انقلاب مارچ کے پیچھے فوج یا کسی تیسرے فریق کی پشت پناہی کا تاثر درست نہیں، رحیق عباسی

انقلاب مارچ کے پیچھے فوج یا کسی تیسرے فریق کی پشت پناہی کا تاثر درست نہیں، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور( نعیم مصطفی/شہزاد ملک ) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف نواز حکومت کے خاتمے کے لئے لاہور سے اسلام آباد کی طرف اکھٹے انقلاب مارچ کا فیصلہ طویل مذاکرت اور بحث و تمیز کے بعد کر چکی تھیں لیکن مخدوم جاوید ہاشمی جیسے چار ۔پانچ راہنماؤں کی ناعاقبت اندیشی کی بناء پر دونوں جماعتیں اکھٹی روانہ نہ ہو سکیں جس کی وجہ سے انقلاب مارچ و دھرنے کے نتائج نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے ‘ ہمارے انقلاب مارچ کے بارے میں پاک فوج یا کسی تیسرے فریق کی پشت پناہی کا تاثر درست نہیں ‘ آرمی چیف نے وزیراعظم کی خواہش پر ہمارے معاملات میں مداخلت کی تھی ‘ درست ہے کہ دھرنے کے بعد پی ٹی آئی اور پی اے ٹی میں دوریاں پیدا ہوئی ہیں لیکن رابطے ختم نہیں ہوئے ہیں ‘ ہم گلگت بلتستان کے عام انتخابات اور آنے والے بلدیاتی الیکشن میں ہم آہنگ سیاسی و مذہبی جماعتوں سے تعاون اور اتحاد کی خواہش رکھتے ہیں ابھی پی اے ٹی کی ری سٹرکچنگ کا عمل جاری ہے یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد دوسری جماعتوں میں شامل حقیقی تبدیلی کے حامل اہم راہنما عوامی تحریک میں شامل ہونے کا اعلان کریں گے ‘این اے 125کے فیصلے نے ثابت کردیا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا الیکشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ درست تھا ان کے دس نکاتی ایجنڈے کی تکمیل سے ہی ملک میں تبدیلی آئے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’روز نامہ پاکستان ‘‘کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ عوامی تحریک کو ختم کرنے کے لئے اور یہاں سے اسلحہ کا ٹرک برآمد کرنے کے لئے ہمارے سیکرٹریٹ پر حملہ کرکے ہمارے کارکنون کو شہید کیا گیا لیکن حکومت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکی اور یہاں سے کچھ بھی برآمد نہ کر سکی اور ہمارے کارکنون کو شہید کرنے کے بعد الٹا پولیس نے اپنی ہی مدعیت میں ہمارے قائدین پر مقدمہ درج کردیا لیکن ہم اپنے کامیاب دھرنے اور آرمی چیف کی مداخلت کے بعد حکومت کے خلاف ایف آئی درج کروانے میں کامیاب ہوئے لیکن اب حکومت ایک غیر جانبدار جے آئی ٹی نہیں بننے دے رہی ہے اس لئے اب ہم حکومت کے خلاف استغاثہ میں جارہے ہیں اور اس کے لئے ہمارے وکلاء نے اپنی تیاری بھی مکمل کرلی ہے حکومت 8ماہ سے اپنی طرف سے بنوائی گئی جوڈیشنل کمیشن کی رپورٹ کو ابھی تک بھی کیوں منظر عام پر نہیں آنے دے رہی ہے۔

مزید :

صفحہ اول -