دنیا میں موٹاپے کی شرح دگنی ہوگئی،عرب ممالک سب سے زیادہ اس مسئلے سے دوچار
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انیس سواسی کے بعد سے دنیا میں موٹاپے کی شرح دگنی ہوگئی ہے اوراب اس پریشانی کا شکارصرف ترقی یافتہ اوردولت مند ممالک ہی نہیں،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوہزارچودہ میں جمع کئے گئے اعدادوشمارکے مطابق دنیا کے ایک ارب نوے کروڑسے زائدافراد وزن کی زیادتی کاشکارہیں جن میں سے ساٹھ کروڑ کوباقاعدہ طورپرموٹاپے کامسئلہ ہے،اس طرح وزن کی زیادتی کا شکاردنیا کی کل آبادی کاانتالیس فیصدہےجبکہ دنیا کے تیرہ فیصد لوگ موٹاپے کا شکارہیں،،صورتحال کا خطرناک پہلو یہ ہے کہ موٹاپا ترقی پذیرممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے،،ان ملکوں کے عوام پہلے ہی ناقص غذااوروبائی امراض کا شکا رہیں،،کیونکہ ان ممالک میں چکنائی اورچینی سے بھرپورکھانے کھائے جاتے ہیں جن میں وٹامنز تو کم ہوتے ہیں مگرسستے ہونے کی وجہ سے یہ نسبتاآسانی سے دستیاب ہوجاتے ہیں،،عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایسے کھانے کے رجحان اورجسمانی سرگرمیاں کم ہونے کی وجہ سے بچوں میں موٹاپا تیزی سے فروغ پارہا ہے،،جنوبی اوقیانوس کے جزیرے سمووا کی آبادی سب سے سے زیادہ موٹاپے سے متاثرہے جس کے تینتالیس فیصد لوگ موٹاپے کا شکارہیں،حیرت انگیز اورتشویشناک حقیقت یہ ہے کہ موٹاپے کا شکاردنیا کے دس بڑے ملکوں میں چھ عرب مسلمان ممالک ہیں،،قطرکی بیالیس فیصد،کویت کی انتالیس اورمتحدہ عرب امارات کی سینتیس فیصدآبادی موٹاپے کا شکارہے،،فجی اورباہماس کے چھتیس چھتیس فیصدلوگ موٹے ہیں،بحرین کے پینتیس اورسعودی عرب کے چونتیس فیصد لوگ موٹاپے کے مسائل سے دوچارہیں،امریکا اورلیبیا کے تینتیس تینتیس فیصد لو گ موٹاپے کا شکارہیں۔