مقبوضہ کشمیر،کرفیو،پابندیوں کا آج 93واں روز،سرینگر میں گرنیڈ حملہ،ایک ہلاک،کئی زخمی
سرینگر(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 92ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی اور دفعہ 144کے تحت عائد پابندیوں کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج رہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے امراو کدل کی مارکیٹ میں گرینیڈ دھماکہ ہوا جسکے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 24سے زائد زخمی ہو گئے ہیں،حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لیا اور تلاشی مہم شروع کر دی گئی ہے، دھماکے میں بھارتی سرحدی فورس کا ایک جون بھی زخمی ہوا تاہم اسکی شناخت نہیں کی جا سکی، دوسری طرف مقبوضہ جموں وکشمیر میں دفاتر میں ہندی اور انگریزی کو لازمی زبان قرار دیدیا گیا۔ عوام اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے کلچر اور اردو زبان کو ختم کرنے کو گھناؤنی سازش قراردیدیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اگرچہ پوسٹ پیڈ موبائل فون اور لینڈ لائن ٹیلیفون پر پابندی جزوی طورپر ہٹادی گئی ہے تاہم اس جدید دور میں بھی وادی کشمیرمیں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسزمسلسل معطل ہیں۔ کشمیری عوام بھارتی تسلط اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے 5اگست کے یکطرفہ اقدام کیخلاف جاری خاموش احتجاج کے طورپر اپنی دکانیں صبح و شام کے وقت دو گھنٹے کھولنے کے سوا بندرکھتے ہیں،طلبہ سکول نہیں جارہے اور سرکاری نجی دفاتر میں حاضری انتہائی کم جبکہ سڑکوں پرپبلک ٹرانسپورٹ مسلسل معطل ہے۔ادھرمقبوضہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے امراو کدل کی مارکیٹ میں گرینیڈ دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 24سے زائد زخمی ہو گئے،حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لیا اور تلاشی مہم شروع کر دی، دھماکے میں بھارتی سرحدی فورس کا ایک اہلکاربھی زخمی ہوا تاہم اسکی شناخت نہیں کی جا سکی۔ وسطی کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس وی کے بردی نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہازخمیوں کو مقامی ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے، گرینیڈ حملہ نامعلوم افراد نے کیا۔ایک نیوز ویب سائٹ کے مطابق حملے میں ہلاک شخص کی شناخت رنکو کے نام سے ہوئی ہے جو غیر مقامی باشندہ تھا جو جائے وقوعہ پر تالوں کی چابیاں بناتا تھا۔ رنکو کا تعلق ریاست اترپردیش کے شہر سہارنپور سے تھا۔دوسری طرف مقبوضہ جموں کشمیر میں دفاتر میں ہندی اور انگریزی کو لازمی زبان قرار دیدیا گیاہے۔ عوام اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اس اقدام کو مقبوضہ جموں کشمیر کے کلچر اور اردو زبان کو ختم کرنے کی سازش قراددیتے ہوئے شید مذمت کی ہے۔کلچر اور زبان و اداب سے متعلقہ کام کرنیوالے ایک ادیب اور شاعر ڈاکٹر عارف فرہاد نے کہا ارباب اقتدارکا اردو کو ختم کرنے کیلئے دفاتر میں ہندی اور انگریزی کو لازمی زبان قرار دینا اردو دشمنی کی ایک مثال ہے-
مقبوضہ کشمیر