کراچی چلتا ہے تو پاکستان پلتا ہے،شہر قائد میں مردم شماری کی بجائے آدم خوری کی گئی ،جعل سازی تسلیم نہیں کرتے : فاروق ستار

کراچی چلتا ہے تو پاکستان پلتا ہے،شہر قائد میں مردم شماری کی بجائے آدم خوری کی ...
کراچی چلتا ہے تو پاکستان پلتا ہے،شہر قائد میں مردم شماری کی بجائے آدم خوری کی گئی ،جعل سازی تسلیم نہیں کرتے : فاروق ستار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ محکمہ شماریات نے مردم شماری کے دوران ہمارے ساتھ سوتیلے پن کا مظاہرہ کیا گیا ، کراچی میں ڈیڑھ کروڑ تو صرف خواتین ہیں اور یہاں تو مردوں کو گنا ہی نہیں گیا، شہر قائد میں مردم شماری کی بجائے آدم خوری کی گئی اور محکمہ شماریات نے ایک ادارے کی بجائے آدم خور کا کردار ادا کیا، ہماری آبادی کو کم گن کر دراصل 2018ءکے انتخابات کے لئے قبل از انتخابات دھاندلی کی گئی، کراچی وفاق کو 70فیصد ٹیکس جبکہ صوبائی حکومت کو85فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے، شہر قائد چلتا ہے تو سارا پاکستان پلتا ہے، مردم شماری دوبارہ نہ کرائی گئی تو ہم اپنے ٹیکس کی شرح کے تحت اپنے لئے ترقیاتی فنڈز لینے کے لئے جدوجہد کریں گے۔

اب اگر کوئی این آر او ہوا تو عوام سڑکوں پر ہوں گے:عمران خان
مردم شماری کے مبینہ غیر منصفانہ نتائج کے خلاف کراچی کے علاقے لیاقت آباد کے فلائی اوور پر خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی ڈیڑھ کروڑ ظاہر کرکے شہر قائد کی آدھی آبادی کو لاپتہ کر دیا گیا۔ محکمہ شماریات نے آبادی کم کرکے ہمارے 80 لاکھ ووٹرحذف کردئیے ۔ آج ہماری گنتی کم کی گئی ہے اور کل ہمارا پانی بھی کم کیا جائے گا، ہم آبادی کے نتائج کو کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کرتے۔کم آبادی دکھانے کا مسئلہ صرف مہاجروں یا اردو بولنے والوں کا نہیں بلکہ اس سے سندھ اور کراچی میں موجود ہر قومیت کا فرد متاثر ہوگا۔ آبادی کم ظاہر کرکے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں گی حالانکہ جب بنیاد ہی غلط ہوگی تو حلقہ بندیا ں کیسے درست ہوں گی؟ اور اس حوالے سے پارلیمنٹ میں جو بل لایا جائے گا اس کی حمایت کیسے کریں؟ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف اردو بولنے والوں کا نہیں کراچی میں رہنے والوں کا ہے ، سندھ میں سندھی بھائیوں کا بھی مردم شماری کا مقدمہ لڑیں گے۔
فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ 23اگست کے بعد ایم کیو ایم یکسر بدل چکی ہے، میں نے ایک سال میں ایم کیوایم کواپنے پیروں پرکھڑاکرنے کا وعدہ کیاتھا اور میں اس میں کامیاب ہوگیا ہوں ، اگر کسی کو اس بات پر یقین نہیں تو وہ لیاقت آباد فلائی اوور پر انسانوں کا سمندر دیکھ لے۔انہوں نے ایم کیو ایم چھوڑنے والے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ متعصبانہ سلوک کیا جا رہا ہے، ہمیں جگہ نہیں دی جا رہی ، جی لے سمرن کچھ دن اور جی لے، ، ہم نے سیاسی جماعتوں کو خود جگہ دی ہوئی ہے، تھوڑے سے حالات بہتر ہوجائیں اور ایم کیو ایم کو سیاسی طور پر موقع مل جائے تو جتنے لوگ چھوڑ کر گئے ہیں ان سے زیادہ متحدہ میں شامل ہوں گے۔اس وقت ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد کے ایک دفتر سے اپنے پارٹی معاملات چلا رہی ہے، ایک دفتر میں بیٹھ کر ہم اتنے لوگ جمع کر سکتے ہیں تو خود سوچیں کہ اگر ایم کیو ایم کو موقع ملا تو کتنے لوگ جمع ہوں گے۔ سندھ کے لوگوں کا عشق ایم کیو ایم اوررومانس پتنگ کے ساتھ ہے ، عوام متحدہ کے ساتھ قلبی تعلق قائم کئے ہوئے ہیں ، اس تعلق کو توڑنا کسی کے بس میں نہیں ہے۔ایم کیو ایم نے1993ءمیں ایک جلسہ کیا تھا ہمارا گلا جلسہ اس سے بھی زیادہ تاریخی ہوگا اور ملکی سیاسی تاریخ کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔
جلسے کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ نادرا نے لاکھوں بنگالیوں کے شناختی کارڈ بلاک کردئیے ہیں ، انہیں فوری طور ہر تسلیم کیا جائے جبکہ سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان آنے والے بنگالی شہریوں اور بنگالی زبان بولنے والے افراد کو بھی شہریت دی جائے۔ جلسے کے دوران مردم شماری کے نتائج کی مذمت کرتے ہوئے مردم شماری دوبارہ کرانے کے مطالبے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور ایم کیو ایم پاکستان کو مکمل سیاسی آزادی اور پارٹی دفاتر کو کھولنے کے حوالے سے قراردادیں بھی پیش کی گئیں۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -