چین کے 2023 کے نمایاں اہداف

Mar 05, 2023 | 11:53 AM

شاہد افراز خان

چین کی اہم ترین سیاسی سرگرمی "دو اجلاس" اس وقت بیجنگ میں جاری ہیں جس پر دنیا اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔دنیا کی دلچسپی کا نکتہ یہی ہے کہ چین رواں سال کے لیے کیا اہداف طے کرتا ہے اور کن نئے منصوبہ جات کا اعلان کرتا ہے۔اس حوالے سے 14 ویں قومی عوامی  کانگریس کے پہلے اجلاس میں پیش کردہ حکومتی  ورک رپورٹ میں جہاں گزشتہ برس حاصل شدہ کامیابیوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہاں سال 2023 کے حوالے سے نمایاں ترقیاتی گولز بھی سامنے آئے ہیں ، جو واقعی چین کی دوراندیشی اور حقیقت پسندی کے مظہر ہیں۔ ان اہداف کا چیدہ چیدہ جائزہ لیا جائے تو  پہلا اہم ہدف معاشی ترقی ہے اور چین نے اعلان کیا ہے کہ 2023  میں اُس کی معاشی شرح نمو تقریباً 5 فیصد رہے گی ۔ اسی طرح رواں سال تقریباً 01 کروڑ 20 لاکھ شہری ملازمتیں پیدا کی جائیں گی اور شہری بے روزگاری کی شرح کا تخمینہ 5.5 فیصد لگایا گیا ہے۔ملک میں افراط زر کی شرح یا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں اضافے کا ہدف 03 فیصد مقرر کیاگیا ہے ۔حکومتی رپورٹ کے مطابق 2023  میں چین نے اپنی اناج کی پیداوار کو 650 ملین ٹن سے زیادہ رکھنے کا ہدف طے کیا ہے۔ چین کا مقصد اس سال اناج کی پیداوار کو مستحکم کرنا اور دیہی علاقوں کی بحالی کو آگے بڑھانا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک اناج کے کل رقبے کو مستحکم سطح پر رکھنے اور اناج کی پیداواری صلاحیت کو 50 ملین ٹن تک بڑھانے کے لئے ایک نئی مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک میں بیج کی صنعت کو تقویت دی جائے گی اور زرعی سائنس، ٹیکنالوجی اور آلات کی ترقی میں حمایت فراہم کی جائے گی۔اس دوران دیہی صنعتوں کو مقامی خصوصیات کے ساتھ فروغ دیا جائے گا تاکہ دیہی آمدنی میں اضافے کے لئے مزید چینل تعمیر کیے جا سکیں جاسکیں۔یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ غربت کے خاتمے میں حاصل شدہ کامیابیوں کو مستحکم اور وسیع کیا جائے تاکہ بڑے پیمانے پر غربت کو دوبارہ پھیلنے سے روکا جاسکے۔
چین کی جانب سے یہ اعلان بھی سامنے آیا ہے کہ اُس کا سالانہ دفاعی بجٹ مسلسل آٹھویں سال سنگل ڈیجٹ گروتھ  میں رہے گا جس میں 2023 میں 7.2 فیصد کا اضافہ ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے مجوزہ دفاعی اخراجات رواں سال 1.5537 ٹریلین یوآن (تقریباً 224.79 بلین امریکی ڈالر) ہوں گے، گزشتہ سال سال یہ پپمانہ 7.1 فیصد تھا۔
تحفظ ماحول کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ فی یونٹ جی ڈی پی توانائی کی کھپت اور آلودگی کا باعث بننے والے بڑے عوامل میں کمی جاری رہے گی۔چین نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ماحولیاتی تحفظ کو مضبوط کیا ہے اور سبز اور کم کاربن کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔ملک نے آلودگی کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریفیکچرل سطح پر اور اس سے اوپر کے شہروں میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 86.5 فیصد دنوں میں ہوا کا معیار اچھا یا بہترین رہا ، اسی طرح سیاہ بدبودار آبی ذخائر کا عام طور پر صفایا کر دیا گیا ہے۔چین نے مٹی کی آلودگی کے خطرات کو روکنے اور کنٹرول کرنے اور آلودہ مٹی کو بحال کرنے کی کوششوں کو بھی مضبوط کیا ہے اور ٹھوس فضلے اور نئی آلودگیوں سے احسن انداز سے نمٹا ہے۔اسی طرح ملک بھر میں بڑے ماحولیاتی منصوبے شروع کیے گئے ہیں اور دریاؤں، جھیلوں اور جنگلات کے مضبوط تحفظ کا نظام قائم کیا گیا ہے۔ چین نے توانائی کے تحفظ اور کاربن میں کمی میں مسلسل پیش رفت دکھائی ہے۔ ملک نے کاربن اخراج اور کاربن نیوٹرل کے اہداف کے لیے معقول اور منظم اقدامات اپنائے ہیں ۔انرجی مکس کو مزید بہتر بنایا گیا۔ توانائی کی کل کھپت میں شفاف توانائی کا حصہ 20.8 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے۔
حکومتی ورک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2023 میں چین کے کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے اقدامات مزید معقول، مزید اہدافی اور مزید موثر ہوں گے۔ چین غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوششوں کو تیز کرے گا ،مارکیٹ تک رسائی کو وسعت دے گا، جدید خدمات کے شعبے کو کھولنا جاری رکھے گا، غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والی کمپنیوں کے لئے سازگار ماحول کو یقینی بنائے گا، غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والی کمپنیوں کے لئے خدمات کو بہتر بنائے گا اور غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کی شروعات میں سہولت فراہم کرے گا۔ملک ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ (سی پی ٹی پی پی) اور دیگر اعلیٰ معیار کے اقتصادی اور تجارتی معاہدوں میں شمولیت کے لئے فعال اقدامات کرے گا، اور متعلقہ قواعد و ضوابط، انتظام اور معیارات کو فعال طور پر اپناتے ہوئے ادارہ جاتی کھلے پن کو مسلسل وسعت دے گا۔چین صنعتی نظام کو مزید جدید خطوط پر استوار کرنے کے عمل میں تیزی لائے گا ، روایتی صنعتوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ڈیجیٹلائزیشن کو تیز کرے گا تاکہ انہیں اعلیٰ درجے، اسمارٹ اور زیادہ ماحول دوست بنایا جاسکے،تحقیق و ترقی اور جدید ٹیکنالوجیز کے اطلاق میں تیزی لائی جائے گی اور جدید لاجسٹکس سسٹم کو بہتر بنایا جائے گا۔یہ ہدف بھی طے کیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے، باضابطہ نگرانی بڑھانے اور پلیٹ فارم معیشت کی ترقی کے لیے بھرپور حمایت کی جائے گی۔
گزشتہ پانچ سالوں کے دوران، چین دنیا کے لئے وسیع تر کھلے پن کے لیے پرعزم رہا ہے اور باہمی سود مند نتائج فراہم کرنے کے لئے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی تعاون کو وسعت دی گئی ہے.بیرونی ماحول میں تبدیلیوں کے جواب میں چین نے مزید فعال حکمت عملی اپنائی اور اعلیٰ معیار کے کھلنے کے ساتھ اصلاحات اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے کام کیا ہے۔گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ملک کی درآمدات اور برآمدات کو مستحکم رکھا گیا اور ان کے معیار کو بہتر بنایا گیا ہے۔چین نے غیر ملکی تجارت کی نئی صورتیں وضع کیں، سرحد پار ای کامرس کے لئے 152 نئے مربوط پائلٹ زون تعمیر کیے  ،اندرون ملک مجموعی طور پر 21 پائلٹ فری ٹریڈ زون قائم کیے  ، اور ہینان فری ٹریڈ پورٹ کی ترقی میں مستقل پیش رفت دکھائی ہے۔اس دوران چین نے اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دیا ہے۔ چین اور دیگر بی آر آئی ممالک کے مابین درآمدات اور برآمدات میں 13.4 فیصد کی سالانہ شرح سے اضافہ ہوا ، اور چین اور متعلقہ ممالک کے مابین تبادلے اور تعاون نے متعدد شعبوں میں مستقل پیش رفت دکھائی ، جبکہ مستفید ہونے والوں میں پاکستان بھی شامل ہے۔امید کی جا سکتی ہے کہ سال 2023 کے اہداف کی روشنی میں ایک مزید کھلا چین دنیا کے لیے بے شمار ثمرات لائے گا اور مختلف مسائل میں گھری دنیا کو امید اور بحالی کا توانا پیغام دے گا۔ 

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

مزیدخبریں