مختلف علاقوں سے پاکستانی خواتین کا اغواء، جنسی زیادتی اور پھر کس علاقے میں فروخت کردیا جاتا ہے؟ دھماکہ خیز خبرآگئی
کوٹ چھٹہ(ویب ڈیسک) مغوی خواتین کو زیادتی کے بعد بلوچستان میں بیچنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پولیس ملزموں پرمہربان ہوگئی۔
روزنامہ دنیا کے مطابق صغراں بی بی کو پنوں فقیر اور رب نواز کچھیلا بے ہوش کر کے رکنی (بلوچستان) لے جا رہے تھے ،راستے میں ہوش آنے پر صغراں نے شور مچا دیا ، مقامی لوگوں نے پنوں فقیر کو دھرلیا جبکہ رب نواز بھاگ نکلا، صغراں کو چوٹی زیریں پولیس کے حوالے کر دیا گیا، بعد ازاں ایس ڈی پی اوکوٹ چھٹۃ کے روبرو اس نے بیان میں کہا کہ وہ جکھڑ امام شاہ جھوک اترا کی رہائشی ، طلاق یافتہ اور 2 بچوں کی ماں ہے ، سجاد عرف پنوں نے اسے اغوا کیا، جام پور کے مکان میں 3 دن رکھا جہاں پر تین افراد نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا بعد میں گن پوائنٹ پر نکاح کیا، اس پر تشدد بھی کیا گیا۔
تینوں افراد نے اسے رکنی میں فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ایس ڈی او کوٹ چھٹہ نے تھانہ جھوک اترا کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا لیکن ایس ڈی پی او کے تبادلے کے بعد ایس ایچ او جھوک اترانے مبینہ طور پر ملزمان سے ساز باز کر کے ان کو رہاکردیا۔