز پروفیسر مغیث الدین شیخ نے پروفیسر اوٹسن کو خصوصی طور پر پاکستان مدعوع کیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اوٹسن نے کہا کہ ہمیں امن کی صحافت، اخلاقیات اور صحافیوں کی حفاظت پر فوکس کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنگی جوئی کی صحافت میں ہمیشہ مخصوص ایجنڈا کے اوپر روپورٹنگ کی جاتی ہے جس میں ردِ عمل پر اکسایا جاتا ہے ، مثال کے طوپر بھارتی میڈیا ہمیشہ دہشت گردی پر بات کرے گا اور معاملا ت کو دوسری طرف لے جائے گا جبکہ اس پورے عمل میں کشمیری لوگوں کا کہیں ذکر نہیں ہوگا جبکہ اصل مسئلہ تو کشمیر سے ہی شرو ع ہوا تھا۔ پروفیسر اوٹسن نے کہا کہ پروپیگنڈہ میں ہمیشہ جھوٹی خبر ہوتی ہے اور پروپیگنڈہ ہمیں تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی تقریر نے جنگی صحافت کو رخ موڑ دیا اور صحافیوں، بھارت، بھارتی بیوروکریسی اور میڈیا تک کو امن کی صحافت کرنے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ناروے نیٹو ممبر ملک ہے مگر ناروے حکومت نے امریکہ کو اپنی دھرتی استعمال نہیں ہونے دی تاکہ صحافت میں سرایت یا ایجنڈہ کی خبر نہ ہو اور ہمارے ہاں صحافت حقائق پر مبنی ہوتی ہے۔ اوٹسن نے مزید کہا کہ آجکل کے دور میں جھوٹی خبر پر مبنی ایجنڈہ کی صحافت قابلِ عمل نہیں ہے کیونکہ ایجنڈہ سے نفرت پھیلتی ہے اور معاشرے میں خلفشار پیدا ہوتا ہے۔ڈاکٹر بشری ٰ رحمان اور ڈاکٹر عابدہ اعجاز نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین شیخ نے پاکستان کی پبلک اور نجی یونیورسٹیز میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز کا اجراء کیا ہے اس لیے ہو یقینی طور پر یوایم ٹی کے لئے سرمایہ ثابت ہونگے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل یو ایم ٹی عابد شیروانی نے کہا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور یہاں کا میڈیا مثبت اورذمہ دارانہ روپورٹنگ کرتا ہے جس کی زندہ جاوید مثال حالیہ جنگی تناؤ ہے جس میں میڈیا نے انتہائی مثبت روپورٹنگ کی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے لمز لائبریری کے سربراہ ڈاکٹر ندیم صدیقی کے ہمراہ کتابوں کے مختلف سٹالز کا دورہ بھی کیا۔نامور ادبی شخصیات بشمول امجد اسلام امجد، نیلم احمد بشیر، سجاد میر، بشرٰی اعجاز اور دیگر نے بک سٹالز کا دورہ کیا ۔
انہوں نے طلباء و طالبات کے ساتھ بات چیت کی اور کتاب بینی کے ذریعے سیکھنے کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔کتب میلے کی کامیابی کے بارے میں ڈاکٹر صدیقی نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اور ہماری قومی کامیابی ان ہی نوجوانوں کی انفرادی ترقی اور کامیابیوں پر منحصر ہے۔