بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت، کانگریس بھی میدان میں آ گئی
نئی دلی (نیوز ڈیسک) مودی سرکار کے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف حد سے بڑھتی ہوئی شدت پسندی نے فنکاروں، تخلیق کاروں اور سائنسدانوں کے بعد اب کانگرس پارٹی کو بھی میدان میں نکلنے پر مجبورکردیا ہے۔
اخبار ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق کانگرس کی صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہول گاندھی نے ایک بڑے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے بھارتی راشٹر پتی بھون کا رخ کیا تاکہ صدر پرناب مکھر جی سے اپیل کی جائے کہ وہ بھارت میں عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے طوفان کو روکنے کے لئے اپنی آئینی طاقت استعمال کریں۔ اس موقع پر کانگرس رہنما آنند شرما کا کہنا تھا کہ عدم برداشت اور خوف نے بھارت کو جکڑلیا ہے۔ کانگرس رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں اقلیتوں کے خلاف ظلم، شدت پسندی اور نسلی فسادات حد سے بڑھ گئے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ صدر کو اس بات پر قائل کریں کہ وہ گونگی بہری مودی سرکار کو احساس دلائیں کہ وہ معاملے کی نزاکت کو سمجھے۔
مزید جانئے: بھارت کے پاس کتنے ایٹمی ہتھیار ہیں؟ امریکی ادارے نے راز فاش کر دیا
کانگرس رہنما سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ وہ اپنی شکایت لے کر نہیں آئے بلکہ وہ اپنا درد بیان کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہندو مسلم اتحاد متاثر ہوچکا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ بھارتی صدر عوام کے درد کا مداوا کریں۔
دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی بھی اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے رویے پر نظر ثانی کی بجائے کانگرس رہنما سونیا گاندھی سے کہہ دیا کہ انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ عدم برداشت کے موضوع پر مودی سرکاری کو کوئی لیکچر دیں۔