حلالہ کا کاروبار

حلالہ کا کاروبار
حلالہ کا کاروبار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ہمارے لوگ طلاق کو بھی تماشا بنا لیتے ہیں،جو بات پردہ میں رکھنے والی ہوتی ہے اسکو بازار میں لے جاتے اور ایسے لوگوں سے طلاق کے مسائل پوچھتے ہیں جو خود علم نہیں رکھتے۔
میںیہ بات بہت ادب اور جرأت سے کہہ رہاہوں کہ ہمارے ہاں نکاح کے مسائل پرہمیں اردوبازارسے چھتیس لاکھ کتابیں مل جائیں گی،طلاق کے مسائل پرآپ کوکبھی کوئی کتاب نہیں ملے گی۔اس پرکبھی کسی نے سوچاکیوں نہیں کہ اگر نکاح کے مسائل ہوسکتے ہی توپھرطلاق کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں۔اس پرعلمائے کرام کی بہت سادہ سی رائے ہوتی ہے،کہ طلاق تودی ہی غصے میں دی جاتی ہے،اگرعارضی پاگل پن میں قتل معاف ہوسکتاہے،توطلاق قتل سے بڑاجرم تونہیں ہوسکتا۔عارضی پاگل پن میں کوئی بھی کام جوہے،وہ جائز نہیں ہوگا۔جب آپ ہوش میں نہیں ہیں،تومیرے خیال میں علماکوبیٹھ کرسوچناچاہیے اوراجماع کرناچاہیے کہ ا س حالت میں طلاق ہوسکتی ہے یانہیں۔
طلاق ایک بڑاکام ہے،ناپسندیدہ عمل ہے۔اس کے متعلق ہم نے کبھی اس لیے اجماع نہیں کیاکہ اس میںآج جوسب سے زیادہ مال کمایاجارہاہے،وہ برطانیہ کے اندرحلالے کے انسٹی ٹیوشنزہیں۔ آپ کے پاس تومحلے میں حلالہ کرانے کوئی نہیںآئیگا،مسجد کے مولوی صاحب کے پاس جائیں گے،اورمولوی صاحب کوکیاضرورت پڑی ہے کہ وہ مسائل طلاق اورمسائل نکاح میں سے مسائل طلاق پرزوردیں،اوراس کی دکانداری بندہو۔
میراسوال یہ ہے کہ اس عورت کے لیے فون پراس قدرلڑناضروری ہے کہ وہ اسے طلاق دے۔دوسراسوال یہ ہے کہ وہ جب وہاں پرموجود ہی نہیں ہے،تومیں اس کی رائے پریقین کیوں کروں۔اگرمیں بغیرکسی گواہ کے کسی عورت کوفون کروں اورکہوں کہ میراتجھ سے نکا ح ہے اوروہ بھی کہے کہ میراتجھ سے نکاح ہے توکیامولوی صاحب مان لیں گے۔وہ کہیں گے کہ جناب ،آپ کے مسائل ہی پورے نہیں ہوئے۔ہم نے نکاح کواتناآسان اورطلاق کواس قدرمشکل بنادیاہے۔اس کوکون سی ایسی سوئی چبھ رہی ہے کہ یہ لوگوں سے پوچھ پوچھ کرتنگ آجائے ،طلاق لیناچاہتی ہے تولے لے۔اگرکوئی الجھن ہے توپھرحدیث پڑھے۔اللہ کہتاہے کہ اپنے گناہوں پرپردہ ڈالو،یہ بجائے کہ اپنے شوہرکی غلطی پرپردہ ڈالے،یہ اس کولے کربازاروں میں نکلی ہوئی ہے کہ میں حلال کررہی ہوں کہ حرام کررہی ہوں۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -