چارسدہ،پبلک ہیلتھ میں کرپشن کا بازار گرم،کوئی پوچھنے والا نہیں
چارسدہ(بیو رو رپورٹ) چارسدہ پبلک ہیلتھ میں دن گنی رات چگنی کے حساب سے کرپشن کا بازار گرم ہے۔ پبلک ہیلتھ چارسدہ ڈویژن ٹینڈر میں لاکھوں روپے کی رشوت اور حکومت خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچانے کے حوالے سے صوبہ بھر میں نایاب ڈویژن بن چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 19جولائی 2019کو محکمہ کی جانب سے ایمن ڈار کی مد میں ایک کروڑ روپے کا مکینکل اور الیکٹریکل ٹینڈ ر جاری ہو چکا تھا جس میں 50لاکھ روپے تنگی سب ڈویژن اور 50لاکھ چارسدہ سب ڈویژن کیلئے مختص کئے گئے تھے۔ اس ٹینڈر کے حصول کیلئے شبیر احمد کنٹریکٹر نے 50فی صد بیلو ریٹ جبکہ حبیب اللہ کنٹریکٹر نے 35فی صد بیلو ریٹ پر ٹینڈر کے حصول کیلئے کاعذ ات جمع کئے تھے۔ اسی طرح مجموعی طور پر اس ٹینڈر کے حصول کیلئے 32کنٹریکٹر ز نے ٹینڈر کے حصول کے عمل میں حصہ لیا تھا لیکن محکمہ کی جانب سے صرف چار من پسند ٹھیکداروں کو چن کر باقی تمام ٹھیکداروں کو ٹینڈر کے حصول کے عمل سے باہر کیا جس کے تمام ثبوت ای بیڈنگ اور ٹینڈر کے حصول کے عمل کے آڈیو ویڈیو ز میں موجود ہے۔ محکمہ کی جانب سے ٹینڈر کے حصول کیلئے اہل کنٹریکٹر ز کو ہٹا کر 2.04فی صد بیلو ریٹ پر رشوت دینے والے فرم کو ٹینڈر جاری کر دیا ہے جس سے نہ صرف صوبائی خزانے کو 48لاکھ روپے سے زائد نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے بلکہ اس سے محکمہ میں میرٹ کے بنیاد پر ٹینڈر کے حصول کے عمل کا پول بھی کھل گیا ہے۔ اس حوالے متاثرہ کنٹریکٹر حبیب اللہ نے چیف انجینئر ساؤتھ کو ٹینڈر کے حصول کے عمل کے شفاف انکوائری کیلئے درخواست جمع کی ہے جس پر چیف انجینئر نے انکوائری کمیٹی بھی مقرر کی ہے مگر رشوت کے بے تخاشہ استعمال کے باعث انکوائری کمیٹی نے تاحال اپنی رپورٹ جمع نہیں کی ہے۔ اس حوالے سے کنٹریکٹر حبیب اللہ نے صوبائی حکومت اور دیگر ذمہ دار اداروں سے فوری طور پر ایکشن لینے اور میرٹ کے بنیاد پر کنٹریکٹرز کو ٹینڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔