العزیز ریفرنس میں نواز شریف کی جلد سماعت کی درخواست مسترد ، جعلی اکاؤنٹس کیس نیب کے سپرد ، 2ماہ میں تحقیقات کا حکم ، پاکستانیو ں کی بیرون ملک جیلوں میں ہلاکتوں کی ذمہ دار وزارت داخلہ ہے : سپریم کورٹ

العزیز ریفرنس میں نواز شریف کی جلد سماعت کی درخواست مسترد ، جعلی اکاؤنٹس کیس ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں)سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ نیب کے سپردکرتے ہوئے نیب کو دو ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے حکم دیدیا ہے ، سپریم کورٹ نے بلاول ،وزیر اعلیٰ سندھ مراد شاہ ، فارق ایچ نائیک اور اٹارنی جنرل کے بھائی عاصم منصور کا نام بھی ای سی ایل سے ہٹانے کا حکم بھی دیدیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے فرشتوں نے تو جعلی بنک اکاؤنٹس نہیں بنائے معاملہ نیب کو بھیج رہے ہیں اب نیب ہی جانے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جعلی بنک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی ، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر ای سی ایل کے معاملے پر کابینہ کا اجلاس بلایا تھا جس میں تمام ناموں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ای سی ایل سے متعلق جائزہ کمیٹی کا اجلاس 10 جنوری کو ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے اب ای سی ایل والے معاملے پر جوبھی ہوگا وہ جائزہ کمیٹی ہی کرے گی وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ جے آئی ٹی نے سینئر وکیل فاروق نائیک کے خلاف آبزرویشن دی ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے وکلا ء کے نام شامل ہوئے تو پھر ایک نیا پینڈورا باکس کھل جائے گا جو ہم کھولیں گے۔جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ ہم نے اس رپورٹ پر فیصلہ کرنا ہے۔ یہاں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جعلی بنک اکاؤنٹس میں سیاستدانوں اور نجی پراپرٹی ٹائیکون کا گٹھ جوڑ ہے ایسا مکسچر کیاہے کہ اس کی لسی بن گئی ہے،کیا اوپر سے فرشتے آکر جعلی بنک اکاؤنٹس کھول گئے۔سندھ میں ایسے ٹھیکے دیکھے جو کاغذوں میں مکمل ہو گئے تھے لیکن ہم نے بعد میں کام کرایا، جے آئی ٹی نے بھی ایسے ہی ٹھیکوں کا ذکر کیا ہے، ہم مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے،چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کو ایک معاملے کی وضاحت تو دینا پڑے گی کہ بلاول کو کیوں معاملے میں ملوث کیا، بلاول معصوم نے ایسا کیا کر دیا، بلاول تو شہید ماں کا مشن پورا کرنے نکلا ہے کیا کسی کے کہنے پر بلاول کا نام رپورٹ میں ڈالا گیا جے آئی ٹی نے تو اپنے وزیر اعلیٰ کی عزت نہیں رکھی، انکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا،عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی اپنا کام مکمل کرے اور اگر کوئی ریفرنس بنتا ہے تو بنائے، عدالت کی طرف سے بلاول ،وزیر اعلیٰ سندھ مرداشاہ ،فاروق نائیک اور اٹارنی جنرل انور منصور کے بھائی عاصم منصور کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی واپسی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی جبکہ عدالت نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جیل میں ہلاکتوں کی ذمہ دار وزارت داخلہ ہے۔سپریم کورٹ میں برطانیہ سے قیدیوں کی پاکستان منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں سیکریٹری داخلہ کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سیکریٹری داخلہ تو خود کو شہنشاہ سمجھتے ہیں، آج آخری موقع کے باوجود پیش نہیں ہوئے، سیکریٹری داخلہ کیوں پیش نہیں ہو رہے؟عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کہا کہ سیکریٹری داخلہ کو 10 منٹ میں عدالت آنے کا حکم دے رہے ہیں، اگر 10 منٹ میں پیش نہ ہوئے تو توہین عدالت کا نوٹس اور وارنٹ جاری کریں گے۔سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے جس پر عدالت نے پہلے پیش نا ہونے پر ان کی سرزنش کی۔جسٹس عظمت سعید نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کا کیا کرنا ہے؟ کیا بیرون ملک سے پاکستانیوں کی لاشیں ہی واپس لانی ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کی جیل میں ہلاکتوں کی ذمہ دار وزارت داخلہ ہے۔معزز جج نے مزید ریمارکس دیے کہ سیکریٹری داخلہ کوئی اور کام دیکھیں، وزارت داخلہ چلانا ان کے بس میں نہیں، ایسے سیکریٹری داخلہ سے پاکستانی محفوظ نہیں ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ برطانیہ میں 423 قیدی جیلوں میں ہیں، تھائی لینڈ میں بھی پاکستانی جیلوں میں ہیں۔جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ بھارت میں شاکر اللہ 16 سال قید میں رہا، 16 سال بعد اس کی لاش واپس آئی۔سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم قانون تبدیل کر رہے ہیں، اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ قانون نہیں سیکریٹری داخلہ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔بعد ازاں عدالت نے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی واپسی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ضمانت مسترد ہونے کے خلاف نظر ثانی اپیل کی جلد سماعت کی درخواست بھی مسترد کر دی، پیر کوسپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی،نواز شریف کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت 6 مارچ کو کرنے کی استدعا کی گئی تھی تاہم عدالت نے اسے مسترد کر دیا۔ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ریمارکس دئیے کہ تمام گواہوں کو خبر ہوجائے اگر بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مسترد ہوگا اور آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ کررہے ہیں۔سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران پولیس اے ایس آئی خضر حیات عدالت میں پیش ہوا، عدالت نے خضرحیات کو ایک مقدمے میں جھوٹی گواہی دینے پر طلب کیا تھا۔چیف جسٹس نے گواہ پر برہمی کا اظہار کیا اور مکالمہ کیا کہ آپ وحدت کالونی لاہور میں کام کررہے تھے، نارووال میں قتل کے مقدمے کی گواہی دیدی، حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگر انسانوں کا خوف نہیں تھا تو اللہ کا خوف کرنا چاہیے تھا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیا کہ جھوٹ بولوں تو اللہ کا قہر نازل ہو، شاید اللہ کا قہر نازل ہونے کا وقت آگیا ہے، پولیس ریکارڈ کے مطابق آپ چھٹی پر تھے، پولیس والے ہوکے آپ نے جھوٹ بولا، ہائیکورٹ نے بھی کہا کہ یہ جھوٹا ہے۔عدالت کے اظہارِ برہمی پر خضر حیات کے وکیل نے مؤقف اپنایاکہ عید کا دن تھا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ عید کے دن جھوٹ بولنے کی اجازت ہوتی ہے؟معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کہتا ہے جھوٹی گواہی پر عمرقید ہوتی ہے، آج 4 مارچ 2019 سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، تمام گواہوں کو خبر ہوجائے، بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مسترد ہوگا، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ کررہے ہیں، اس جھوٹے گواہ سے آغاز کررہے ہیں۔جسٹس ا?صف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اسلام کے مطابق بھی گواہی کا کچھ حصہ جھوٹ ہو تو سارا بیان مسترد کیا جاتا ہے، 1964 میں لاہور ہائیکورٹ کے جج نے اس معاملے میں رعایت دی، رعایت کا مقصد یہ تھا کہ یہاں تو لوگ جھوٹ بولتے ہی ہیں، اگر انصاف مانگتے ہیں تو پھر سچ بولیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جھوٹی گواہیوں نے نظام عدل کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، باپ بھائی بن کر حلف پر جھوٹ بولتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے مقدمہ سیشن جج نارووال کو بھجواتے ہوئے جھوٹے گواہ خضر حیات کے خلاف دفعہ 1994 کے تحت کارروائی کا حکم دیا۔
چیف جسٹس

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں)سپریم کورٹ نے افواج پاکستان کے میجر رینک کے دو حاضر سروس افسروں کے قاتل کو پھانسی دینے کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ اسماعیل پرویز منہاس کو میجر فیصل اور میجر کاشف ریاض کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے پھانسی کی سزا سنائی تھی ،ہائیکورٹ نے بھی سالہ بہنوئی کے قتل کے ملزم کی پھانسی کی سزا برقرار رکھی۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دور ان کہاکہ 3 جولائی 2007 ء کو گلستان کالونی سول لین راولپنڈی میں وقوعہ پیش آیا۔ عدالت نے کہا کہ لین دین کے تنازع پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم مقتول کے گھر میں کرائے دار تھا۔ عدالت نے کہاکہ وقوعہ دن کی روشنی میں وقوع پذیر ہوا۔عدالت نے کہاکہ تینوں گواہوں کے بیانات میڈیکل رپورٹ کو تقویت دیتے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ دو افراد کا قتل ہوا۔عدالت نے کہاکہ دو افراد کے قتل کو معاشرے میں کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی ،مجرم سزا میں کمی کا حقدار نہیں۔ عدالت نے کیپٹن ریٹائرڈ اسماعیل پرویز منہاس کی سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔دوسری طرف سپریم کورٹ نے مرغی چور محمد زاہد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی،پیر کو سپریم کورٹ میں مرغی چور محمد زاہد کے کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی،عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو معاملے کا تین ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے مؤ قف اختیار کیا کہ ملزم 4 مقدمات میں سزا یافتہ ہے، ملزم سے ڈسپنسر، ایل سی ڈی، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور جیولری کے علاوہ نقب زنی کے آلات بھی برآمد ہوئے،جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ ملزم کام کیا کرتا ہے،ملزم کے وکیل نے مؤ قف اختیار کیا کہ میرا مؤ کل مزدور پیشہ ہے اور مزدوری کر کے اپنا گزر بسر کرتا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ پولیس کو آپ کے مؤ کل سے کیا نفرت تھی، کیا پولیس نے بازار سے یہ چیزیں خرید کر برآمد کرائی ہیں ؟عدالت میں موجود تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم کے گھر سے چوری کے مال کا آدھا ٹرک برآمد کیا گیا،جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اخبار میں خبر تو صرف مرغی چوری کی لگوائی گئی تھی جب کہ ملزم کے گھر سے تو چوری کے مال کا آدھا ٹرک برآمد ہوا، اخبار مالک ایسی چیزیں دیکھ کر چونک جاتے ہیں اور جب کیس سامنے آتا ہے تو حقیقت کا پتہ چلتا ہے،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے مقف اختیار کیا کہ ملزم کے خلاف 17 اپریل 2018 کو مقدمہ درج ہوا تھا،واضح رہے کہ ملزم محمد زاہد چوری کے الزام میں دس ماہ سے جیل میں قید ہے اور اس کے مالک سجاد نے 15 مرغیاں چوری کرنے کا الزام عائد کیا تھا جب کہ پولیس نے مقدمہ درج ہونے سے قبل ہی ملزم کو گرفتارکر لیا تھا۔
سپریم کورٹ

مزید :

صفحہ اول -