معیشت کے ارسطو بتائیں اب 108روپے فی لیٹر پٹرول کس کی جیبیں بھرنے کیلئے فروخت کیا جا رہا ہے:اسفند یار ولی خان

معیشت کے ارسطو بتائیں اب 108روپے فی لیٹر پٹرول کس کی جیبیں بھرنے کیلئے فروخت ...
معیشت کے ارسطو بتائیں اب 108روپے فی لیٹر پٹرول کس کی جیبیں بھرنے کیلئے فروخت کیا جا رہا ہے:اسفند یار ولی خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان  نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافے سے گریز کرے اور پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں اور قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لے ،معیشت کے ارسطو بتائیں اب 108روپے فی لیٹر پٹرول کس کی جیبیں بھرنے کیلئے فروخت کیا جا رہا ہے؟حکمران ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اقتدار سے الگ ہو جائیں۔

اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر خود ساختہ اضافہ قابل افسوس اور ناقابل برداشت ہے،ماہ صیام سے قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بڑھا کر حکومت نے عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے،اب اس بات میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کو ہٹا کر ادارے آئی ایم ایف کے کنٹرول میں دے دیئے گئے ہیں تاکہ وہ اپنی مرضی سے قوم کی کھال اتار سکیں، مہنگائی کے اس طوفان میں غریب عوام پہلے ہی کچلے جا رہے ہیں اور اب وہ مزید بوجھ برداشت کے نے کے قابل نہیں ہیں،سینیٹ کی کمیٹی میں حکومت تسلیم کر چکی ہے کہ ہمیں پٹرول62روپے فی لیٹر مل رہا ہے ،معیشت کے ارسطو بتائیں اب 108روپے فی لیٹر کس کی جیبیں بھرنے کیلئے فروخت کیا جا رہا ہے؟ ایک جانب بجلی کی ناروا اور خود ساختہ لوڈ شیڈنگ نے عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے جبکہ دوسری طرف بابرکت مہینے سے قبل مہنگائی اور اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے جلتی پر تیل کام کیا ہے، جی ایس ٹی میں 10فیصد مزید اضافہ ناقابل فہم ہے ، ملکی ادارے آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیئے گئے ہیں،حکمران ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اقتدار سے الگ ہو جائیں،حکومت پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں اور قیمتوں میں اضافہ واپس لے ۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی 6 سالہ بدترین صوبائی حکومت نے غریب عوام کو کہیں کا نہیں چھوڑا، بے روزگاری اپنی انتہا کو ہے جبکہ ٹیکسوں کی بھرمار سے عام آدمی سے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے،عوام کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے کاروبار اور روزگار تباہ ہو چکے ہیں جبکہ تجارتی سرگرمیاں ختم ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ملک میں بقول وزیر اعظم لٹیروں کی حکومت تھی تو پیٹرول65روپے،گیس 100روپے،بجلی کا بل 800روپے،کھاد 2400روپے، آٹا600روپے، چاول3000روپے،ڈالر100روپے ، سونا45000 روپے، سٹاک مارکیٹ53000پوائنٹس پر تھی اب جبکہ ایمانداروں کی حکومت آئی ہے تو پٹرول108روپے، گیس180روپے،بجلی کا بل2000روپے ،کھاد 3500روپے،آٹا 1450روپے، چاول 4500روپے، ڈالر 140.38روپے اور سونا70ہزار تک پہنچ چکاہے۔