فیس بک اور یو ٹیوب پر ٹریڈ مارک کے بلا جواز غیر قانونی استعمال میں مدد فراہم کرنے پر دعویٰ
تحریر:جویریہ ناصر
ڈیجیٹل ہوسٹنگ پلیٹ فارمز کے پھیلاؤ کے ساتھ مشتہرین کیلئے کسٹمرز،کلائنٹس اور سرمایہ کاروں وغیرہ کے ساتھ رابطوں کے نئے راستے سامنے آئے ہیں۔بہت سی کمپنیاں اب مارکیٹنگ کے روایتی طریقہ کار جیسے اشاعتی مطبوعات،ریڈیواور ٹیلی وژن کے بجائے ڈیجیٹل ہوسٹنگ پلیٹ فارمز اور آن لائن مارکیٹ پلیس اشتہاری حکمت عملی پر زیادہ توجہ دے رہی ہیں۔اس تناظر میں ڈیجیٹل ہوسٹنگ پلیٹ فارمز طاقتور پلیئرز بن چکے ہیں،کیونکہ وہ مختلف قسم کی خدمات بشمول ای کامرس،انٹر نیٹ سرچ انجن،سوشل نیٹ ورک اور ایپلیکیشن اسٹورز کیلئے ڈیجیٹل انفرا اسٹریکچر مہیا کرتے ہیں۔
حال ہی میں ایمسٹرڈیم کی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ فیس بک انتظامیہ فیس بک اور انسٹا گرام پر جعلی مصنوعات پر مبنی اشتہارات کے ڈسپلے پر مناسب فیصلوں کی پابند ہے،یہ فیصلہ PVH یورپ کی جانب سے فیس بک اور انسٹا گرام پر اپنی جعلی مصنوعات کی تشہیر کے حوالے سے دعویٰ کے بعد سامنے آیا۔PVHیورپ Tommy Hilfigerاور Calvin Kleinجیسے معروف برانڈز کی حامل ہے اور اسے جعلی مصنوعات کے سبب مسلسل نقصانات کا سامنا ہے۔
فیس بک اور یوٹیوب پیڈ اشتہارات کیلئے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے دو پلیٹ فارم ہیں۔فیس بک کے اشتہاری ضوابط ہیں،جو مختلف اشتہاروں کی نگرانی اور منظوری دیتے ہیں۔ان پالیسیوں سے قطع نظر فیس بک اور انسٹا گرام دونوں پر جعلی مصنوعات اور ملکیت حقوق دانش(آئی پی آر) کی خلاف ورزیوں پر مشتمل مختلف اکاؤنٹس موجود ہیں۔PVHنے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک کو اس خلاف وزری اور صارفین کو PVHکے ٹریڈ مارک کے بلا جواز غیر قانونی استعمال کی اجازت دینے پر مورد الزام ٹھہرانا چاہیے۔اس دعویٰ کے نتیجے میں عدالت نے فیصلہ دیا کہ فیس بک کو مستقبل میں اس قسم کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں اور قانون کے تحت اسے ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔
PVHیورپ کے ساتھ Louis Vuitton Malletierکو بھی حقوق دانش کی خلاف وزری کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 2006 میں پتہ چلا کہ متعدد ویب سائٹس بغیر اجازت Louis Vuittonکی کاپی رائٹس کی امیجز،ڈیزائن اور ٹریڈ مارک کو استعمال کرتے ہوئے اشیاء فروخت کررہی ہیں،اس موقع پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ یہ ویب سائٹس
Managed Solutions Group, Inc.(MSG) اور Akanoc Solutions, Inc. (“Akanoc”),کو دی گئی آئی پی ایڈریس کا استعمال کررہی تھیں،جو کہ دونوں ویب ہوسٹنگ کے کاروبار میں ہیں۔Louis Vuitton کی اپنی حقوق دانش
کے غیر مجاز استعمال کے حوالے سے انتہائی سخت پالیسی ہے اور اسی لئےMSGاور Akanocکو خلاف ورزی سے متعلق18نوٹس ارسال کئے گئے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ Louis Vuittonکی حقوق دانش کی خلاف ورزی کرنے والی ویب سائٹس کو بند کیا جائے،تاہم جب MSGاور Akanocاس حوالے سے اقدام کرنے میں ناکام رہے تو Louis Vuittonکی جانب سے دعویٰ دائر کردیا گیا۔ MSGاور Chenتیرہ ٹریڈ مارکس اور دو کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے،کمپنی کو جان بوجھ کر ٹریڈ مارک کے بلا جواز غیر قانونی استعمال پر قانونی ازالے کے طور پر 10لاکھ 50ہزار ڈالرز کی ادائیگی کی گئی اور دونوں مدعیان پر کاپی رائٹ کی خلاف وررزی پر3لاکھ ڈالرز فی کس جرمانہ عائد کیا گیا۔
ایسا ہی ایک دعویٰ معروف ملٹی نیشنل کمپنی ڈیسکون انجینئرنگ لمیٹڈ(ڈیسکون) کی جانب سے سامنے لایا گیا،جب ایک اور نجی کمپنی نے ڈیسکون کے معروف ٹریڈ مارک/سروس مارک استعمال کرتے ہوئے ڈیسکون انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی خلاف ورزی کی، جس پرڈیسکون کی مشاورتی فرم کے وکیل خرم چغتائی نے ٹریڈ مارک کی خلاف ورزی،غیر شفاف مسابقت اور نقصان کے ازالے کی مد میں ڈی سی سی ڈیولپرز پر 5ارب روپے ہرجانے اور ثانوی خلاف وررزی پر فیس بک کے خلاف50ملین ڈالرز اور یو ٹیوب کے خلاف 5ملین ڈالرز ہرجانہ کا دعویٰ دائر کیا۔ڈیسکون کو اپنے ٹریڈ مارک کے بلا جواز غیر قانونی استعمال کی اجازت دینے پر فیس بک اور یو ٹیوب کے خلاف دعویٰ دائر کرنے پر مجبور کیا گیا،اس کے بعد حقوق دانش ٹریبونل لاہور نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے فیس بک اور یو ٹیوب کو اپنے ڈیجیٹل ہوسٹنگ پلیٹ فارم سے سہولت کاری فراہم کرنے سے روکنے کے احکامات صادر کئے۔
یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ تھا جس میں فیس بک اور یو ٹیوب کے خلاف حکم امتناع جاری کیا گیا ہو۔دنیا میں کسی بھی عدالت کی جانب سے اب تک ایسا فیصلہ جاری نہیں کیا جاسکا ہے جس میں کسی کو بھی اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو اشتہارات اور مارکیٹنگ کیلئے فراہم کرنے سے روکا گیا ہو۔
ڈیسکون پاکستان اور دیگر جگہوں پر 1977سے مختلف پبلک سیکٹر کمپنیوں سمیت مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کیلئے اپنے 43سالہ عالمی شہرت کے ساتھ کاروبار جاری رکھے ہوئے ہے۔اس نے کبھی اپنی پیشہ وارانہ سا لمیت،معیار اور شفافیت پر سمجھوتہ نہیں کیا،ڈیسکون کی جانب سے رابطہ کرنے پر فیس بک انتظامیہ نے اس خلاف ورزی کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار کیا جس پر مجبوراً ڈیسکون کو دعویٰ دائر کرنا پڑا۔
فیس بک اور یو ٹیوب جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے ساتھ،اس طرح کے پلیٹ فارمز کو لازمی طور پر ان پر پیش کئے جانے والے اشتہارات کا علم ہونا چاہیے اور اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ کسی بھی پارٹی کی حقوق دانش کی خلاف ورزی نہ ہو۔کمپنیاں برسوں کی محنت اور لگن کے بعد اپنے برانڈ کی ساکھ قائم کرتی ہیں،یہ ان کمپنیوں کے ساتھ انتہائی نا انصافی اور زیادتی ہے کہ وہ ان دوسری چھوٹی کمپنیوں کے ساتھ اپنی ایکویٹی شیئر کریں جو پہلے سے موجودہ برانڈز کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنانے میں مصروف ہیں۔گزشتہ چند برسوں سے سوشل میڈیا کے اثر و رسوخ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے،اور حقوق دانش کی خلاف ورزی روکنے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔کمپنیوں کے حقوق دانش کی حفاظت میں ناکامی انتہائی نقصان دہ ہے اور مستقبل میں اس کے نتیجے میں مزید قانونی چارہ جوئیوں کا احتمال ہے۔