آپ کی عمر 30 سال سے زائد ہے تو ان لوگوں کی معاشی کارکردگی کے تجزئیے کیلیے چند منٹ وقف کریں جنہیں اپنے ہائی سکول میں اچھی طرح جانتے تھے

 آپ کی عمر 30 سال سے زائد ہے تو ان لوگوں کی معاشی کارکردگی کے تجزئیے کیلیے چند ...
 آپ کی عمر 30 سال سے زائد ہے تو ان لوگوں کی معاشی کارکردگی کے تجزئیے کیلیے چند منٹ وقف کریں جنہیں اپنے ہائی سکول میں اچھی طرح جانتے تھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:19
کینیڈی کو ہمارے معاشی نظام پر مکمل او ربھر پور بھروسہ تھا۔ او رجب معاشی حالات درست ہوگئے، جیسا کہ ہمیشہ ہوتا ہے، تو وہ سرمایہ کاری کرنے کے لیے بالکل تیار تھے۔
اگر آپ کی عمر 30 سال سے زائد ہے تو ان لوگوں کی معاشی کارکردگی کے تجزئیے کے لیے چند منٹ وقف کریں جنہیں آپ اپنے ہائی سکول میں بہت اچھی طرح جانتے تھے۔ اس امر کا امکان بہت کم ہے کہ ان میں سے چند ایک بھی مالی طور پر خوشحال ہوں گے۔ یہ ایسے لوگ ہیں، جو معاشی حالات کو عام طور پر ہمیشہ اچھا ہی سمجھتے ہیں لیکن آپ کے زیادہ تر دوست شاید محض اپنا وقت ہی گزار رہے ہوں۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو اخباروں میں شائع ہونے والی ان سرخیوں پر یقین کر لیتے ہیں اور لوگوں کو یہ کہتے ہیں کہ حالات کے سامنے شکست تسلیم کر لیں، اپنے منصوبے ترک کر دیں، خطرات مول نہ لیں اور اپنے آپ کو محفوظ کر لیں کہ غیر یقینی اور بدترین معاشی حالات سر پر آن کھڑے ہیں۔
بہرحال، اگر آپ اس معاشی نظام کے پیروکار ہیں یا نہیں ہیں، یہ آپ کی پسند و ناپسند پر منحصر ہے لیکن یہ امر ذہن نشین کر لیں کہ چند لوگ ہی ایسے ہوں گے جو لوگوں کے اذہان میں معاشی حالات کی خرابی کے تصور کو راسخ اور جاگزیں کرکے دولت مند بن گئے ہوں گے۔
جہاں تک میرا تعلق ہے، میں ان چند لوگوں میں شامل ہونا پسند کرتا ہوں کہ ایک حقیقی شہری دور پر مشتمل آزاد اور مختار دینا ان کے قدم چومنے کو ہے۔
تخلیقی سوچ اور تعمیری تصور و تخیل کے لیے 5ضروری اقدام:
اکثر لوگ جو اپنی خواہشات اور ضروریات کے حصول کے ضمن میں مختلف تخیلات، تصورات اور خواب اپنی آنکھوں اور دل میں بساتے ہیں، وہ واقعتا اور حقیقتاً کسی قسم کا بھی خواب نہیں دیکھتے۔ ان لوگوں کی اپنی آرزوئیں، تمنائیں، خواہشات اور ضروریات ہوسکتی ہیں لیکن وہ اپنے ان مقاصد کے حصول کے لیے خواب دیکھنے کے عملی طرائق اور مراحل سے بے خبر اور ناواقف ہیں۔ یہ قابل عمل، کارگر اور مفید طرائق اور مراحل مندرجہ ذیل ہیں: 
پہلا طریقہ: اپنی ذات، کردار اور شخصیت کے متعلق تین بنیادی سوالات کے جواب دیجئے۔ یونیورسٹی آف نیسبراسکا (University of Nebraska) سے منسلک میرے ایک پرانے دانشور پروفیسر نے علم فلسفہ کے ضمن میں اپنے شاگردوں کے لیے 3 اہم بنیادی سوالوں پر مشتمل ایک کورس تیار کیا تھا۔
(ا)  میں کون ہوں؟  یعنی مجھے کون کونسی چیزیں پسند ہین؟ میری خاص صلاحیتیں کیا ہیں؟ کونسی چیز میرے لیے سب سے زیادہ خوشی کا باعث ہے۔ ”میں کون ہوں؟“ کے سوال کے جواب کے ذریعے آپ کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ میں کون کون سی خاص صلاحیتیں اور قابلیتیں موجود ہیں۔ حال ہی میں میری، کامیابی کے متلاشی ان لوگوں سے ملاقات ہوئی جو اس سوال کا جواب دیتے ہیں، اور ان کے جوابات حیرت انگیز طور پر الٹ اور متضاد نوعیت کے حامل ہیں۔ کچھ لوگوں کو اپنے متعلق یہ معلوم ہوا کہ وہ تنہائی کا شکار ہیں اور وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں اپنی ذات کی نسبت دوسرے لوگ پسند ہیں اور وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ رہنا چاہتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ وہ اپنے ہاتھوں سے کام کرنا پسند کرتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو اپنے دماغ کے ذریعے کام کرنا پسند کرتے ہیں۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -