’پنڈورا باکس ‘جس کی سیاستدان ایک دوسرے کو دھمکیاں دیتے ہیں دراصل ہوتا کیا ہے؟ دلچسپ معلومات
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) آپ نے اکثر سیاستدانوں کو ٹی وی مذاکروں میں یہ کہتے سنا ہو گا کہ ہمارے خلاف کچھ کیا گیا تو ہم بھی پنڈورا باکس کھول دیں گے۔ آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آخر یہ پنڈورا باکس ہوتا کیا ہے؟نہیں ناں! آئیے آپ کو بتائیں۔ہم بچپن سے ایسی کہانیاں سنتے آئے ہیں جن میں کسی کردار کو کوئی الماری، باکس، تابوت، ڈبیا یا ایسی ہی کوئی چیز دی جاتی ہے اور وعدہ لیا جاتا ہے کہ وہ اسے کبھی کھول کر نہیں دیکھے گا۔ مگر وہ کردار اس شخص کی بات نہیں سنتا اور تجسس کے زیراثر آ کر اس چیز کو کھول دیتا ہے۔ ایسی ہی قدیم یونان کی ایک کہانی کی ایک مرکزی کردار”عورت“ کو باکس تحفے میں دیا جاتا ہے اور وہ بھی تحفہ دینے والے کی نصیحت پر کان نہیں دھرتی۔ اس عورت کا نام پنڈورا تھا۔
پنڈورااور اس کو تحفے میں دیئے گئے باکس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ قدیم یونان میں 2بھائی تھے جن کے نام ایپی میتھیوز اور پرومیتھیوز تھے۔ انہوں نے اپنی حرکتوں کی وجہ سے اس وقت کے سب سے بڑے دیوتا ”زیوس“کو ناراض کر دیا۔یہ پہلی بار نہیں ہوا تھا کہ کسی انسان نے زیوس نامی دیوتا کو ناراض کیا تھا۔ اس سے قبل بھی ناراض کیے جانے پر سزا کے طور پر زیوس نے انسانوں کی آگ جلانے کی صلاحیت سلب کر لی تھی اور انہیں گوشت اور دیگر کھانے پکانے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے سے محروم کر دیا تھا۔ اس بار بھی زیوس نے دونوں بھائیوں کو آگ سے محروم کر دیا۔
مزید جانئے: فلپائن،شدت پسندوں نے غیر ملکیوں کی رہائی کیلئے دوارب روپے سے زائد تاوان طلب کر لیا
پرومیتھیوز بہت چالاک تھا ۔ وہ جانتا تھا کہ لیمنوس (lemnos)کے جزیرے پر ہیفاسٹوس نامی لوہار رہتا ہے جس کی لوہا گرم کرنے والی بھٹی میں ہمیشہ آگ موجود رہتی ہے۔پرومیتھیوز نے لیمنوس جزیرے تک کا سفر کیا اور لوہار کی بھٹی سے آگ چرا کر لے گیا۔ اس پر زیوس اور بھی غصے میں آ گیا اور اس نے دونوں بھائیوں کو مزید سزا دینے کا فیصلہ کر لیا۔بڑے دیوتا زیوس نے اسی لوہار کے ساتھ مل کر سخت مٹی کی ایک عورت بنائی اورایتھین نامی دیوی نے اس مٹی کی عورت میں جان ڈال دی اور اسے جیتی جاگتی عورت بنا دیا۔ خوبصورتی کی دیوی افرا دائٹی نے اس عورت کو خوبصورتی سے مالامال کر دیا اور ہرمیس نامی دیوتا نے اسے دلکش نظر آنے کے ساتھ ساتھ فریب کاری بھی سکھا دی۔زیوس نے اس عورت کا نام ”پنڈورا“ رکھ دیا اور اسے تحفے کے طور پر ایپی میتھیوز کے پاس بھیج دیا۔
پرومیتھیوز نے ایپی میتھیوز کو منع بھی کیا کہ وہ دیوتاﺅں کی طرف سے آنے والا کوئی تحفہ قبول نہ کرے مگر ایپی میتھیوز اس عورت کی خوبصورتی سے مغلوب ہو گیا اور اسے اپنے پاس رکھ لیا اور اس سے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔زیوس خوش ہوا کہ اس کی چال کام کر گئی تھی۔ اس نے پنڈورا کو شادی کے تحفے کے طور پر ایک خوبصورت باکس دیا، مگر اس نے ایک بہت اہم شرط بھی عائد کر دی کہ پنڈورا کبھی اس باکس کو نہیں کھولے گی۔ پنڈورا بہت زیادہ متجسس تھی کہ اس باکس کے اندر کیا ہے لیکن اس نے زیوس سے اسے نہ کھولنے کا وعدہ کر رکھا تھا۔
پنڈورا کچھ عرصے تک یہی سوچ کر پریشان ہوتی رہی کہ آخر اس باکس میں کیا ہے اور زیوس نے اسے یہ تحفہ دیا ہی کیوں ہے اگر اسے دیکھنے کی اجازت نہیں۔ بالآخر وہ اپنے تجسس کے آگے ہار گئی اور اس نے باکس کھولنے کا فیصلہ کر لیا۔بس یہی وہ چیز تھی جو زیوس چاہتا تھا۔ ایک دن جب ایپی میتھیوز گھر سے باہر تھا پنڈورا نے وہ باکس کھول دیا۔ وہ سوچ رہی تھی کہ باکس میں خوبصورت ملبوسات اور زیورات ہوں گے مگر جونہی اس نے باکس کھولا وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ زیوس نے اس میں بدی کی تمام طاقتیں بند کر رکھی تھی جو باکس کھلتے ہی باہر آ گئیں اور انہوں نے پنڈوراکو بری طرح گھائل کر دیا۔
خوف اور تکلیف سے پنڈورا کی چیخیں نکل گئیں۔ اس کی آواز سن کر ایپی میتھیوز دوڑتا ہوا کمرے میں داخل ہوا۔ اس نے پنڈورا کو تڑپتے ہوئے دیکھا۔ پنڈورا نے خوف کے باعث باکس کا ڈھکن فوراً بند کر دیا تھا۔ باکس کے اندر سے ابھی ایک آوازآ رہی تھی جو کہہ رہی تھی کہ ”مجھے بھی باہر نکالو۔“ ایپی میتھیوز نے جب دیکھا کہ اتنی تمام بدی کی طاقتیں آزاد ہو چکی ہیں تو اس نے سوچا کہ اس آخری کو بھی آزاد کر دینا چاہیے، اس سے کیا فرق پڑے گا۔ لہٰذا اس نے باکس کا ڈھکن دوبارہ اٹھا دیا۔ اس بار باکس سے ”امید“ کی طاقت نکلی۔ امید کی طاقت نے نکلتے ہیں پنڈورا اور ایپی میتھیوز کو اس کے تمام زخم ٹھیک ہونے اور تکلیف رفع ہونے کی امید دلا دی جس سے پنڈورا کو سکون مل گیا اور اس نے چیخنا بند کر دیا۔