پاکستانی ہائی کمشن میں سنگین مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف

پاکستانی ہائی کمشن میں سنگین مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف
پاکستانی ہائی کمشن میں سنگین مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی آڈیٹرز نے لندن میں پاکستانی ہائی کمشن اور برطانیہ میں دیگر شہروں میں قائم پاکستانی قونصلیٹ میں سنگین نوعیت کی مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کر دی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی جانب سے لی گئی یہ رپورٹ قومی اسمبلی کے سامنے پیش کئے جانے کے لئے تیار ہے جس کے مطابق ان بے ضابطگیوں کے تحت قیمتی زرمبادلہ سے ملکی خزانے کو محروم اور برطانیہ میں مقیم تارکین وطن پاکستانیوں کو پریشان کیا گیا۔وفاقی آڈیٹرز کی رپورٹ میں بیان کی گئی اہم بے ضابطگیوں میں لاکھوں برطانوی پاؤنڈز کے غیرمجاز اخراجات، ویزہ سٹیکرز اور پاسپورٹوں کی گمشدگی اور ضرورت و لازمی اجازت کے بغیر عمارتوں کو کرائے پر حاصل کرناشامل ہیں۔
رپورٹ میں حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ویزہ سٹیکرز کی گمشدگی ایک سنگین غلطی ہے۔ برمنگھم کے قونصلیٹ کو اسلام آباد میں امیگریشن اور پاسپورٹس کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کو فوری طور پر مطلع کرنا چاہیے تھا۔ رپورٹ میں بیان کی گئی بے ضابطگیوں کے حوالے سے اپنا ردعمل دیتے ہوئے ہائی کمشن کے ترجمان نے بتایا کہ ویزہ سٹیکرز کے معاملے کا باضابطہ طور پر جائزہ لیا گیا تھا اور اس معاملے کی ایک رپورٹ وزارتِ خارجہ کو پہلے جمع کرادی گئی تھی تاہم ترجمان نے رپورٹ کے نتائج پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
آڈٹ رپورٹ نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ویزہ کے اجرا کے لیے برمنگھم قونصلیٹ پر درج پاسپورٹ کے حوالے سے آمدنی کے اعدادوشمار میں سنگین بے قاعدگیاں پائی گئیں جو ایک لاکھ 31 ہزار 239 برطانوی پاؤنڈز تک کی ہیں۔ درج کیے گئے فی پاسپورٹ کی اصل رسید اور کیش بک میں ظاہر کی گئی رقم میں ایک لاکھ 31 ہزار 239 برطانوی پاؤنڈز کا فرق ہے۔ تاہم ہائی کمشن کے ترجمان نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اکاؤنٹس کی ایک سادہ غلطی تھی جسے بعد میں درست کردیا گیا تھا۔رپورٹ میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ اس وقت کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کی رہائشگاہ کے حصول کے لیے غیرضروری طور پر ایک لاکھ 32 ہزار 567 پاؤنڈز کی رقم خرچ کی گئی۔
اس رپورٹ کے مطابق واجد شمس الحسن نے 93 وننگٹن روڈ پر ہائی کمشنر کی آٹھ کمروں پر مشتمل رہائشگاہ کی تزئین و آرائش کروائی۔ رپورٹ کاکہنا ہے کہ کمشنر تزئین و آرائش کے کام کے آغاز سے تقریباً سات مہینے پہلے کرائے کی رہائشگاہ پر منتقل ہوگئے تھے جس کی لاگت چار ہزار ایک سو برطانوی پاؤنڈز فی ہفتے تھی۔
اس فیصلے کے مالی اثرات ایک لاکھ 14 ہزار آٹھ سو کے لگ بھگ مرتب ہوئے۔آڈیٹرز نے لندن وزٹ کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے گاڑیوں کے حصول پر 57138.75 برطانوی پاؤنڈز کے اخراجات کو بھی بے قاعدگی قرار دیا ہے۔ مانچسٹر قونصلیٹ میں 27 ہزار چھ سو پاؤنڈز ایک غیرضروری عمارت حاصل کی گئی۔
وفاقی آڈیٹرز نے بریڈ فورڈ قونصلیٹ میں 4 لاکھ 60 ہزار 800 پاؤنڈز کے نقصان کی رپورٹ کی ہے جو کمشن کی جانب سے ایک کوریئر کمپنی کو ضابطے کے خلاف ادا کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق آڈٹ کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ بریڈفورڈ قونصلیٹ نے 2012۔13 کے دوران بارہ ہزار آٹھ سو ویزے جاری کیے تھے اور قونصلیٹ نے ایک کوریئر کمپنی کو بغیر اجازت کے 36 پاؤنڈز فی ویزہ ادا کیے۔آڈیٹرز کو اس حوالے سے کوئی جواز بھی فراہم نہیں کیا گیا۔ مانچسٹر میں تین لاکھ 34 ہزار 692 پاؤنڈز اور برمنگھم میں چار لاکھ 56 ہزار 732 پاؤنڈز کے نقصان کی بھی رپورٹ دی گئی ہے، جو اسی طرز کے معاملے میں کوریئر کمپنی کو ادا کیے گئے۔

مزید :

اسلام آباد -