تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں افراد ہلاک

تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں افراد ہلاک
تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں افراد ہلاک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سسلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔زندہ بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ بہت سارے افراد اس وقت سمندر میں ڈوب گئے جب ایک امدادی بحری جہاز کشتی کے قریب آ رہا تھا۔
کشتی ڈوبنے کا یہ واقعہ بحیرہ روم میں اطالوی جزیرے سسلی کے جنوب میں پیش آیا۔حادثے میں بچ جانے والے تارکین وطن سسلی کے ساحل پر پہنچے ہیں۔
سیو دا چلڈرن کی گیاوونا ڈی بینیڈیٹو نے سسلی کے شہر قطانیہ سے بتایا کہ خیال ہے کہ کشتی ڈوبنے واقعہ میں مرنے والوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہے۔
انھوں نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ کشتی میں 137 افراد سوار تھے جو الٹ یا پھٹ گئی، تاحال یہ واضح نہیں ہے۔ اور ان میں کچھ افراد سمندر میں گر گئے۔‘’کچھ کا کہنا ہے ’بہت زیادہ‘ ہلاکتیں ہوئیں اور دیگر کا کہنا ہے کہ ’40 کے قریب‘ افراد ہلاک ہوئے۔‘اطالوی کوسٹ گارڈ نے بھی مرنے والوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال گذشتہ سال کے مقابلے میں بحیرہ روم کے راستے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے 20 گنا زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ اس سال کم از کم 1,750 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سنہ 2014 اتنے ہی عرصہ کے دوران 96 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق گذشتہ دنوں 5,800 تارکین وطن اور 10 لاشوں کو لیبیا کے ساحل کے قریب سے نکالا گیا تھا۔
اطالوی اور فرانسیسی جہازوں نے زندہ بچ جانے والے افراد کو لکڑی اور ربڑ کی کشتیوں سے 17 مختلف آپریشنوں کے دوران نکالا تھا۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیناں نے خبردار کیا تھا کہ رواں سال غیر قانونی طور پر سمندر عبور کرنے کی کوشش میں مرنے والوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر سکتی ہے۔
گذشتہ ماہ یورپی یونین کے رہنماو¿ں نے بھی بحیرہ روم میں ایک کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 800 افراد کی ہلاکت کے بعد خصوصی اجلاس طلب کیا تھا جس میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے بحران سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات کی منظوری دی تھی۔