شام اور عراق میں ایک ہی دن داعش کے ہاتھوں دو اہم ٹھکانے نکل گئے
دمشق/بغداد(این این آئی)ایک ہی دن میں شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں سے دو بچے کھچے اہم ٹھکانے نکل گئے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شامی فوج نے اعلان کیا کہ انھوں نے دیر الزور شہر پر قبضہ کر لیا ہے اسی دن بعد میں عراقی وزیرِ اعظم حیدر العبادی نے کہا کہ عراقی شہر القائم دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے چھڑا لیا گیا ہے۔العبادی کا کہنا تھا کہ شہر پر ریکارڈ وقت میں قبضہ کیا گیا۔عراقی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے شام اور عراق کی سرحد پر آخری چوکی بھی چھڑا لی ہے۔گذشتہ ماہ امریکی حمایت یافتہ شامی اتحاد نے شام میں رقہ پر قبضہ کر لیا تھا۔ دولتِ اسلامیہ نے اسا اپنا دارالخلافہ قرار دے رکھا تھا۔چار ماہ قبل عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل سے بھی دولتِ اسلامیہ کو نکال باہر کر لیا گیا تھا۔دولتِ اسلامیہ نے سرحد کے دونوں اطراف کے علاقے کو صوبہ فرات کا نام دے رکھا تھا اور اسے جنگجو، اسلحہ اور سامان ایک ملک سے دوسرے تک لے جانے کے لیے استعمال کرتی تھی۔دو ملکوں میں واقع صوبے سے دولتِ اسلامیہ یہ پیغام بھی دینا چاہتی تھی کہ وہ اس خطے کی 1916 کو ہونے والے سائیکس پکٹ معاہدے کے تحت تقسیم کے خلاف ہے۔ اس معاہدے کے تحت مشرقِ وسطیٰ کے بیشتر ملکوں کی سرحدوں کا تعین ہوا تھا۔شام میں دیر الزور صوبے میں چند علاقے ایسے ہیں جہاں اس شدت پسند تنظیم کے جنگجو اب بھی موجود ہیں۔ شام کی سرکاری فوج جنگجوؤں کے اتحاد ایس ڈی ایف کے ساتھ مل کر انھیں بچے کھچے علاقوں سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔بعض علاقوں میں ایس ڈی ایف اور شامی فوج نے ایک دوسرے سے چند کلومیٹر دور مورچہ بندی کر رکھی ہے۔ایس ڈی ایف کے ترجمان کینو جبریل نے بتایا کہ انھیں اب بھی بعض جگہوں پر مزاحمت کا سامنا ہے کیوں کہ دولتِ اسلامیہ خود کش کاریں اور ٹرک، میزائل اور مورٹر گولے استعمال کر رہی ہے۔جبریل کے مطابق بعض دیہات میں گھر گھر لڑائی ہو رہی ہے۔