آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور!

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور!
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور!
سورس: Pixabay.com (creative commons license)

  

تحریر: عبدالقیوم رخشانی،  ریسرچ سکالر کراچی

انسان ہزاروں برس سے زمین پر ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے۔ مختلف ادوار اور انقلابات سے گذر کے پتھر کے دور سے اب سائنس اور ٹیکنالوجی کے مصنوعی ذہانت آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے دور میں شامل ہوچکا ہے  لیکن اب اپنی اس ترقی سے خود خوف زدہ بھی ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا روبوٹک سائنس کو انسان اپنے وجود کے لئے خطرہ بھی سمجھ رہا ہے اس لئے زمین کے علاوہ کسی اور سیارے پر زندگی کی تلاش میں بھی لگا ہوا ہے۔

مصنوعی ذہانت کہتے  کسے  ہیں؟
یہ دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ 
مصنوعی  
کا مطلب اصل کا کاپی ہو یا جو قدرتی نا ہو۔ کسی انسان نے ہاتھ سے کسی چیز کی نقل تخلیق کی ہو۔
ذہانت 
کا مطلب سوچنا، سمجھنا، تجزیہ کرنا حالات کے مطابق فیصلہ اور رد عمل دینا ہے۔ 
مصنوعی ذہانت : کمپیوٹر ،مشین یا سافٹ ویئر کے اندر ایسی صلاحیتیں پیدا کی جاہیں جو خود سے انسانوں کی طرح سوچ و عمل کرسکے۔ 

تاریخ مصنوعی ذہانت  

انسان مصنوعی اشیاء تو ہزاروں برس سے بنارہا ہے۔ کلہاڑی ، آگ کی دریافت اور پہیے کے سفر سے چاند تک کا سفر طے کرکے اب انسان مصنوعی ذہانت کے دور میں داخل ہوچکا ہے۔مصنوعی ذہانت اور اسکا  تصور بھی بہت قدیم ہے یہاں تک قدیم یونانی اور مصری افسانوں اور عربوں کی ریاضی میں اسکی بنیاد اور تذکرہ ملتا ہے۔ 
دوسری جنگ عظیم کے دوران مشہور برطانوی کمپیوٹر سائنسدان ایلن ٹورنگ نے پیغامات وصول کرنے کے لیئے ایک مشین بنائی جو کہ مصنوعی ذہانت کی تھی۔مصنوعی ذہانت کا تذکرہ 1940 میں  کچھ  کاموں کے لیے استعمال شروع ہوا جو کہ شائع بھی ہوا لیکن ان پر کبھی غور نہیں کیا گیا، کیوں کہ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ افسانہ ہیں۔ 
مصنوعی ذہانت کی پختگی 1943 سے ہوی وارن مکلچ (Warren McCulloch) اور ویلٹر پٹس (Walter pits) نے مصنوعی نیوران کا ایک ماڈل تجویز کیا۔ 
 اس کے بعد 1949 میں ڈونلڈ ہیب (Donald hebb) نے اس نیوران کے درمیان ربط کو بڑھانے کے اصول سمجھانے کی کوشش کی اور اس اصول کو ہیبین لرننگ (Hebbian learning) بھی کہا جاتا ہے۔ 1950 میں ایک برطانوی ریاضی دان ایلن ٹیورنگ نے ایک تحقیق کی جہاں انہوں نے اس کا تذکرہ ایک نئے شعبے کے طور پر کیا جو انفارمیشن سائنس کے لیے اہم تھا۔  
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی پیدائیش: 
۔1956 میں ڈارٹ ماوتھ کانفرنس میں میک کارتھی، مارون منسکی اور دیگر سائنسدانوں نے  AI یعنی لفظ Artificial Intelligence کا اصطلاح استعمال کیا ۔ اسی طرح 1966 میں پہلا چیٹ بوٹ الائیزا ایجاد ہوا۔ اور 1972 میں پہلا  انٹیلیجنس ربوٹ ویب ربوٹ ون کا ایجاد ہوا۔
مصنوعی ذہانت کا سلسلہ چلتا رہا اور اس پے بہت سی فلمیں بھی بنتی گئی اب یہ شعبہ انفارمیشن سائنس ٹیکنالوجی کی بلندیوں پر جارہا ہے۔حال ہی میں مصنوعی ذہانت کی ایک مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کی جانب سے نومبر کے اواخر میں چیٹ جی پی ٹی کے نام سے ایک چیٹ باٹ لانچ کیا جسے ایک ہفتے کے اندر 10 لاکھ سے زیادہ صارفین نے استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔ 
اس سے پوری دنیا میں تہلکا مچا ہوا ہے۔ یہاں تک کہ گوگل کو ٹکر دینے والا چیٹ جی پی ٹی کی تحقیقی کمپنیوں میں ایک مقابلہ شروع ہوچکا ہے جس سے اس ٹیکنالوجی کو مزید فروخ مل رہی۔ مصنوعی ذہانت کی کمپنیوں نے اس سال 2023 میں AGI پر 21 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے اور پہلے صرف تین ماہ میں 11 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے۔مصنوعی ذہانت اس وقت مختلف شعبجات میں دنیا میں استعمال ہورہی ہے اور مزید اس پر تحقیقات جاری ہے۔ انسانی زندگی کے اہم شعبہ جات میں مصنوعی ذہانت کا استعمال میں تیزی آرہی ہے۔

میڈیکل و شعبہ صحت میں مصنوعی ذہانت کا استعمال:
میڈیکل کے بہت سے شعبہ جات میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہورہا ۔ سرجری میں سرجن ربوٹک مشین کی مدد سے سرجری کررہے ہیں۔ میڈیکل کی دنیا میں تحقیق اور ادویات کی دریافت اور علاج کے لیۓ مصنوعی ذہانت استعمال ہورہی ہے۔ دل کے مریضوں کے لیۓ مصنوعی وائر اور انجیوپلاسٹی مصنوعی ذہانت کی  مدد سے کی جارہی ہے۔ بیماریوں کی تشخیص لیبارٹری اور ریڈیولاجی میں ایک بہت اہم کردار ہے  اس مصنوعی ذہانت  کا بھی۔ ایکسرے سی ٹی  سکین اور ایم آر آئی وغیرہ کی رپورٹنگ ایک ریڈیولاجسٹ کرتا ہے اب  مصنوعی ذہانت کا سا فٹ ویئرز کی مدد سے پیتھالوجی ڈٹیک ہوسکتی ہے۔ اس پر مزید تحقیقات جاری ہے۔
نیروسائنس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہورہا ہے جس میں نیرو چپ یا بایوچپ ایجاد ہوچکی ہیں جو انسان کی دماغ میں لگاکر مختلف بیماریوں کی علاج و تشخیص کے لیۓ مددگار ہیں۔ یہاں پاکستان کے اس عظیم سائنسدان کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں ڈاکٹر سید نوید صاحب پاکستان میں پیدا ہونے والے کینیڈین دنیا کے پہلے نیروسائنسدان ہیں جنہوں  نے پہلی دماغی بایو چپ ایجاد کی۔ میڈیکل میں مائکرو چپ بنانے پے تحقیقات جاری کینسر سیل کو ختم کرنے کے لیۓ استعمال ہونگی۔

تعلیم کے شعبے میں مصنوعی ذہانتAI  کا استعمال:
۔AI مختلف سوفٹ ویئرز موجود ہیں جو شعبہ تعلیم کی بھتری کے لیئے استعمال ہورہی ہیں۔ طلباء ، اساتذہ اور ادارے کے لیۓ مفید ثابت ہورہی ہیں۔ کلاس روم مینیجمنٹ ۔ اسباق کی ترتیب ۔ زبان سیکھنے اور Learning Managment system کے لیۓ استعمال ہورہی ہیں۔ تحقیق کے لیۓ خاص AI کے ربوٹ موجود ہیں جو کام کر رہی ہیں۔ چیٹ جی۔پی۔ٹی سے طلباء تحقیقی آرٹیکل تھیسز۔ مختصر مکالے وغیرہ تحریر کرسکتے ہیں۔

کھیل Sport and Games میں AI کا استعمال: 
اسپورٹ کی دنیا میں AI بہت آگے نکل چکی ہے۔ فائٹنگ۔ ریسنگ گیمز اس کی زبردست مثال ہے۔ مصنوعی ذہانت کی چیٹ بوٹ خود ویڈیو گیم اور سافٹ ویئر پروگرام بنا بھی سکتی ہے ۔ مصنوعی ذہانت شطرنج جیسی چالاک کھیل میں عالمی چیمئن کو مات دے رکھی ہے۔

آٹو موبائل بنانے اور چلانے میں AI کا استعمال:

کار گڑیوں کی کمپنیوں کے لیبر ربوٹس ہیں مکمل گاڑی ربوٹ ہی بنا رہے ہیں۔ اور گاڑی خود آٹومیٹک سفر کرے بغیر ڈرائیور کے اس پے مزید تحقیقات جاری ہے۔ اسی طرح طیاروں پے بھی تحقیق جاری ہے بغیر پائلیٹ کے مصنوعی ذہانت کے ذریعہ اڑان بھرنے اور لینڈ کرنے پے۔ 
کورٹ اور وکالت میں AI کا استعمال:
دنیا میں مصنوعی ذہانت کی کورٹیں بھی قائم ہیں اور ربوٹک وکیل بھی بن چکی ہیں جن کے ذریعے ناانصافی کا خاتمہ کرنا مقصد ہے۔ انسان غلطی دھوکا کاسکتا ہے۔ دنیا مصنوعی ذہانت کے ذریعے جرائم کو کنٹرول اور انصاف قائم کرنے کے لیئے AI کورٹ جج اور وکیل بناکے تجربہ کر رہی ہے اس پے بھی مزید تحقیقات جاری ہے۔ 

ملٹری و دفاعی میدان میں AI کا استعمال: 
جس طرح زندگی کے ہر شعبے میں AI کا عمل دخل ہے۔ اسی طرح دفاعی شعبہ میں ربوٹ ایک سپاہی کی جگہ لیسکتی ہے۔ جو مکمل طرح لڑنے اور اپنی دفاع اور ہتھیار چلاسکتی ہے۔ہر ملک اپنی سرحد کی فضائی بحری اور بری علائقے کی ہر وقت نگرانی اور دفاع چاہتی ہے۔ اس حوالے AI کا اہم کردار ہے۔  ڈرون ہتھیار اور AiR Defence System مکمل AI کا کامیاب مثال ہیں۔ اب تو ترقی یافتہ ممالک اپنی اہٹمی ھتیاروں کی حفاظت AI  کے ذریعے کر رہے ہیں۔ اور  مصنوعی ذہانت سے لیس ائٹمی ہتھیار مختلف ممالک بناچکے ہیں۔مستقبل کی جنگ اب مصنوعی ہتھیاروں کی بنیاد پے AI ذریعے لڑی جاہینگی۔ 
یہ چند اہم شعبہ جات کا ذکر کیا ہے ۔ 

مصنوعی ذہانت کے فوائد: 
مصنوعی ذہانت Artificial  Intelligence کے بے حد مثبت فائدے ہیں انسان کی ترقی اور ارتقاء شعور میں تیزی آجاہیگی۔ مشکل ترین کام مختصر وقت میں مکمل اور معیارے انداز میں ہونگے۔ ہر شعبہ AI کے ذریعے ترقی کریگا۔ اور انسان کے لیئے Life Saving ٹول کے طور کام دے سکتی ہے۔ غیر ترقی یافتہ ممالک اس کے ذریعے بہت جلد ترقی کی بلندیوں پر پہنچ سکتے ہیں۔ 

مصنوعی ذہانت کے خطرناک نقصانات: 

۔ 1. نوکریاں متاثر ہونگی:
 اٹھارویں صدی میں جب پہلا صنعتی انقلاب آیا اور پہلی جنگ عظیم سے قبل دوسرا صنعتی انقلاب  آیا جس نے کئی نوکریوں کو خطرے میں ڈالدیا-تیسرا انقلاب ڈیجیٹل تھا جس میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ نے اہم کردار ادا کیا-  جس کی وجہ سے بھی  بہت سی نوکریاں متاثر ہوی۔اب AI کے انقلاب سے ماہرین کا کہنا ہے 300 کروڑ نوکریاں متاثر ہونگی۔ انسان کی جگہ مشین یا AI کام کریگی۔ 

2۔ انسان کی بقا کو خطرہ: 
سب اہم بات یہ انسان اس ترقی AI سے بےحد خوفزدہ بھی ہے۔ برطانوی تھیوریٹیکل فزکس کے بڑے سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ اپنی زندگی کے ایک انٹریو میں کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ابتداہی صورتیں جو ہمارے پاس موجود ہیں وہ بہت ہی کارآمد ہیں میں سمجھتا ہوں مکمل مصنوعی ذہانت AI کو تشکیل دینا انسانی نسل کے خاتمے کا سبب بنسکتی ہے۔ 
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے 2021 میں کہا کہ مستقبل میں مصنوعی ذہانت ایسے مقام تک پہنچ جاہے گی وسائل کے حصول کے لیئے مقابلا کرنے پے مجبور ہوگی اور انسان کو اپنا رکاوٹ سمجھ انسانوں کو مار سکتی ہے۔محققین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت ایسی شکل اختیار کرنے جارہی ہے مستقبل اسے قابو کرنا مشکل ہوگا۔ آب حال ہی میں گوگل کے ایک انجینیئر نے دعوی کیا مصنوعی ذہانت سے بنی ہوی چیزیں سوچتی ہیں اور محسوس بھی کرسکتی ہیں۔ یہ خدشات ہیں کہ مصنوعی ذہانت انسان کو پیچگ چہوڑدیگا اور انسان کی جگہ مشین کام کرکےدیگا اور ایک ایسا  دور آہیگا انسان کا کنٹرول AI  ہاتھ میں ہوگا۔

دھشت گردی AI کے ذریعے: 
ایک خطرہ یہ بھی ہے مصنوعی ذہانت کے ہاتھ آئٹمی ہتھیار غیر محفوظ ہوسکتی دھشت گردی کے مقاصد کے لیئے مصنوعی ذہانت کا استعمال ہوسکتا ہے۔ بعض محققین ان تمام خطرات پے یقین نہیں بھی رکھتے۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے خطرات سے بچائو کے طریقے: 
مصنوعی ذہانت کو کنٹرول اور محدود رکھنے کے لیۓ دنیا کو نئے قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ UNESCO کے ڈائیریکٹ جنرل نے اپنے ٹیوٹر بیان میں کہا کہ دنیا کو مضبوط ایتھیکل قوانین بنانے کی ضرورت ہے مصنوعی ذہانت کے حوالے, یہ ہمارے دور کا ایک چلینج ہے۔

مصنوعی ذہانت دنیا کا نیا دور ہے جس میں ہم شامل ہوچکے ہیں مستقبل تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے ۔ اگر اس دور کے ساتھ چلنا ہے اور اپنی وجود کی بقاء چاہتے ہیں تو ٹیکنالاجی اور مصنوعی ذہانت سے آگے چلنا ہوگا اور اس انقلاب میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزید :

بلاگ -