مخصوص نشستیں، سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد، الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ کا اختلافی نوٹ

مخصوص نشستیں، سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد، الیکشن کمیشن نے محفوظ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                     اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)  الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی۔الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل اور دیگر درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔الیکشن کمیشن نے 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا جبکہ ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ لکھا۔الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2 دن کی توسیع کی تھی، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی جو لازم تھی، مخصوص نشستوں کی فہرست انتخابات سے قبل جمع کرانا قانونی ضرورت ہے اور سنی اتحاد کونسل کا بروقت مخصوص نشستوں کی فہرستیں مہیا نہ کرنا قانونی نقص ہے۔فیصلے کے متن کے مطابق  سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے انتخابی نشان کے باوجود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور سنی اتحادکونسل نے تصدیق کی کہ ان کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا۔الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستیں باقی جماعتوں کو ملیں گی۔خیال رہے کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان اسمبلی نے الیکشن میں کامیابی کے بعد اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے۔اس بنیاد پر سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر کی تھی۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف  نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرنے کے خلاف عدالت  جانیکا اعلان کیا ہے۔الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سینیٹ میں تقریرکرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو ایک منٹ بھی اس عہدے پر نہیں رہنا چاہیے، اس فیصلے کے بعد صدارتی اور سینیٹ کے الیکشن ہمیں منظور نہیں ہوں گے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ وزارت عظمیٰ کے الیکشن سے پہلے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ کرے، آرٹیکل 51 کے مطابق جتنی سیٹیں جیتی ہوں اس کے مطابق مخصوص نشستیں ملیں گی، آئین کے مطابق اگر آزاد امیدوار کسی جماعت میں شامل ہوں تو اس جماعت کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں۔بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش تھی کہ انتخابی نشان لے کر ہمارے ووٹرز کو کنفیوز کریں لیکن یہ ناکام رہے، الیکشن کمیشن نے ہمیں 23 مخصوص نشستیں دینا تھیں، آج الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ یہ نشستیں ہمیں نہیں دے رہے، شاید الیکشن کمیشن نے یہ مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کا دینے کا اعلان کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بعد ظاہر ہوگیا کہ الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی خلاف ورزی کر رہا ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو، آج کے فیصلے کے بعد یہ الیکشن کمیشن ایک منٹ بھی عہدوں نہیں رہ سکتا، مخصوص نشستوں سے متعلق جب تک عدلیہ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک سینیٹ اور صدارتی الیکشن نہیں ہوسکتا، مطالبہ کرتے ہیں کہ صدارتی اور سینیٹ کا الیکشن ملتوی کیا جائے۔فیصلے پر  ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب  شاہین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت جائیں گے، مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین  اور  قانون کے خلاف ہے۔شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی نہ نیت درست ہے اور نہ فیصلہ درست ہے، امید ہے کہ ہائی کورٹ سے  ریلیف ملے گا، سپریم کورٹ جانیکا بھی حق رکھتے ہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔

درخواست مسترد

مزید :

صفحہ اول -