میوزیم نہ محفوظ مقام: قدیمی نوادرات لاہور سپلائی، ملتان کو ”تاریخی“ نقصان 

میوزیم نہ محفوظ مقام: قدیمی نوادرات لاہور سپلائی، ملتان کو ”تاریخی“ نقصان 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

   ملتان (رپورٹ:اشفاق احمد)ملتان اور گردونواح کی آبادی سے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ماہرین آثار قدیمہ نے 2لاکھ سال قبل مسیح کے انسانوں کی تہذیب سے لے کر دور حاضر تک کے متعدد قدیمی آثار دریافت کئے،ان قدیمی آثار میں دو لاکھ سال قبل مسیح کی چھ تہذیبوں کے آثار ووڈ ٹینک(پاجا پاٹ کے برتن)پرانی تہذیبوں کی ٹھیکریاں،برتن،قدیمی انسان کے استعمال کے ہتھیار اور بناؤ سنگھار کے زیورات،قدیمی سکے اور مٹی کے کھلونے شامل ہیں جن میں سے اکثر تاریخی نوادرات ملتان میں میوزیم نہ ہونے سے ضائع ہوگئے اور بعض کو کیمیکل ٹراٹیمنٹ اور ریسرچ ورک کے نام لاہور ہڑپہ اور محکمہ کے دیگر عجائب گھروں میں بھجوا دیا گیا اس خطے سے ملنے والے عہد عقیق کے سچے موتیوں کو کیا محفوظ کیا گیا تحقیق کے بعد ان تہذیبوں کے چھپے راز آشکار ہوئے اس بارے کسی کو کچھ معلوم نہیں حتی کہ محکمہ آثار قدیمہ کے افسران بھی ایک قبر کی کھدائی کے دوران ایک قدیم گھڑا نما برتن برآمد ہوا جن میں سے سینکڑوں قدیمی سکے نکلے بعدازاں محکمہ آثار قدیمہ نے معمولی سے کھدائی کے بعد مزید برتن اور سکے حاصل کئے،ریکارڈ کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ کو 263قدیمی سکے ملے جس کا باقاعدہ اعلان اور محکمہ کے ریکارڈ میں اندراج کیا گیا،ریسرچ کے ذریعے تہذیب کے بعض پوشیدہ پہلوؤں کے راز افشاں کئے جانے تھے لیکن سکوں کو لاہور بھجوا دیا گیا لیکن اس کے بعد آج تک ان سکوں کے بار ے میں کچھ معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں گئے ان پر کیا ریسرچ ہوئی،ورلڈ بینک کی مالی امداد سے 1992میں محکمہ آثار قدیمہ ٹیم نے چولستان کے 1800مربع کلو میٹر رقبہ کا سروے کیا اس سروے کے دوران 6ہزار سال پرانی تہذیبوں کے آثار دریافت ہوئے جن میں۔۔۔،ہڑپائی،عروج یافتہ،ہڑپائی،ہاکڑہ تہذیب قرون وسطی،آریائی اور بی جی ڈبلیو کے ایک ہزار سال سے پانچ سو سال قبل مسیح تک کے ادوار شامل ہیں ان تہذیبوں کے 43آثار دریافت ہوئے ہیں جن میں سے 24آثار 4ہزار سال قبل مسیح ہاکڑہ تہذیب،9آثار 3ہزار سال قبل مسیح ہڑپائی تہذیب،2آثار اڑھائی ہزار سال قبل مسیح عروج یافتہ ہڑپائی تہذیب کے تھے ان آثار میں مٹی کے کھلونے،ہتھکڑیاں،مٹی کے برتین،ہڈیوں سے بنے زیورات وغیرہ شامل تھے۔محکمہ آثار قدیمہ ملتان آفس نے تمام نوادرات لاہور بھجوا دئیے ہیں،میوزیم نہ ہونے کے باعث ایک بار پھر خطہ کو تاریخی نقصان برداشت کرنا پڑا،اسی طرح تحصیل شور کوٹ کے چک کو ٹ بہادر سے چند سال قبل وویٹو ٹینک (مٹی کے بنے ہوئے بڑے نما برتن)دریافت ہوئے ان کی ابتدائی ریسرچ سے معلوم ہوا کہ یہ 8سو سال قبل مسیح ہندو بت کے دور کے ہیں،سکندر اعظم نے اس خطے راجہ پور میں کے شور کوٹ کے قلعہ کو فتح کرنے کیلئے حملے کئے ایک قلعہ ہندو مت کے ”سنگم دیوتا“کا ہے جسے پو جا پاٹ کیلئے ہندو گھروں میں رکھا کرتے تھے دوسرا وویٹو ٹینک بھی اسی تہذیب کا ہے۔کوٹ بہادر میں محکمہ کے افسران نے قدیمی ٹوٹے برتنوں کی ٹھیکریاں بھی دریافت کیں لیکن بعدازاں ان آثار کا بھی کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔قلعہ کہنہ قاسم باغ پر کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر کیلئے جب شمالی و مغربی حصے کی کھدائی کی گئی تو قدیمی برتنوں کی ٹھیکریاں اور کھلونے ملے جو لاہور بھجوا دئیے گئے۔عبدالحکیم کے قریب واقع جلیل پور میں 2لاکھ سال قبل مسیح کی انسانی تہذیب کے آثار ملے ان آثار کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق وہ آثار پتھر کے دور کے انسان کی تہذیب کے تھے جلیل پور کی سائٹ آج بھی محکمہ کی ریسرچ کی طالب ہے۔کچھ عرصہ قبل ہڑپہ میوزیم کے 40کلو میٹر شمال مغرب میں تحصیل چیچہ وطنی کے نواحی چک 90/12ایل کو دسے ایک برتن (جار پاٹ)محکمہ آثار قدیمہ ملتان آفس کے افسران کو ملا ریسرچ کے مطابق وہ برتن 2ہزار قبل مسیح سے لے کر 17سو قبل مسیح کے میچور ہڑپائی تہذیب کا ہے اس دور کے انسان کی مہریں،باٹ،پتھر کے چاقو،جالے،مچھلیاں پکڑنے کی کنڈیاں بھی بنا لی تھیں۔یہ پاٹ بھی لاہور بھجوا دیا گیا اور آج تک اس بارے کچھ معلوم نہیں ہے۔ملتان و گردو نواح سے ملنے والے آثار بارے جب آثار قدیمہ ملتان دفاتر کے افسران سے رابطے کئے گئے تو افسران محض اتنا ہی بتا سکے کہ وہ تو حال ہی میں ملتان میں تعینات ہوئے ہیں انہیں کچھ معلوم نہیں تاہم ملتان میں آثار قدیمہ کا میوزیم ہوتا تو یہ سب آثار آج محفوظ ہوتے اور دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے ساتھ ہی دنیا بھر کی یونیورسٹیوں سے سکالر ان پر تحقیق کررہے ہوتے۔
نوادرات

مزید :

صفحہ اول -