نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے عہدے کا حلف اٹھا لیا، گارڈ آف آنر پیش
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 24ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا،ایوان صدر میں منعقد ہونیوالی تقریب حلف برداری میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نومنتخب وزیراعظم سے عہدے کا حلف لیا، سبکدوش ہونیوالے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑبھی اس موقع پر موجود تھے۔تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما، قائد مسلم لیگ (ن) و سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق صدر و شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر سروسز چیفس، اعلیٰ بیوروکریٹس اور سفرا بھی وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔حلف برداری کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہبازشریف کے اعزاز میں گارڈ آف آنر کی تقریب ہوئی، مسلح افواج کے چاق وچوبند دستے نے وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔بعد ازاں شہباز شریف سے وزیر اعظم ہاؤس کے عملے کا تعارف بھی کروایا گیا۔بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس میں محمود خان اچکزئی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ ان کے الفاظ حذف کردیں، میں محمود خان اچکزئی کا احترام کرتا ہوں لیکن ذاتیات کی بات ہوگی تو بات دور تک جائیگی، جس پر ایاز صادق نے کہا کہ محمودخان اچکزئی ذاتیات پر بات نہ کریں۔ اس سے قبل محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں پانچویں دفعہ اس ایوان کا ممبر منتخب ہوا ہوں، ہم آئین کی پاسداری اور حفاظت کرنے کا حلف تو لیتے ہیں، یہ آئین ہی ہے جس نے ہم سب کو جوڑے رکھا ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرنے کی پاداش میں میرے گھر پر حملہ ہوا۔
وزیراعظم حلف
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے حلف اٹھانے کے بعد ملکی معیشت کے حوالے سے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ نقصان میں جانے والے حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائیگی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی معیشت کی بحالی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ان کی ہدایت پر ایف بی آر نے 65 ارب روپوں کے ٹیکس ریفنڈز کلئیر کر دیے۔اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے معاشی صورتحال کی بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ملکی معیشت کو بہتر کرنے کا مینڈیٹ ملا ہے اور یہی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروباری برادری کو سہولیات کی فراہمی کیلئے کام کرے گی۔وزیراعظم کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پر آئی ایم ایف سے بات چیت فوری آگے بڑھانے کی ہدایت کی اور کہا کہ برآمدات میں اضافے،معیشت میں ویلیو ایڈیشن کیلئے کام کرنے والے ٹیکس دہندگان ہمارے سروں کا تاج ہیں، اچھے ٹیکس پیئرز کی حکومتی سطح پر پذیرائی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں شفافیت لانے کیلئے آٹومیشن ناگزیر ہے لہٰذا ایف بی آر اور دیگر اداروں کی آٹومیشن پر فی الفور کام شروع کیا جائے۔شہباز شریف نے اعلان کیا کہ نقصان میں جانے والے حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے جن کی ضرورت نہیں انہیں ضم یا بند کر دیا جائے۔وزیراعظم نے حکومتی بورڈز ممبران کی مراعات میں کمی کیلئے حکمت عملی پر کمیٹی تشکیل دینے اور پاور،گیس سیکٹرزکی اسمارٹ میٹرنگ پر منتقلی کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ا سمارٹ میٹرنگ سے لائن لاسز کم کرنے مین مدد ملے گی۔شہباز شریف کا کہنا تھاکہ تمام بینک اور مالیاتی ادارے درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروبار کے فروغ کیلئے حکمت عملی تیار کریں، اس سے ملک کے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد مل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں گے، کاروباری برادری، سرمایہ کاروں اورنوجوانوں کوسہولیات فراہم کرنیکی یقین دہانی کراتے ہیں، ایس آئی ایف سی معاشی استحکام کیلئے انتہائی اہم قدم ہے جسے مزید مستحکم کیا جائے گا۔
شہباز شریف