بارشوں سے متاثرہ کسانوں کی امداد کا فیصلہ
پنجاب کی صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بارش اور طوفان سے گندم کی جو فصل متاثر ہوئی،اس کے مالکان کسانوں کو امدادی پیکیج دیا جائے گا اور گندم کی خریداری اوپن کر دی گئی ہے۔ کاشتکار جتنی گندم خریداری مراکز تک لے جائیں گے ان سے دانہ دانہ خرید لیا جائے گا، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ حکومت کسانوں اور کاشتکاروں کا نقصان نہیں ہونے دے گی اور نقصان کا ازالہ کیا جائے گا کہ کسان اگلی فصل بو سکیں۔وزیراعلیٰ کا یہ جذبہ صادق ہے کہ کسانوں کا نقصان پورا بھی ہونا چاہئے کہ حالیہ تیز اور موسلا دھار بارشوں نے قریباً نو لاکھ ایکڑ رقبہ بری طرح متاثر کیا اور ساری فصل ہی تباہ ہو گئی اس سے وہ ہدف بھی متاثر ہوا ہے جو پیداوار کے لحاظ سے متعین کیا گیا تھا اور توقع بھی یہی تھی کہ فاضل پیداوار ہو گی۔اب تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ہدف میں کم از کم3لاکھ ٹن کا نقصان ہو گا،قدرتی آفت کے باعث یہ صورتِ حال پیدا ہوئی ہے، حالانکہ گزشتہ تین چار سال سے فاضل پیداوار کے باعث گندم برآمد بھی کی گئی اور اب بھی سرکاری گوداموں میں فاضل گندم موجود ہے۔یہ نقصان تو قدرتی طور پر ہوا کہ تیز بارش اور طوفانی ہواؤں نے فصل بالکل ہی خراب کی، اس میں تو انسانی قصور کوئی نہیں،لیکن اس ابتلا کے باعث متاثرہ کسانوں کی کمر ٹوٹ گئی اور وہ اگلی فصل بونے کے بھی قابل نہیں، اکثر کاشتکار تو زرعی بینک کے مقروض ہیں۔ صوبائی حکومت کو تمام امور کا کھلے دِل سے جائزہ لینا ہو گا، مکمل تحقیق سے یہ سب معلوم کرنا ہو گا کہ کاشتکار حضرات کا نقصان کتنا ہوا اور ان کے ذمہ سرکاری اور بینکوں کے واجبات کتنے ہیں، حکومت اپنے ذمہ واجبات معاف کر کے اور بینکوں کے قرضوں کے لئے مالی معاونت کر کے ان کو سہولت بہم پہنچا سکتی ہے۔ دوسرے جب یہ طے کیا گیا ہے کہ دانہ دانہ خریدا جائے گا تو یہ اطمینان کرنا بھی ضروری ہے کہ خریداری مراکز میں کسان کو کوئی مشکل پیش نہ آئے،اللہ سب کو پریشانوں سے بچائے۔