نوبل انعام یافتہ لیڈر آنگ سانگ سوچی نے روہنگیامسلمانوں پر ظلم کو ’مبالغہ آرائی‘ قراردیدیا،کامیابی کے خواب دیکھنے لگیں
رنگون(مانیٹرنگ ڈیسک) میانمار کی نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر آنگ سانگ سوچی اپنی پارٹی کی کامیابی کے خواب دیکھنے لگی ہے اورمسلمانوں پر ہونیوالے ظلم وتشدد کو مبالغہ آرائی قراردیدیا۔اُنہوں نے کہاہے کہ اگر اتوار کو ہونے والے انتخابات میں ان کی جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی کامیاب ہوتی ہے تو ان کی حیثیت صدر سے بالا تر ہوگی حالانکہ وہ غیرملکی بچوں کی ماں ہیں اور آئینی طورپر صدر نہیں بن سکتیں لیکن ان کاکہناہے کہ آئین میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جو اس بات سے روکتی ہو۔
بی بی سی کے مطابق انتخابات میں این ایل ڈی کی کامیابی کے امکانات ہیں لیکن سوچی عہدہ صدارت پر فائز نہیں ہوسکتیں کیونکہ برما کے آئین کے مطابق کوئی بھی ایسا برمی مرد یا عورت ملک کا صدر بننے کی اہل نہیں ہے جس نے کسی غیر ملکی شہری سے شادی شدہ ہو یا اس کے بچے غیر ملکی ہوں۔ آنگ سان سوچی کے دو بیٹے برطانوی شہری ہیں۔ آنگ سان سو چی کے برطانوی شوہر وفات پا چکے ہیں۔
میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے آنگ سانگ سوچی کاکہناتھاکہ وہ صدرسے بالاتر ہوں گی اور یہی بہت آسان پیغام ہے ، سوچی نے روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں کہاکہ صورت حال سے متعلق مبالغہ آرائی نہ کی جائے لیکن اس ضمن میں الیکشن سے عین قبل اپنا موقف واضح کرنے سے گریز کیا۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ برما کی حکومت ان مسلمانوں کو ملک کا شہری نہیں مانتی جنہیں ووٹ ڈالنے کا بھی حق نہیں ہے۔
سوچی نے انتخابی عمل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ یہ پوری طرح سے آزاد اور شفاف نہیں اور انتخابی کمیشن بے ضابطگیوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔