افغانستان، 3گنا زیادہ شہری دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ گئے
واشنگٹن(آئی این پی) جنگ زدہ ملک افغانستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سہ ماہی میں شہریوں کی ہلاکتوں میں 3 گنا سے زائد اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔آفس آف دی اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن(سگار)کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان طالبان کے حملوں کے نتیجے میں زیادہ تر ہلاکتیں ہوئیں لیکن ان ہلاکتوں کے ذمہ دار امریکی حمایت یافتہ افغان فورسز بھی ہیں۔سگار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کا امدادی مشن یکم جنوری سے 30ستمبر تک ہونے والی تمام شہری ہلاکتوں میں اضافے کاالزام حکومت مخالف عناصر پر کرتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان سمیت حکومت مخالف فورسز اس عرصے کے دوران 5 ہزار ایک سو 17 شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمہ دار ہیں جو کہ مجموعی تعداد کا 62 فیصد ہے۔مذکورہ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دیگر گروہوں کے مقابلے میں طالبان کے حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے مطابق رواں برس 2019 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران طالبان کے حملوں کے نتیجے میں 3 ہزار 2 سو 86 شہری ہلاک ہوئے جو مجموعی تعداد کا 46 فیصد ہے۔رپورٹ کے مطاق گزشتہ برس کے ابتدائی 9 ماہ کے مقابلے میں رواں برس ہلاکتوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔سگار نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ صرف اس مدت کا گزشتہ برس سے مقابلہ کیا جائے تو طالبان کے حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں میں 3 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا۔اس دوران شہری ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ حکومت مخالف عناصر خصوصا طالبان کی جانب سے خودکش اور دھماکا خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی)کے حملوں کے باعث ہوا۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے رواں برس جولائی، اگست اور ستمبر میں سال 2018 کے مقابلے میں آئی ای ڈی حملوں میں 72 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔امریکی کانگریس کے لیے افغان جنگ کی نگرانی کرنے والی تنظیم سگار کے مطابق نیٹو سپورٹ(آر ایس)مشن نے بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس شہری ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا۔