سندھ حکومت کا مزدور ، طلبہ یونینز پر عائد پابندیاں ختم کرنے کیلئے قانون سازی کااعلان
کراچی (این این آئی)وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے سیاست کےلئے کسی ڈگری نہیں بلکہ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی نرسریاں کالجز و جامعات ہیں۔ ملک میں جمہوریت و سیاست کو مضبوط ، عوام میں شعور اجاگرکرنا ، انہیں ووٹ کی طاقت و اہمیت بتانا ہے تو طلبہ و مزدور یونین پر عائدپابندیاں ختم کرناہونگی۔ سندھ حکومت نے صوبے میں آمر ضیاءکے دور سے لگائی گئی طلبہ تنظیموں پر پابندی کو ہٹا نے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس ضمن میں(بقیہ نمبر13صفحہ12پر )
صوبائی اسمبلی سے جلد قانون منظور کرایا جائےگا، ضرورت ہوئی تو قومی اسمبلی و سینیٹ میں بھی اس پر آ و از بلند کی جائےگی۔ آصف زرداری کےخلاف انتقامی کارروائیوں پر ہم خاموش رہے ،لیکن انکی جان سے کھیلنے کی کوششوںپر ہم کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔ اسلام آباد میں مارچ پر بیٹھے لوگوں اور مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔گزشتہ روزسندھ پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن (سپا ف ) کے زیر اہتمام طلبہ تنظیموں پر پابندی کےخلاف کراچی پریس کلب کے باہر منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں انکامزید کہنا تھا میں سپاف کے تمام طلبہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے طلبہ یونین پر عائد پابندی کےخلاف سندھ بھر سے مہم کا آغاز کیا اور کراچی پہنچے ہیں۔ انہوںنے کہا چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری طلبہ یونینز پر عائد پابندی کےخلاف ہیں اوراسکا کھل کر اظہارکر چکے ہیں ،شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی طلبہ یونین پر پابندی کے خاتمے کےلئے کوشش کی لیکن کچھ قوتیں ان کی راہ میں رکاوٹ بنتی رہیں۔ سیاست کی نرسریوں پر پابندیاں عائد کرکے یہ کہنا ہم الیکشن لڑیں ملک کی بدقسمتی ہے ۔ آج ملک میں نوجوانوں کو اکٹھا کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مملکت خداداد کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کیلئے نوجوان قیادت سامنے لائی جا سکے ۔موجودہ سلیکٹیڈ حکومت اور اس کے حکمرانوںنے تو ملک کی رہی سہی حالت بھی مزید ابتر کر دی ہے۔ملک اور عوام کے اہم ایشوزسے توجہ ہٹانے کےلئے نااہل حکمرانوں اور سلیکٹڈ وزیر اعظم نے انتقامی کاررو ا ئیوںکاسلسلہ ،احتساب کے نام پر نیا ڈرامہ شروع کیا ہوا ہے۔پیپلز پارٹی نے کبھی بھی احتساب کےخلاف آواز نہیں اٹھائی لیکن ہمارا ایک ہی سوال اورمطالبہ ہے قانون و آئین جب ایک ہے تو پھر احتساب کا پیمانہ علیحدہ علیحدہ کیوں ؟۔ آج تک آصف زرداری، فریال تالپور، خو ر شید شاہ سمیت کسی بھی پیپلز پارٹی کے رہنماءکےخلاف کوئی مقدمہ نہیں بنا اور ناہی ٹرائل شروع ہوا ہے لیکن ان سب کو جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے رہنماﺅں اور علیمہ باجی ،حسنین مرزا اور دیگر کےخلاف تمام شواہد موجود ہیں کہ انہوںنے امریکہ اور دبئی میں جائیدادیں بنائی یا 4سو ملین کے ریفرنس موجود ہیں لیکن انہوںنے ضمانتیں کروائی ہیں ،انہیں کوئی گرفتار کرتا ہے اور نہ ہی نیب ان کےخلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی کرتا ہے۔ انہوںنے مطالبہ کیا فوری طور پر آصف زرداری کےلئے بنائی گئی میڈیکل ٹیم میں ان کے ذاتی معالج کو شامل کیا جائے۔
سندھ حکومت اعلان