خاندانی حاکمیت کا نیا باب، پنجاب اسمبلی میں مخدوم خاندان کی تیسری نسل آ گئی، اجلاس پہلے روز ہی کورم کاشکار

خاندانی حاکمیت کا نیا باب، پنجاب اسمبلی میں مخدوم خاندان کی تیسری نسل آ گئی، ...
خاندانی حاکمیت کا نیا باب، پنجاب اسمبلی میں مخدوم خاندان کی تیسری نسل آ گئی، اجلاس پہلے روز ہی کورم کاشکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) نظام بدلنے کا نعرہ لگانے والے سیاستدانوں کی ”جمہوریت“ میں خاندانی سیاست کا ایک نیا باب کھل گیا ہے اور پنجاب اسمبلی میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے مخدوم خاندان کی تیسری نسل میں باپ بیٹا اکٹھے اسمبلی کے رکن بن گئے ہیں۔ یہ اعزاز مسلم لیگ فنکشنل کے پارلیمانی لیڈر مخدوم احمد محمود کو حاصل ہوا ہے جن کے صاحبزادے مخدوم مرتضیٰ محمود نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی کی نشست پر ضمنی الیکشن میں بلا مقابلہ کامیابی حاصل کر کے پیر کے روز پنجاب اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور ابتدائی خطاب میں اس بات کا ذکر بھی کیا کہ ان کے دادا بھی اسی اسمبلی میں خطاب کرتے رہے ہیں اور آج انہیں یہ اعزاز حاصل ہو رہا ہے اور وہ اپنی خاندانی روایات کو برقرار رکھیں گے۔ مخدوم احمد محمود نے اپنے بیٹے کو مبارکباد سے زیادہ اسمبلی کی روایات پر کاربند رہنے کی نصیحت کی اور کہا کہ ایمانداری اور سچائی سے عوامی نمائندگی کرنے کی صورت میں ہی عزت اور وقار برقرار رہ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے بیٹے کو ایوان کا رکن منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ یہ نصیحت کرتا ہوں کہ بزرگوں کا احترام کرے اور ان سے ملنے کیلئے آنے والوں کو اپنی نشست سے اٹھ کر پرتپاک انداز سے مصافحہ کریں اور ایمانداری پر قائم رہیں۔ اپنے بیٹے کو مخاطب کر کے ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے علاقے کی عوام کی مکمل دیانتداری سے نمائندگی کرنا ہو گی اور اپنے بڑوں کی طرح اپنے موقف پر ثابت قدم رہنا ہو گا، اسی سے ادارے مضبوط اور وقار برقرار رہتا ہے لیکن اس کیلئے ہر صورت میں دیانتداری لازم ہے۔ انہوں نے حلف اٹھانے والی دو خواتین اراکین کو بھی مبارکباد پیش کی۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد نے بھی نومنتخب اراکین کو مبارکباد پیش کی۔ مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر چودھری ظہیر الدین خان نے بھی نومنتخب اراکین کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ایوان کے ہر رکن کی گفتگو میں پارٹی کی سیاسی تربیت کی عکاسی ہوتی ہے، ہمارے ہر عمل اور ہر بات کو میڈیا غور سے دیکھتا ہے اور ہم نے اپنے عمل سے ثابت کرنا ہے کہ ہم بہتر ہیں۔ انہوں نے راجن پور سے تعلق رکھنے والی نو منتخب رکن شازیہ عابد کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ نئے صوبے بننے سے سرداری اور سرمایہ داری نظام میں تبدیلی آئے گی۔ اس سے پہلے نو منتخب رکن شازیہ عابد نے جئے بھٹو اور جئے بی بی شہید کے نعروں سے تقریر کی ابتداءکی اور جنوبی پنجاب کی محرومیوں کا معاملہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ گھنٹوں کا سفر کر کے لاہورمیں پنجاب اسمبلی تک پہنچی ہیں، کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہمیں جنوبی پنجاب میں ملتان یا بہاولپور میں حلف اٹھانے کا موقع دیا جاتا مگر ایسا نہیں ہو سکا، سارے کے سارے فنڈز لاہور میں خرچ کر دیئے گئے ہیں اور جنوبی پنجاب محرومیوں کا شکار ہے۔ اس موقع پر ایوان کا ماحول مکدر ہونے لگا تو اجلاس کی صدارت کر رہے ڈپٹی سپیکر رانا مشہود احمد خان نے اراکین سے کہا کہ نومنتخب رکن کا پہلا دن ہے، ان کو بات کرنے کا موقع دیا جائے۔ نو منتخب رکن رابعہ رحمان نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ وہ اپنی پارٹی کی حکمت عملی اور ہدایات کے مطابق کام کریں گی۔ اجلاس کے دوران اس وقت ماحول میں گرما گرمی پیدا ہو گئی جب اپوزیشن رکن ماجدہ زیدی نے پچھلے اجلاس میں وزیر قانون سمیت حکومتی اراکین کے رویے کا معاملہ اٹھایا تو سپیکر نے انہیں یہ کہہ کر بات کرنے سے روکنے کی کوشش کی کہ انہیں ایسے معاملات ان کے چیمبر میں اٹھانے چاہئیں، ایوان میں ہر معاملے پر بات نہیں ہو سکتی، سیکرٹریٹ کے معاملات سیکرٹریٹ میں ہی طے ہونے چاہئیں مگر وہ اپنی بات پر ڈٹی رہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران اس وقت پھر ماحول میں گرما گرمی پیدا ہو گئی جب محکمہ صحت کے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر سعید الٰہی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن رکن ڈاکٹر سامعہ امجد کو مخاطب کر کے کہا کہ ان کے شوہر کو بھی ترقی دے دی گئی ہے تو ڈاکٹر سامعہ امجد بڑھک اٹھیں اور مطالبہ کیا کہ وہ اپنے پیاروں کی فہرست پیش کریں، میرے میاں سرکاری ملازم ہیں، وہ کسی کے پیارے نہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ڈاکٹر سعید الٰہی کے خاندان کے بارے میں تفصیلات بیان کرنا شروع کر دیں لیکن ڈاکٹر سعید الٰہی جواباً مسکراتے رہے تاہم بعض حکومتی خواتین نے جواب دینے کی کوشش کی تو انہیں روک دیا گیا۔ ڈاکٹر سعید الٰہی کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف یہ واضح کیا ہے کہ ڈاکٹر سامعہ امجد کے میاں ان کے دوست ہیں اور اپوزیشن میں ہونے کے باوجود ان کو میرٹ پر ترقی دی گئی ہے جو اس امر کو واضح کرتا ہے کہ میرٹ کے معاملے پر کسی میں کوئی تمیز نہیں ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر سامعہ امجد کی ساتھی اراکین نے بھی سخت رویہ اختیار کیا اور جب ماحول قابو سے باہر ہوتا نظر آیا تو اپوزیشن بینچوں سے ایک رکن نے کورم کی نشاندہی کر دی جس کے باعث اجلاس منگل کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

مزید :

لاہور -