ثابت ہوگیا، امریکہ پاکستان کا دوست نہیں ، دشمن ہے: سینیٹ اراکین
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے حکومت اور طالبان میں امن مذاکرات کے متاثر ہونے پر امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے ثابت کردیا ہے کہ وہ پاکستان کا دوست نہیں دشمن ہے ، حکومت غیر ملکی دباﺅ میں آئے بغیر ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کرے پوری قوم حکومت کا ساتھ دے گی ۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں یہ ایشو دیگر معاملات پر چھایا رہا ۔ جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ڈرون حملہ کراکے امریکہ نے واضح کردیا کہ وہ ہمارا دوست نہیں‘ امریکہ نے دوست کا نہیں ہمیشہ دشمن کا سا رویہ رکھا ہے۔ امریکہ نے ہماری امن کی کوشش پر ڈرون حملہ کیا‘ حکومت کو چاہیے کہ قومی خواہشات اور ملک کے وقار کی خاطر سخت فیصلے کرے۔سینیٹر عباس آفریدی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ موجودہ حکومت کے آنے سے ایک اچھی شروعات ہوئی تھی‘ امن کے قیام کی امید ہوئی تھی لیکن جب ہم اس مقصد کی طرف بڑھ رہے تھے تو حملہ ہوگیا۔ بعض طاقتیں نہیں چاتیں کہ امن قائم ہو‘ امریکہ کا صدارتی الیکشن بھی ہمارے علاقے میں امن کی قیمت پر لڑا جاتا ہے۔ کچھ جماعتیں دوبارہ اس واقعہ کے بعد نمبر سکورنگ میں پڑ گئی ہیں‘ ہمیں جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ ملک و قوم کے مفاد کے لئے اتحاد و یکجہتی سے کرنا ہے‘ متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہم نے کراچی میں آپریشن کی مانیٹرنگ کے لئے غیر سیاسی شخصیات پر مشتمل کمیٹی کی تجویز دی تھی تاکہ معصوم اور بے گناہ شہریوں کے خلاف کارروائی کے نہ ہونے کو یقینی بنایا جاسکے۔ لیکن یہ کمیٹی نہیں بنائی جاسکی۔ کراچی آپریشن میں زیر حراست افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں‘ اگر کسی مجرم کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو ہمیں اعتراض نہیں لیکن حراست میں لوگوں کو مارا نہیں جاسکتا‘ کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کے لئے کمیٹی قائم کرنے کا وعدہ پورا کیا جائے۔سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارت سے امن کی بات کی تو ایل او سی پر فائرنگ شروع ہوگئی‘ وزیراعظم اقوام متحدہ میں خطاب کے لئے گئے تو چرچ پر حملہ کردیا گیا‘ منموہن سنگھ سے ملاقات سے قبل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز پر حملہ ہوا‘ ملک میں بعض اندر کی قوتوں کے علاوہ بیرونی طاقتیں بھی امن نہیں چاہتیں۔ جب بھی مذاکرات اور امن کی بات ہوتی ہے تو گڑبڑ شروع ہو جاتی ہے‘ حکیم اللہ محسود کو عین اس وقت مارا گیا جب مذاکرات کا میز سج چکا تھا۔ اس سے واضح ہے کہ اس خطے میں کون جنگ اور کون امن کا خواہاں ہے۔بدنام تو مولوی اور مذہبی طبقہ ہے اور اس پر الزام ہے کہ وہ جنگ کے خواہاں ہیں لیکن آج سیکولر طبقہ جنگ کا خواہاں ہے‘ حکومت آل پارٹیز کانفرنس بلا کر فیصلے کرے۔ طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ ختم نہیں ہونا چاہیے۔سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے دنیا کے سامنے ڈرون حملوں کے خلاف اپنا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا‘ پوری قوم جب امن کے لئے بات چیت پر متفق ہوئی تو حملہ کردیا گیا‘ حالیہ ڈرون حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں‘ یہ حملہ ہمارے ملک کے اندرونی معاملات اور سلامتی پر حملہ ہے‘ یہ کہاں کی دوستی ہے۔ پاکستان ایٹمی قوت ہے‘ اگر اس طرح کا رویہ جاری رہا تو اس کے نتائج کچھ بھی ہو سکتے ہیں۔سینیٹر عبدالرﺅف نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بلوچستان بالخصوص پشتون علاقوں میں نادرا اور پاسپورٹ کے محکموں کے حوالے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے‘ پشتونوں کو شناختی کارڈز اور پاسپورٹس کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں‘ ہمارے لئے معیارات الگ ہیں‘ ہمارے ان مسائل پر توجہ دی جائے۔اس کے ساتھ ہی اجلاس ملتوی کردیا گیا۔