محافلِ مسالمہ و نعتیہ مشاعرہ
پاکستان ٹیلی ویژن سے پروڈیوسر اظہر فرید کی پیشکش کے طور پر ریکارڈڈ محفلِ مسالمہ نویں محرم کی شب 7-50بجے ٹیلی کاسٹ ہوئی۔ ناہید شاہد نے میزبانی کی۔ جن شعراء نے شرکت کی اور اپنا اپنا نذرانۂ سلام بحضورِ امامِ عالی مقام حضرت حسین ؑ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ وہ بالترتیب یُوں تھے۔ سید عمران نقوی(سرگودھا)۔ احمد حماد۔ توقیر عباس۔ محترمہ صائمہ کامران۔ محترمہ شاہدہ دلاور شاہ، عمران نقوی، محترمہ صغریٰ صدف۔ مقصود وفا(لائلپور) محترمہ صوفیہ بیدار۔ علی اصغر عباس۔ زاہد مسعود، ڈاکٹر اختر شمار۔افتخار بخاری (سیالکوٹ) باقی احمد پوری، اختر کاظمی۔غلام حسین ساجد۔ قائم نقوی،خالد شریف، حسن عسکری کاظمی۔ ناصرِ زیدی اور مشکور حسین یاد۔ تمام شعراء کے اشعار تو نوٹ نہیں کئے جا سکے، چند منتخب اشعار پوری محفل مسالمہ سے اپنے کلام کے باذوق قارئین کے لئے پیش ہیں۔ نظامت کار ڈاکٹر ناہید شاہد نے اپنے کلام سے آغاز کیا اور ایک خوبصورت نظم بصورتِ سلام سنائی۔اختر کاظمی نے بھی نظم سنائی۔اختر کاظمی کے والدِ گرامی اکبر کاظمی مرحوم لاہور کے مشہور شعراء میں سے تھے۔ اختر کاظمی پی ٹی وی کے شعبۂ سکرپٹس سے مدتوں وابستہ رہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد اس محفلِ مسالمہ میں پہلی بارشریک ہو سکے۔غلام حسین ساجد نے بھی نظم بعنوان’’محرم آ گیا ہے‘‘ سنائی۔ خالد شریف نے اپنی مشہور طویل نظم ’’فرات بھی سوچتا تو ہو گا‘‘ متعدد مرتبہ کی پڑھی ہوئی پھر سُنائی۔۔۔غزل کی ہیئت میں سلام کے چند اشعار مختلف شعراء کے کلام سے:
خلافِ ظُلم کوئی تیری طرح اُٹھّے تو،
تِرے شعورِ سیاست سے لوگ ڈرتے ہیں
حسین ؑ آج بھی تنہا ہے استغاثہ ترا
حسین ؑ تیری حمایت سے لوگ ڈرتے ہیں
حسین ؑ کون لُٹاتاہے یوں بھرے گھر کو
تِرے شعارِ سخاوت سے لوگ ڈرتے ہیں
حسین ؑ ذکر تو ہوتا ہے خوب تیرا مگر،
ترے لہو کی صداقت سے لوگ ڈرتے ہیں،
مشکور حسین یاد
آفتاب کربلا شبیرؑ ہے
ماہتابِ کربلا عباسؑ ہے
کون جانے مَرتبہ شبیرؑ کا
اس کو بس پہچانتا عباسؑ ہے
قائم نقوی
زمین و آسمان میں حسین ؑ سا کوئی نہیں
خدا کے ہر جہان میں حسین ؑ سا کوئی نہیں
اسی لئے بلند ہے علم یہاں حسین ؑ کا
کہ مرتبے میں شان میں حسین ؑ سا کوئی نہیں
باقی احمد پوری
راقم ناصرِ زیدی نے نظم ’’ امامِ عالی مقام،میرا سلام تم پر‘‘ سنائی کہ آزاد نظم میں بھی عمدہ سلام لکھا جا سکتا ہے۔ چند شعر ایک سلام کے:
رَہِ حسین ؑ پہ جو شخص چل نہیں سکتا
کبھی وہ وقت کا دھارا بدل نہیں سکتا
حسین ؑ زندہ ہیں جب تک زمانہ باقی ہے
یزیدیت کا شجرِ پھول پھل نہیں سکتا
غمِ حسین ؑ مری زندگی کا محور ہے
یہ آفتاب کسی طَور ڈھل نہیں سکتا
ناصرِ زیدی
ریڈیو پاکستان لاہور سے خصوصی محفل مسالمہ ساتویں محرم کی شب عفت علوی نے ریکارڈ کر کے پیش کی۔ نظامت کے فرائض قائم نقوی نے انجام دیئے، جبکہ صدرِ محفل جناب مشکور حسین یاد اور مہمانِ خصوصی یہ خاکسار ناصر زیدی تھا۔ دیگر شعراء میں نجیب احمد۔ باقی احمد پوری۔ سعد اللہ شاہ۔ منفعت عباس رضوی۔ ناصر بشیر۔ ناصرِ رضوی۔ واجد امیر۔اعجاز رضوی۔علی اصغر عباس۔ منور سلطانہ بٹ۔ شاہدہ دلاور شاہ۔علی رضا کاظمی۔ نوید مرزا۔ ڈاکٹر فخر عباس۔ علی رضا۔ وسیم عباس شامل تھے۔۔۔ سلام کے چند شعر:
محرم کا مہینہ آ گیا ہے،
دَرِ بابِ حوائج کھُل گیا ہے
نہیں ہے بے سبب یہ سینہ کوبی،
یہ رونا دھونا تہذیبِ عزا ہے
ناصرِ زیدی
ایک محفلِ نعت و مسالمہ و منقبت کا انعقاد ڈاکٹر آفتاب نقوی کی بیسویں برسی کے موقع پر الحراء ادبی بیٹھک میں ڈاکٹر خورشید رضوی کی صدارت میں ہُوا یہ خاکسار ناصرِ زیدی مہمانِ خصوصی تھا، دیگر مہمانانِ اعزاز میں نجیب احمد اور ابصار عبدالعلی شامل تھے۔اس خصوصی تقریب کا اہتمام ڈاکٹر آفتاب نقوی کے برادرِ خورد عمران نقوی نے مرکزی نعت کونسل کے تعاون سے کیا تھا۔ ارسلان ارسل نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ دیگر شعراء میں اعجاز کنور راجا۔ ڈاکٹر اختر شمار۔ قائم نقوی، باقی احمد پوری۔ منور سلطانہ بٹ، گلزار بخاری۔ ڈاکٹر یونس احقر۔ لطیف ساحل۔علی رضا کاظمی اور زاہد مسعود کے علاوہ بے شمار شعراء تھے، جن کے نام یاد نہیں آ رہے ہاں مسیحی رہنما کنول فیروز اور اعجاز فیروز اعجاز بھی تھے، جو اچھے سامع کے طور پر مشاعرہ سنتے رہے۔ ایک یادگار بات یہ ہوئی کہ ڈاکٹر اختر شمار بے حد تاخیر سے پہنچے، مَیں اپنا کلام سُنا کر اسٹیج پر آ بیٹھا، تو انہوں نے کہا اتنے سینئر شاعر اور تقریب کے مہمانِ خصوصی کے بعد مَیں نہیں پڑھوں گا، مَیں نے کہا یہ جن کی محفل ہے وہ خود ہی صدر اور مہمان خصوصی ہیں، ہم تو یونہی خانہ پُری کو اسٹیج پر بیٹھے ہیں آپ ضرور کلام سنائیں، چنانچہ اختر شمار نے نعت و سلام سے نوازا ورنہ میرا اشارہ اپنے ہی ایک نعتیہ مطلع کی طرف تھا کہ:
تکوینِ کائنات کا حاصل حضورؐ ہیں
محفل حضور بان�ئ محفل حضورؐ ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولا علی پر نئی منقبت کے چند شعر:
مَیں اِبتلا میں تھا غلطاں علی ؑ خدا کی قسم
تمہی تھے درد کا درماں، علی ؑ خدا کی قسم
ملول کیوں رہوں نسبت ہے پنجتن سے مجھے
رکھیں گے فرحاں و شاداں علی ؑ خدا کی قسم
اگرچہ شب کی سیاہی ہے چار سُو طاری
نویدِ صبح بہاراں علی ؑ خدا کی قسم
غبارِ راہِ طلب ہوں ز سر تا پا ناصرِ!
نثارِ کوچ�ۂ جاناں علی ؑ خدا کی قسم
حصولِ ثواب و سعادت کے ساتھ ہمیں دو تین کتابوں کے تحفے مختلف شعراء سے ملے ’’کلیاتِ حافظ مظہر الدین‘‘ ارسلان ارسل نے مرکزی نعت کونسل کی جانب سے ہمیں عطا کی اور بس! *